Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Usman Ghazi
  4. Asim Jamil

Asim Jamil

عاصم جمیل

مولانا طارق جمیل کا دکھ بہت بڑا ہے، وہ ایک ایسے سانحے سے گزرے جس کا تصور بھی المناک ہے، اس سے افسردہ کیا منظر ہوگا کہ جوان بیٹے کا لاشہ ایک بوڑھا باپ اٹھائے، جب مولانا طارق جمیل بیٹے کی یاد کے غم میں بلکتے ہوئے اپنے بھائی کے گلے لگے تو شاید ویڈیو کے اس منظر کو دیکھنے والے تمام صاحبِ اولاد افراد نے اس درد کو خود میں محسوس کیا ہوگا، عاصم جمیل سے مولانا طارق جمیل کی شفقت کی کچھ تصویری جھلکیاں دیکھیں تو دل بھر آیا، خدا کسی کو یہ غم نہ دے، یہ آپ اپنی موت سے بدتر ہے۔

مولانا طارق جمیل ایک اہم دینی شخصیت ہیں، سماج پر ان کا گہرا اثر ہے، اس سانحے کی افسردگی کے ساتھ اس معاملے کا ایک سماجی پہلو بھی ہے، یہاں عام لوگوں کے ذہن میں سوال ہیں کہ کیا اسلام میں خودکشی حرام ہے؟ اگر خودکشی کی وجہ ڈپریشن ہو تو کیا اسلام میں خودکشی جائز ہے؟ اگر ڈپریشن کو خودکشی کا درست جواز بنایا جائے تو شاید 90 فیصد خودکشی کے کیسز کی وجہ ہی ڈپریشن ہے تو کیا اب خودکشی کرنے والوں کی اکثریت کی وفات عاصم جمیل کی خودکشی کے بعد حرام موت نہیں کہلائی جائے گی!

یہاں عام لوگوں کے ذہنوں میں سوال ہیں کہ جب علماء ڈپریشن کی وجہ دین سے دوری کو بتاتے ہیں تو عاصم جمیل جیسا صالح نوجوان تو دینی ماحول میں پلا بڑھا تھا، اس کو ڈپریشن کیوں ہوگیا؟ اور اگر عاصم جمیل دینی ماحول کا باغی تھا تو کیا مولانا طارق جمیل جیسے عظیم مبلغ اپنے ہی بیٹے کو قائل نہ کرسکے کہ وہ دین پر عمل کرکے ڈپریشن کو دور کرلیتا، عاصم جمیل کی خودکشی سے پہلے ہمیں یہی بتایا جاتا تھا کہ خودکشی کرنے والے کا جنازہ نہیں ہوتا، اب احادیث سے بتایا گیا ہے کہ جنازہ ہوتا ہے تو خودکشی کرنے والے وہ لوگ جن کا ماضی میں جنازہ نہ ہوسکا، ان کا آخرت میں کیا اسٹیٹس ہوگا!

مولانا طارق جمیل نے اپنے ایک بیان میں ڈپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جتنا ہم دین سے دور ہوں گے، راستے سے بھٹک جائیں گے، انہوں نے ڈپریشن کے علاج کے لئے دوائیوں کے کثرت سے استعمال کو بھی منزل سے دور ہونے کی وجہ بتایا، جب مولانا طارق جمیل یہ بیان دے رہے تھے تو ان کے صاحبزادے عاصم جمیل بھی غالباً ڈپریشن کی دوا لے رہے ہوں گے، مولانا طارق جمیل نے ڈپریشن کی سائنٹفک تشریح کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ جذبات کا کنٹرول خود انسان کے ہاتھ میں نہیں ہوتا، خدا جذبات کنٹرول کررہا ہوتا ہے، گو فاسد خیالات کے ضمن میں یہ ایک تفصیل طلب بحث ہے تاہم جب مولانا طارق جمیل اپنے صاحبزادے عاصم جمیل کو ڈپریشن سے نجات کیلئے الیکٹرک شاک دلوارہے تھے تو کیا یہ جذبات کو کنٹرول کرنے والی طاقت کو خدانخواستہ کوئی چیلنج تو نہیں تھا!

یقیناً مولانا طارق جمیل صاحب ایک سانحے سے گزررہے ہیں، اولاد کی جدائی کے غم نے انہیں رنجور کردیا ہے، پوری قوم اور مولانا کے مداح سب اس غم میں ان کے برابر کے شریک ہیں، اس معاملے کے ذاتی پہلو پر بات کرنا انتہائی نامناسب ہے، ایک باپ اور بیٹے کا رشتہ وہی سمجھ سکتے ہیں جن کے اپنے بیٹے ہوں، یہاں اس معاملے کے سماجی پہلو کے حوالے سے علمائے دین کو اپنی رائے دینا چاہیے ورنہ کہیں عام لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات انہیں خدانخواستہ دین اور علماء سے دور نہ کردیں۔

Check Also

Lucy

By Rauf Klasra