Milad e Aamad e Mustafa
میلادِ آمد محمد مصطفیٰ ﷺ

آمدِ جانِ جہاں مرحبا مرحبا
ذکرِ خیرالورٰی مرحبا مرحبا
میلاد مصطفٰی ﷺ ایک مقدس دن ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے اس دن کو اس کی اصل روح کے ساتھ پہچانا ہے یا محض ایک رسم اور تہوار میں بدل دیا ہے؟ بازاروں میں جھنڈیاں ہیں، سڑکوں پر ہجوم ہے، لاؤڈ اسپیکروں پر نعرے ہیں، لیکن دل کے گوشے خالی ہیں اور کردار کے میدان سنسان۔ ہم نے میلاد کو روشنیوں کا کھیل بنا دیا ہے، جیسے اندھیروں میں روشنیوں سے کھیلنے والے بچے، جو لمحہ بھر کے لیے خوش تو ہو جاتے ہیں مگر صبح ہوتے ہی پھر اندھیروں کے قیدی بن جاتے ہیں۔
میلاد کا پیغام دلوں کے زنگ کو دھونا ہے، مگر ہم نے اسے دیواروں کو سجانے کی رسم میں بدل دیا۔ یہ سچ ہے کہ جب محبوبِ خدا ﷺ مبعوث ہوئے تو ظلمتیں چھٹ گئیں، جہالت دفن ہوئی اور انسانیت نے آنکھیں کھولیں۔ مگر افسوس! آج ہم دعویٰ تو اسی ہدایت کے وارث ہونے کا کرتے ہیں، لیکن ہمارے بازار جھوٹ اور فریب سے بھرے ہیں۔ ہماری عدالتیں انصاف کے نام پر مذاق ہیں۔ ہمارے حکمران میلاد کے جلسوں میں حاضری تو دیتے ہیں مگر انہی کے حکم نامے غریب کے گلے پر خنجر بن کر اترتے ہیں۔ کیا یہی میلاد ہے؟
میلاد تو انصاف کا اعلان تھا مساوات کا پیغام تھا، غلاموں کو آزادی اور عورتوں کو عزت دینے کا وقت تھا۔ میلاد تو مظلوم کی ڈھارس تھا، یتیم کا سہارا تھا اور امت کی وحدت کا راز تھا۔ لیکن ہم نے میلاد کو ہجوم کی تالیوں اور جلوسوں کی نذر کر دیا ہے۔ آج اگر حضور ﷺ ہمارے جلوسوں کو دیکھتے تو شاید پوچھتے میرے نام پر چراغاں تو ہے، مگر میرے کردار کا عکس کہاں ہے؟
میرے نعرے تو ہیں، مگر میری سیرت کہاں ہے؟ میرے ذکر کی محافل تو ہیں، مگر میرے عمل کی خوشبو کہاں ہے؟
عید میلاد النبی یعنی ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی ولادت باسعادت کا دن، صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ ایک عظیم انقلاب کی یادگار ہے۔ یہ دن ہمیں نہ صرف خوشی منانے کی دعوت دیتا ہے بلکہ اپنے کردار، اپنی زندگی اور اپنے مقصد حیات پر غور کرنے کا بھی تقاضا کرتا ہے۔ لیکن کیا ہم واقعی اس دن کے پیغام کو سمجھ پائے ہیں؟ یا ہم بس رسمی تقریبات، جھنڈوں اور روشنیوں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں؟
یہ عید ہمیں جھنجھوڑتی ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کا جائزہ لیں۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سیرت صرف پڑھنے کے لیے نہیں، بلکہ عمل کے لیے ہے۔ اگر ہم واقعی آپ ﷺ سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں، تو ہمیں آپ کے اخلاق کو اپنانا ہوگا۔ ہمیں اپنے گھروں، اپنی گلیوں اور اپنے معاشرے میں وہ تبدیلی لانی ہوگی جو آپ نے ایک زمانے میں لائی تھی۔ ایک مسکراہٹ، ایک نیک عمل، ایک سچا لفظ یہ سب اس عظیم ہستی کی سنت کو زندہ کرنے کے ذرائع ہیں۔
آئیے، اس عید میلاد النبی پر عہد کریں کہ ہم نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے۔ ہم اپنے اندر سے خود غرضی، نفرت اور لالچ کو نکالیں گے اور محبت، ہمدردی اور ایثار کو جگہ دیں گے۔ یہ عید ہمارے لیے ایک نئی صبح کا آغاز ہو، ایک ایسی صبح جو نبی کریم ﷺ کے پیغام کی روشنی سے منور ہو۔ کیا ہم اس چیلنج کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں؟ اگر نہیں، تو پھر یہ عید ہمارے لیے محض ایک رسم بن کر ایک تہوار کے طور پر منائے جائے گی اور یہ ہمارے لیے سب سے بڑا المیہ ہوگا۔
بے شک تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے"۔ (القرآن، سورہ احزاب: 21)
آئیے، اس نمونے کو اپنائیں اور اپنی زندگی کو ایک سچا خراج تحسین پیش کریں۔ امت مسلمہ کو عید میلاد النبی مبارک ہو!

