Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Inam Rana Aur Hairdresser

Inam Rana Aur Hairdresser

انعام رانا اور ہئیر ڈریسر

انعام رانا صاحب پاکستان میں لاہور کے رہائشی ہیں۔ ایک دن ایک ایونٹ پر جانے کے سلسلے میں پروگرام یہ طے پایا کہ میں ان کو گھر سے پِک کر لوں گا اور پھر ایک ساتھ چلے چلیں گے۔ رانا بھائی کو لینے پہنچا۔ وہ باہر تشریف لائے اور کہنے لگے کہ ایونٹ پر جانے سے قبل بالوں کی کٹنگ کروانا چاہتا ہوں، چونکہ ابھی وقت ہے لہذا ہئیر ڈریسر کے پاس چلے چلتے ہیں۔ میں نے سوچا کہ چلو میں بھی کچھ بالوں کی کٹنگ کروا لوں۔

ہم دونوں کٹنگ کروانے پہنچ گئے۔ ایک کرسی پر انعام بھائی بیٹھ گئے برابر والی پر میں بیٹھ گیا۔ دونوں کی کٹنگ ہو گئی۔ بل پوچھا تو نائی نے انعام کو بھی اتنا ہی بتایا جتنا مجھے بتایا۔ میں نے چونک کر نائی کو کہا کہ ابے کیا ہو گیا ہے؟ اس کی کٹنگ تو قدرتی ہوئی ہے، بس اطراف سے سیٹنگ ہی تو کرنی تھی۔ انعام کے پیسے اتنے کیوں بنا ڈالے؟ نائی نے جواب دیا کہ بھائی چاہے بال کم ہوں یا زیادہ ریٹ تو کٹنگ کا سیم ہوتا ہے۔

یہ سن کر میں نے کہا، مگر اس کی کونسی کٹنگ ہونی تھی؟ ایک کان سے دوسرے کان تک بس حاشیہ ہی تو بنانا تھا بلیڈ سے انعام بھائی یہ سن کر بیچ میں بول پڑے " توں زیادہ بکواس نہ کر ایتھے۔ چل باہر نکل" اور نائی کو خود ہی اس کے منہ بولے پیسے دے کر باہر نکل آئے۔ باہر نکلے تو میں نے پھر کہا کہ یہ زیادتی کی ہے نائی نے۔ تم نے اس کو پورے پیسے دے دئیے؟ انعام بھائی دل کے بہت اچھے ہیں۔

جواب دیا " تیری ٹوں ٹوں ٹوں ٹوں، نس جا تیری ٹوں ٹوں ٹوں، میں اُبر لے کے پہنچ جاواں گا" مگر جیسا کہ کہا کہ دل کے بہت اچھے ہیں، جلد ہی ان کا غصہ ٹھنڈا پڑ گیا اور پھر گاڑی کی فرنٹ نشست پر آ کر بیٹھ گئے۔ قصہ مختصر سارا راستہ میں یہی سوچتا رہا کہ نائی نے زیادتی کی ہے۔ مگر مزید کچھ نہ بولا۔ تقریب میں پہنچے۔ وہاں جاننے والے ملنے لگے۔ میزبان نے پوچھا کہ آپ دونوں نے آتے آتے دیر لگا دی کیا ٹریفک زیادہ تھی؟

میں نے روانی میں کہہ دیا" نہیں دراصل ہم دونوں کٹنگ کرواتے لیٹ ہو گئے، نائی نے انعام بھائی کو لوٹ لیا تو اس سلسلے میں نائی سے بحث چل پڑی تھی" انعام رانا کے کان میں کچھ الفاظ پڑے۔ وہ ایکدم چونک کر متوجہ ہوا اور قریب آتے ہی میزبان کو بولا " بخاری صاحب تو آپ پتا ہے، بات کو بڑھانے میں مہارت رکھتے ہیں۔ ایدی گل تے یقین نہ کریا کرو"۔ اور پھر بات مزاق میں ٹل گئی۔

دوسرا میرا دوست شیخ یاسر ہے اور شیخ صاحب کیا ہی دوربین انسان ہیں۔ مزاجً روائیتی شیخ تو نہیں مگر سوچتے بالکل شیخوں کی مانند ہیں۔ یہ قصہ یاسر کو سنایا تو اس نے خوب قہقہے لگائے۔ پھر سنجیدہ ہوتے بولا " ویسے بخاری مزاق کے علاوہ ایک بات ہے۔ تمہیں پتا ہے ناں یہ ہئیر ڈریسر جو ہمارے بال کاٹتے ہیں، وہ بعد میں جمع کر کے بیچ دیتے ہیں؟ میں یہ سن کر سنجیدہ ہوا کہ شیخ کیا کہنا چاہ رہا ہے۔

میں نے اسے کہا "ہاں، تو؟ شیخ نے اپنی عینک درست کی اور پنجابی میں بولا، اے ساڈے وال ویچ دیندے نیں، ایناں دی وِگ بندی اے۔ میں تے جدوں وی کٹنگ کرانا واں اپنے وال شاپر وچ پا کے نال لے آنا واں۔ نائی نوں پتا اے میرا او آپ ای میرے وال سمیٹ کے نال دے دیندا اے۔ فیر میں او وال گھر آ کے گملے دی مٹی کھود کے دفنا دینا واں" (یہ ہمارے بال بیچ دیتے ہیں، جن سے وِگ بنتی ہے۔

میں جب بال کٹواتا ہوں تو اپنے بال شاپر میں ڈال کر ساتھ لے آتا ہوں۔ میرا نائی خود ہی سمیٹ کر دے دیتا ہے۔ گھر آ کر گملے کی مٹی کھود کر دفنا دیتا ہوں) یہ بیان سن کر میں ہکا بکا رہ گیا اور مارے تجسس کے شیخ سے پوچھا کہ آخر کیوں؟ تم اتنی مشقت کیوں کرتے ہو؟ شیخ نے عینک درست کی اور بولا "یار، پتا نئیں ہورے میرے والاں دی بنی وِگ کیہڑا خنجر عیاش گنجا پا کے عیاشی کردا رہوے۔

اسی ساری زندگی عیاشی نئیں کیتی تے کسی گنجے نوں ایویں کرن دئیے؟ یار، نامعلوم میرے بالوں سے بنی وِگ کون خنجر قسم کا عیاش گنجا پہن کر عیاشی کرتا پھرے۔ ہم نے آج تک عیاشی نہیں کی تو کسی گنجے کو کیسے کرنے دیں؟ میں نے حیران ہوتے شیخ کو کہا "لیکن آخر کوئی گنجا عیاشی کیوں کرے گا؟ شریف گنجا بھی تو کوئی ہو سکتا ہے ناں؟" یاسر نے پھر عینک درست کی اور بولا " پتہ نہیں مگر مجھے گنجوں پر اعتبار نہیں رہا۔

تم نے اس مشہور گنجے کی فلمیں نہیں دیکھیں، جو کبھی پلمبر بن کر کسی کے گھر میں گھس جاتا ہے اور خاتون خانہ سے فری ہونے لگتا ہے، کبھی ڈرائیور بن کر لفٹ دیتا ہے اور ابھی ایک کلپ اس کا وائرل ہوا ہے۔ جس میں وہ پائلٹ کا یونیفارم پہنے ائیر ہوسٹس سے جہاز میں دست درازی کر رہا ہے۔ صرف یہی نہیں۔ شیخ مزید سنجیدہ ہوتے بولا " میں دیکھتا ہوں اگر گملے کھود کر بال سلامت نکل آئیں تو اس کی وِگ بنوا کر رانے نوں گفٹ کر دینے آں۔

اصلی بالوں کی وِگ ہو گی۔ رانا خوش ہو جاوے گا۔ نالے جے رانے نے "عیاشی" کیتی وی تے چلو اے تے اپنا یار گنجا اے ناں، ایدی خیر اے" میں نے بمشکل ہنسی روکتے پوچھا " اچھا، تم کو معلوم ہے کہ وِگ کہاں بنتی ہے؟ کس سے بنوائیں گے؟ شیخ صاحب نے کچھ لمحہ سوچا پھر اچانک تالی مارتے بولا " او ہاں ناں، یہ ساتھ ہی شاہ عالمی میں وائلن بجانے والی سِٹک بنتی ہے اور تمہیں پتا ہے وہ سِٹک گھوڑے کے بالوں سے بنتی ہے؟

ان سے پتہ کر لیتے ہیں۔ اگر وہ گھوڑے کے بالوں سے وائلن بجانے والی سٹک بنا سکتے ہیں تو رانے کے لیے وِگ بھی بنا دیں گے"۔ مجھے شیخ کی یہ منطق تو سمجھ نہ آ سکی، مگر اس کے دور اندیشی پر بہت پیار آیا۔

Check Also

Shampoo Ka Tv Ishtihar Aur Baal Nadard

By Azhar Hussain Azmi