Minus Quaid e Azam Ka Jhoota Propoganda
مائنس قائدِ اعظم کا جھوٹا پراپیگینڈا

سہیل آفریدی جن کا پورا نام محمد سہیل آفریدی ہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک ابھرتے ہوئے رہنما ہیں جو خیبر پختونخوا (کے پی کے) کی سیاست میں ایک اہم مقام حاصل کر چکے ہیں۔ ان کی سیاسی جدوجہد طلبہ سیاست سے شروع ہوئی اور اب وہ کے پی کے کے 30ویں وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ سہیل آفریدی کا تعلق سابقہ فاٹا (فیڈرلی ایڈمنسٹریٹڈ ٹرائبل ایریاز) کے ضلع خیبر سے ہے جو اب کے پی کے کا حصہ ہے۔ وہ ایک قبائلی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں اور خود کو فخر سے پختون اور قبائلی کہتے ہیں۔ انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے ایم ایس سی اکنامکس کی ڈگری حاصل کی ہے جبکہ ایم فل کی ڈگری مکمل ہونے والی ہے۔ وہ ایک تاجر بھی ہیں اور ان کی تعلیم اور کاروباری پس منظر نے انہیں سیاست میں ایک متوازن نقطہ نظر دیا ہے۔
سہیل آفریدی کی سیاسی جدوجہد کا آغاز طلبہ زندگی سے ہوا جہاں وہ پی ٹی آئی کی طلبہ ونگ انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) میں شامل ہوئے۔ وہ آئی ایس ایف کے صوبائی صدر بھی رہے، جو ان کی گراؤنڈ لیول کی سیاست کی بنیاد ہے۔ یہ دور ان کی جدوجہد کا اہم حصہ ہے۔ جہاں انہوں نے نوجوانوں کو متحرک کرنے اور پی ٹی آئی کی نظریاتی بنیادوں کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کیا۔ عمران خان نے انہیں اپنی پارٹی کے گراؤنڈ ورکرز میں شمار کیا ہے، جو الیکٹیبلز (انتخابی امیدواروں) کی بجائے نظریاتی کارکنوں کو ترجیح دینے کی مثال ہے ان کی یہ جدوجہد 15 سال سے زائد عرصے پر محیط ہے جہاں انہوں نے پی ٹی آئی کی بنیادوں کو مستحکم کرنے میں حصہ لیا۔
پاکستان کی سیاست میں پراپیگینڈا اور جھوٹی افواہوں کا استعمال کوئی نئی بات نہیں لیکن جب یہ پراپیگینڈا قائدِ اعظم محمد علی جناح جیسی عظیم شخصیت کو نشانہ بنائے تو یہ نہ صرف شرمناک ہے بلکہ ملک کی بنیادوں پر حملہ ہے۔ حال ہی میں خیبر پختونخوا (کے پی کے) کے نئے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی تقرری کے بعد ایک نئی لہر اٹھی ہے جہاں کچھ عناصر نے الزام لگایا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ آفس میں قائدِ اعظم کی تصویر غائب ہے یہ مائنس قائدِ اعظم کا پراپیگینڈا ہے جو پہلے خود انہی لوگوں نے چلایا تھا جو اب دوسروں پر یہ الزام لگا رہے ہیں۔ یہ تحریر اس موضوع پر مفصل، مدلل اور پر اثر انداز میں قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے اب بحث کرے گی اور حقائق کی روشنی میں اس جھوٹے پراپیگینڈا کی حقیقت کو سمجھے گی اور یہ بتائے گی کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ یہ منافقت کیسے پاکستان کی سیاست کو زہر آلود کر رہی ہے اور کیوں ایسے عناصر کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔
قائدِ اعظم کی تصویر کی حقیقت ایک جھوٹا الزام اور اس کی تردید سب سے پہلے، اس حالیہ تنازع کی حقیقت کو سمجھیں۔ 13 اکتوبر 2025 کو، پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سہیل آفریدی کو کے پی کے اسمبلی میں 90 ووٹوں سے وزیرِ اعلیٰ منتخب کیا گیا یہ انتخاب اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود ہوا اور سہیل آفریدی نے 15 اکتوبر کو عہدے کا چارج سنبھالا اس کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر گردش کرنے لگیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ وزیرِ اعلیٰ آفس میں قائدِ اعظم کی تصویر غائب ہے اور پاکستان کا قومی پرچم بھی تبدیل کرکے پی ٹی آئی کا جھنڈا لگا دیا گیا ہےیہ الزامات PML-N اور اس کے حامیوں کی جانب سے پھیلائے جا رہے ہیں جو سہیل آفریدی کی تقرری کو ہضم نہیں کر پا رہے کیونکہ رزلٹ انکی منشا کے برعکس جو نکلا تو کفار مکہ کی طرح یہ ٹولہ بھی جھوٹے من گھڑت بیانات لیکر عوام کو گمراہ کرنے پر تل گئے۔
لیکن حقیقت کیا ہے۔ یہ تصاویر ایک مخصوص زاویے سے لی گئیں یا ایڈٹ کی گئیں ہیں جہاں قائدِ اعظم کی تصویر نظر نہیں آ رہی دو تصاویر شیئر کی گئیں جو ثابت کرتی ہیں کہ آفس میں قائدِ اعظم کی تصویر موجود ہے بس ایک مختلف اینگل سے دیکھنے پر یہ واضح ہو جاتی ہے۔ اسی طرح انٹرنیٹ پر ردِ عمل میں یہ بات سامنے آئی کہ جناح کی تصویر کے حوالے سے الزام تردید شدہ ہے جبکہ پرچم کے بارے میں بھی یہ ایک مبالغہ آمیز دعویٰ ہے یہ پراپیگینڈا اس لیے پھیلایا جا رہا ہے کہ مخالفین کو کچھ ہاتھ نہیں لگ رہا، تو وہ قائدِ اعظم جیسی مقدس شخصیت کو استعمال کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ مثال بھی چور مچائے شور کی عکاسی کر رہی ہے جبکہ یہی ٹولہ خود مائنس قائدِ اعظم کی مہم چلا چکے ہیں (چودہ اگست 2025) اور اب دوسروں پر الزام لگا رہے ہیں۔
مائنس قائدِ اعظم کی مہم کون چلا رہا ہے اور کیوں؟
مائنس قائدِ اعظم۔ کا تصور پہلے PML-N اور اس کی اتحادی حکومت کی جانب سے Independence Day (14 اگست 2025) کی آفیشل اشتہارات میں سامنے آیا۔ وزارتِ اطلاعات کی جانب سے جاری کردہ اشتہار میں قائدِ اعظم اور علامہ اقبال کی تصاویر غائب تھیں جبکہ موجودہ حکمرانوں بشمول صدر آصف زرداری، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف کی تصاویر نمایاں تھیں یہ اشتہار سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنا اور پی ٹی آئی نے اسے پاکستان کی جڑوں پر حملہ قرار دیا اسی طرح صدر زرداری کی آفیشل تصاویر میں بھی قائدِ اعظم کی تصویر غائب پائی گئی جو ریڈٹ اور دیگر پلیٹ فارمز پر وائرل ہوئی۔
یہ منافقین جو خود قائدِ اعظم کی تصویر کو اشتہارات اور جلسوں سے غائب کرکے اپنے چور ٹبر کی تصاویر لگاتے ہیں اب سہیل آفریدی پر الزام لگا رہے ہیں۔ 14 اگست کو ان کے جلسوں میں قائد کی تصویر کہیں نظر نہیں آئی بلکہ یہ اس ملک سے خیانت کی واضح دلیل ہے پی ٹی آئی نے اس پر شدید احتجاج کیا اور 16 اگست کو قائد ڈے کا اعلان کیا تاکہ قائد کی میراث کو بچایا جائے یہ پراپیگینڈا اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ سہیل آفریدی کو وزیرِ اعلیٰ بننے سے روکنا چاہتے تھے۔ وہ ایک ایماندار، غیور پختون لیڈر کو برداشت نہیں کر سکتے جو کے پی کے کے عوام کی نمائندگی کرتا ہے۔ کے پی کے کے لوگوں نے ان کی تمام خواہشات کو ملیامیٹ کر دیا اور اب یہ اوندھے منہ رو رہے ہیں۔
یہ سب ایک بڑی تصویر کا حصہ ہے۔ یہ منافقین سیاست کو تجارت سمجھتے ہیں ایک منافع بخش فیکٹری جہاں نفع ہی نفع ہے نقصان کہیں نہیں۔ رائے ونڈ محل سے ایون فیلڈ تک ان کی لوٹ مار کی داستان کسی سے ڈھکی چھپی نہیں وہ چاہتے تھے کہ کے پی کے میں ان جیسا چور، بددیانت شخص آئے، لیکن عوام نے پی ٹی آئی کو منتخب کیا۔ سہیل آفریدی کی تقرری ایک جمہوری فتح ہے جو PTI کی جدوجہد کا نتیجہ ہے اب جب انہیں کچھ نہیں ملا تو وہ قائدِ اعظم کی تصویر پر آ کر پراپیگینڈا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ہر کسی کو اپنا جیسا سمجھتے ہیں چور، منافق اور غدار۔
یہ عناصر اس ملک۔ اس قوم اور اس کے بانی سے ذرا بھی پیار نہیں کرتے ان کا مقصد صرف اقتدار اور دولت ہے قائدِ اعظم نے پاکستان کو ایک آزاد۔ جمہوری اور اسلامی فلاحی ریاست کے طور پر تصور کیا تھا لیکن یہ لوگ اسے لوٹنے کی مشین بنا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر کاپی پیسٹ پوسٹس سے یہ پراپیگینڈا پھیلا رہے ہیں، جیسے KP k کا نیا CM پاگل ہے، قائد کی تصویر غائب کر دی یہ سب ایک ہی ٹیمپلیٹ سے بنے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ خود قائد کی میراث کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسا کہ Independence Day میں واضع نظر آیا اور دیکھا گیا۔
یہ پراپیگینڈا نہ صرف جھوٹا ہے بلکہ خطرناک ہے۔ یہ پاکستان کی بنیادوں کو کمزور کرتا ہے اور عوام میں تقسیم پیدا کرتا ہے۔ کچھ شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے؟ لیکن ان میں یہ کہاں ہوتی ہے یہ چور مچائے شور فلم کا ٹریلر چلا رہے ہیں لیکن فلم کا اختتام عوام کے ہاتھ میں ہے۔ کے پی کے کے غیور لوگوں نے ان کی سازشوں کو ناکام بنا دیا اور اب وقت ہے کہ پورا پاکستان ان منافقین کو بے نقاب کرے۔
قائدِ اعظم کی میراث زندہ رہے گی اور ایسے پراپیگینڈا کرنے والے تاریخ کے کوڑے دان میں جائیں گے۔ پاکستان زندہ باد قائدِ اعظم زندہ باد! اگر ہم متحد رہے تو کوئی طاقت ہمیں تقسیم نہیں کر سکتی۔ یہ تحریر ایک کال ہے سچ کی حمایت کرو جھوٹ کو مسترد کرو۔

