Waldain Ka Kirdar Naslon Ki Tameer
"والدین کا کردار" نسلوں کی تعمیر
رومی سلطنت کی عظمت اور زوال کے قصے انسانی تاریخ کا ایک سبق آموز باب ہیں۔ یہ سلطنت جو اپنے وقت کی سب سے طاقتور اور عظیم سلطنتوں میں شمار ہوتی تھی، محض حکمرانوں کی نااہلی اور غلط پالیسیوں کے باعث زوال پذیر ہوئی۔ روم کے پہلے حکمرانوں نے عظیم فتوحات کیں اور سلطنت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا، مگر بعد کے حکمرانوں نے اس عظیم ورثے کو برباد کر دیا۔ مشہور رومی شہنشاہ کالیگولا، نیرو اور کوموڈس جیسے حکمران اس زوال کے ذمہ دار تھے۔ ان کی نااہلی اور عیش پرستی نے رومی سلطنت کو کمزور کر دیا۔
ایک اور سبق آموز واقعہ وہ ہے جب مصر کی ایک سیاہ فام خاتون، ملکہ قلوپطرہ، نے روم کی طاقتور سلطنت کو اپنی حکمت عملی سے شکست دی۔ اس واقعے نے واضح کیا کہ اگر حکمران اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہو جائیں اور اپنی توانائیاں بے مقصد سرگرمیوں میں صرف کریں تو دنیا کی سب سے بڑی سلطنت بھی زوال کا شکار ہو سکتی ہے۔ رومی حکمران غلاموں کی لڑائیوں اور دیگر فضول کھیلوں میں مصروف تھے، جب کہ ان کے دشمن ان کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا رہے تھے۔
اسی طرح خلافت کا نظام، جو مسلمانوں کی طاقت اور اتحاد کا مظہر تھا، بھی نسل در نسل حکمرانی کے باعث زوال پذیر ہوا۔ حضرت معاویہ کے بعد یزید کی حکمرانی اور اس کے بعد کے حکمرانوں کی نااہلی نے اس نظام کو کمزور کر دیا۔ عثمانی سلطنت اور مغل سلطنت بھی اسی راہ پر چلتے ہوئے اپنے اختتام کو پہنچیں۔ بابر اور اکبر جیسے عظیم حکمرانوں کی محنت اور بصیرت سے مضبوط ہونے والی مغل سلطنت شاہ جہاں اور اورنگزیب کے بعد زوال پذیر ہوئی۔ ان تمام مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ اگر اگلی نسل کی تربیت اور ترقی پر توجہ نہ دی جائے تو بڑے سے بڑا نظام بھی بکھر سکتا ہے۔
آج مسلم ممالک میں بھی ہم وہی رویے دیکھ رہے ہیں جو رومی اور دیگر زوال پذیر سلطنتوں میں دیکھے گئے تھے۔ حکمران قومی مفادات کو پس پشت ڈال کر اپنی دولت، دلچسپیوں اور توانائیوں کو کھیلوں اور دیگر غیر ضروری سرگرمیوں میں صرف کر رہے ہیں۔ سائنس، ٹیکنالوجی، تعلیم اور صنعت کے میدان میں ترقی کی بجائے ہم بین الاقوامی کھیلوں کے میلے منعقد کرنے اور ان پر بے تحاشا سرمایہ خرچ کرنے میں مصروف ہیں۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم آج بھی ایسی کوئی چیز تیار کرنے کے قابل نہیں جو ہمیں خود کفیل بنائے۔
اگر پاکستان کے سیاسی کلچر کا موازنہ ہندوستان سے کیا جائے تو فرق واضح ہے۔ ہندوستان نے اپنی قومی پالیسیوں کو نسل در نسل حکمرانی سے آزاد رکھا اور قومی مفادات کو اولیت دی۔ اس کے برعکس، پاکستان میں سیاست چند خاندانوں تک محدود ہوگئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان تیزی سے ترقی کر رہا ہے، جب کہ پاکستان مسائل کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے۔
اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور اپنی اگلی نسلوں کی ترقی کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کریں۔ اس سلسلے میں والدین کا کردار بہت اہم ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم، تربیت اور کیریئر کے انتخاب پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ کامیاب افراد کی زندگیوں کا جائزہ لیا جائے تو ان کی کامیابی کے پیچھے ان کے والدین کی رہنمائی اور تربیت کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو آزاد چھوڑنے کی بجائے ان کی دلچسپیوں کو مثبت سمت میں پروان چڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ہمارے بچوں کو صرف آسان راستے اور عیش و عشرت کے خواب دکھانے کی بجائے انہیں محنت، علم اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہوگا۔ اگر ہر شخص اپنے خاندان کی ترقی کے لیے کام کرے تو یہی خاندان مل کر ایک مضبوط معاشرہ تشکیل دیں گے اور معاشرہ ایک ترقی یافتہ قوم کی بنیاد بنے گا۔ ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے، ان کی دلچسپیوں کو مثبت سمت دینے اور ان کے کیریئر کے انتخاب میں رہنمائی فراہم کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔
شَارک ٹینک آف انڈیا اور پاکستان اس بات کی بہترین مثال پیش کر رہے ہیں کہ والدین اپنے بچوں پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور انہیں کاروباری مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ ہماری سوسائٹی میں یہ عام غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ بچوں کو ان کی دلچسپیوں کے مطابق کام کرنے دیا جائے، جو کہ یورپ اور امریکہ کے کلچر سے منسوب کی جاتی ہے۔ مگر یہ تصور بالکل غلط ہے۔ میں نے کئی کامیاب افراد کی زندگیوں کی کہانیاں پڑھیں ہیں جن میں انہوں نے یہ ذکر کیا ہے کہ انہوں نے اپنے والدین کے خوابوں کو پورا کیا اور والدین نے انہیں اکیڈمی میں داخل کروا کر محنت کرنے پر مجبور کیا، چاہے وہ کھیلوں میں ہو یا کاروبار میں۔ صرف اداکار یہ کہتے پائے گئے ہیں کہ ہم نے اپنے بل بوتے پر کامیابی حاصل کی، لیکن یہ ہمارا موضوع نہیں کیونکہ میں اداکاری یا شو بزنس کو کیریئر کے طور پر سپورٹ نہیں کرتا۔ یہ معاشرے اور ذاتی زندگی کی بربادی کا سبب بنتا ہے۔
معاشرے کی اصل ترقی انسان کی سائنسی اور تکنیکی میدان میں ترقی اور کاروباری سلطنتوں کے قیام میں ہے تاکہ قومی مفادات کو فروغ دیا جا سکے، جس طرح دنیا کے بڑے کامیاب لوگ نے اپنے اور اپنی قوم کے لیے کیا ہے۔
ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ ہماری نسلیں ہماری محنت، خوشی، سکون اور ترقی کا اصل ثمر ہیں۔ اگر ہم اپنی اگلی نسلوں کو صحیح سمت دکھانے میں ناکام رہے تو نہ صرف ہمارا اپنا خاندان بلکہ ہمارا معاشرہ اور قوم بھی زوال پذیر ہوگی۔ اس لیے یہ ہر والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی نسلوں کی بہترین تعلیم و تربیت اور ترقی کے لیے بھرپور محنت کریں۔ یہی ہمارے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔