Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Pur Aman Ilaqe Mein Aik Bar Phir Mazhabi Tasadum

Pur Aman Ilaqe Mein Aik Bar Phir Mazhabi Tasadum

پر امن علاقے میں ایک بار پھر مذہبی تصادم

گلگت بلتستان جو پہاڑوں کی چھاؤنیوں میں لپٹی ہوئی یہ سرزمین ایک بار پھر خون آلود سانحے کی زد میں آ گئی ہے۔ آج 5 اکتوبر 2025 کو، اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان کے امیر قاضی نثار احمد پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں وہ خود اور ان کے دو سیکیورٹی گارڈز زخمی ہو گئے۔ نگر کالونی کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی اور فرار ہو گئے۔

یہ حملہ محض ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک منظم سازش کا حصہ ہے جو علاقے کی امن و امان کو تہس نہس کرنے کی کوشش ہے۔ جیسے ہی یہ خبر پھیلی عوام نے قراقرم ہائی وے کو بلاک کر دیا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ لیکن سوال یہ ہے کب تک یہ گھناؤنا کھیل جاری رہے گا؟ کب تک ہمارے پہاڑ، جو سکون کی علامت ہیں، انتشار کی آگ میں جھلستے رہیں گے؟

یہ واقعہ کوئی تنہا سانحہ نہیں۔ گلگت بلتستان 1988 سے مسلسل فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار ہے ضیاء الحق جیسے منحوس ناپاک عزائم رکھنے والے تعصب پرست شخص کی وجہ سے یہ پر امن دھرتی تعصب کی بھینٹ چڑ گئی آج تک یہ تعصب پرستی پوری طرح عروج پر ہے بلکہ تعصب کی بھینٹ چڑھنے والوں کی تعداد آسمان کو چھوتی ہے۔ کئی مہینے قبل شیعہ رہنما راحت حسین پر بھی ایسا ہی حملہ ہوا تھا، جو فرقہ وارانہ عناصر کی طرف سے امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

ابھی بھی علاقے میں فرقہ وارانہ تناؤ کی لہر جاری ہے، جہاں سنیوں اور شیعہ مسلمانوں پر ہونے والے حملے اور امتیازی سلوک نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ یہ خطہ جو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا حصہ ہے نہ صرف فرقہ وارانہ جھگڑوں کا شکار ہے بلکہ آئینی حقوق سے بھی محروم ہے۔ عوام کو ووٹ کا حق تو مل گیا، مگر مکمل شہریت اور وسائل پر قبضے کا خواب ابھی دور ہے۔

اب آئیے اس سازش کی گہرائی میں جھانکتے ہیں۔ دشمن چاہے وہ سرحد پار کی قوتیں ہوں یا اندرونی شرپسند کی حکمت عملی واضح ہے مذہبی انتشار پھیلا کر مسلمانوں کو آپس میں لڑواتے رہے ہیں تاکہ یہاں کی بے شمار معدنیات پر قبضہ آسان ہو جائے۔ گلگت بلتستان معدنی دولت کا خزانہ ہے سوئٹزرلینڈ آف دی ایسٹ کہلاتا ہے مگر اس کی دولت عوام تک پہنچنے کی بجائے بیرونی ہاتھوں میں دینے کے لئے منصوبہ سازوں نی منصوبہ اندرون خانہ تیار کیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کے چور حکمرانوں نے امریکہ میں ٹرمپ سے سودے بازی کو حتمی شکل دیا ہے یہ حالات خراب اس سلسلے کی کڑی ہے۔

آج اس واقعے کے بعد ایک نام نہاد مولوی کی سوشل میڈیا پر انتشار پر مبنی تقریر سن کر دل دہل گیا نازک ماحول میں اس طرح کی زبان کسی طرح بھی اہل علاقہ کے لئے خیر کا شگون نہیں، جو وحدت کی اس ساعت میں زہر اگل رہی ہے۔ یہ لوگ جو چند جاہلوں کی شکل میں چھپے ہیں نہ صرف فرقہ وارانہ نفرت بھڑکاتے ہیں بلکہ کبھی کبھار اقتدار کی ہوس میں بھی ایسے ہتھکنڈے آزماتے ہیں۔ قاضی نثار پر حملہ پورا ملک پر حملہ ہے پوری انسانیت پر حملہ ہے یہ شیعہ سنی میں دراڑیں ڈالنے کی پرانی چال ہے جو امن کی دیوار کو توڑنے کی کوشش ہے۔

لیکن کیا ہم اس جال میں پھنسیں گے؟ نہیں۔۔ یہ وقت ہے بیداری کا وحدت کا۔ تمام مکاتب فکرسنی شیعہ، اسماعیلی، نوربخشی مل کر کھڑے ہوں۔ اس سازش کو بے نقاب کریں شرپسندوں کو پکڑیں اور عبرتناک سزا دیں۔ یاد رکھیں، ہمارا اصل دشمن وہ ہے جو ہمیں تقسیم کرتا ہے نہ کہ وہ جو ہمارے عقائد کا احترام کرتا ہے۔ 2025 کی رپورٹس بتاتی ہیں کہ گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے جہاں عوام نے برابر حقوق اور فرقہ وارانہ تحفظ کا مطالبہ کیا۔ یہ احتجاج ختم نہ ہوں یہ آواز بلند ہوتاکہ آئینی حقوق کی بحالی ہو اور معدنیات کی دولت عوام کی بھلائی کے لیے استعمال ہو۔

تصور کیجیے ایک ایسا گلگت بلتستان جہاں پہاڑوں کی ہوائیں امن کی بجائے نفرت کے گیت گاتیں جہاں نوجوان معدنیات کی تلاش میں نہیں بلکہ تعلیم اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔ یہ خواب ممکن ہے اگر ہم بیدار ہوں۔ عوام، انتشار کا شکار نہ بنیں دشمن کی مذموم حرکت کو سمجھیں۔ ملک میں وحدت کے فروغ کی ضرورت ہے نہ کہ انتشار کی۔ قاضی نثار کی طرح جو حملے کے باوجود امن کی اپیل کر رہے ہیں، ہم سب مل کر کھڑے ہوں۔ کیونکہ جب مسلمان متحد ہوتے ہیں تو کوئی طاقت انہیں توڑ نہیں سکتی۔ آخر میں یہ سوچیں کتنے اور سانحے برداشت کریں گے؟

کب تک ہمارے بچے تعصب کی بھینٹ چڑھیں گے؟ اب وقت ہے عمل کا وحدت کا، بیداری کا۔ گلگت بلتستان امن کا محافظ بنے نہ کہ انتشار کا شکار۔ اللہ ہم سب کو ہمت دے کہ ہم اس سرزمین کو اس کی اصل خوبصورتی واپس دلائیں نیز علمائے کرام بھی عوام کو امن کا درس دیں محبت کا درس دیں یہ انتشار والی پالیسی سے باہر نکلیں اللہ ہم سبکو وحدت مودت کو لیکر بھائی چارگی قائم کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam