Tareekh Ki Kamzor Tareen Nasal
تاریخ کی کمزور ترین نسل

قوموں کی تاریخ میں کبھی ایسا بھی دور آیا ہے جب نسلیں اپنی اصل طاقت اور جوہر سے محروم ہو کر صرف کھوکھلے خول کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ آج ہم اسی دور کے مسافر ہیں۔ یہ جو نسل سن 2000 کے بعد پیدا ہوئی اور اب 23-24 برس کی عمر کو پہنچی ہے، اسے انسانی تاریخ کی سب سے کمزور نسل کہنا مبالغہ نہیں ہوگا۔ یہ نسل زمین پر نہیں، بلکہ اسکرین پر پلی ہے۔ کتاب کے اوراق کی بجائے موبائل کے نوٹیفیکیشن نے ان کی آنکھیں روشن کیں۔
بزرگوں کی نصیحتوں اور تجربوں کے بجائے ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور رییلز نے ان کی تربیت کی۔ نتیجہ ہمارے سامنے ہے: گردن میں خم، آنکھوں میں کمزوری، جسم میں لاغری اور ذہن میں انتشار۔ یہ وہ نسل ہے جس سے پانچ کلومیٹر پیدل چلنے کو کہا جائے تو سانس پھولنے لگتی ہے۔ آدھا گھنٹہ دھوپ میں کھڑا کر دیا جائے تو گویا جان نکلنے لگتی ہے۔ جسمانی طاقت صفر اور جذباتی ذہانت کا حال یہ کہ چھوٹی سی رائے کے اختلاف پر رشتہ ختم، دوست بلاک اور رشتہ دار ان فالو۔
یہاں تک کہ ان کے غصے کا درجہ سو میں سے سو اور صبر کا پیمانہ صفر پر کھڑا ہے۔ ہر چیز فوری چاہیے۔ کل کی محنت کا پھل آج مانگتے ہیں۔ کسی سے تھوڑی سی رکاوٹ آئے تو گویا قیامت ٹوٹ پڑی۔ ذرا سوچئے، اگر اس قوم پر کبھی غزہ، شام یا عراق جیسی آزمائش آ گئی تو یہ نسل کہاں کھڑی ہوگی؟ لکڑی رگڑ کر آگ جلانا تو دور، انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ مشرق کدھر ہے اور مغرب کہاں۔ سچ یہ ہے کہ سوشل میڈیا اگر ایک دن کے لئے بند ہو جائے تو یہ نسل پاگل خانے کی راہ لے۔
خطرہ اس بات سے نہیں کہ یہ نسل کمزور ہے۔ اصل خطرہ یہ ہے کہ ہم سب اس کمزوری کو معمول سمجھنے لگے ہیں۔ جس طرح نشے کا عادی انسان آہستہ آہستہ اپنی بیماری کو بیماری نہیں سمجھتا، ویسے ہی ہم اس زوال کو نئی "نارمل" سمجھ بیٹھے ہیں اور یہی زوال کی سب سے خطرناک شکل ہے۔ لیکن فیصلہ ابھی باقی ہے۔ یہی نسل اگر مقصد پالے، سمت پائے اور اس کی تربیت قرآن، سیرت، حیا، غیرت اور قربانی کے ساتھ کی جائے تو یہی نسل سب سے زیادہ انقلاب برپا کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ کیونکہ ان کی ذہانت تیز ہے، سیکھنے کی رفتار غیر معمولی ہے اور ٹیکنالوجی پر گرفت مضبوط ہے۔
ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ انہیں بتایا جائے کہ اصل زندگی اسکرین کے باہر ہے، نہ کہ اس کے اندر۔ اگر ہم نے ابھی سے انہیں مقصد، کردار اور جدوجہد سکھانے کا بیڑا نہ اٹھایا تو آنے والی تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ پھر یہی لکھا جائے گا کہ یہ وہ نسل تھی جو انسان کی سب سے کمزور کڑی ثابت ہوئی۔

