Maghrabi Munafiqat Aur Insaniyat Ka Dard Par Tajzia
مغربی منافقت اور انسانیت کا درد پر تجزیہ

آج کی دنیا میں انسانی حقوق کا نعرہ بلند کرنے والے سب سے زیادہ مغربی ممالک ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی تنظیمیں اور یورپی یونین کی پالیسیاں سب انسانی حقوق کی حفاظت کا دعویٰ کرتی ہیں۔ لیکن جب بات مسلمانوں پر ظلم کی آتی ہے تو یہ واویلا محض ایک دھوکہ نظر آتا ہے۔ مغرب کا درد انسانیت صرف اپنے لوگوں تک محدود ہے، باقی دنیا خاص طور پر مسلمانوں کی چیخیں اس کی آنکھوں سے اوجھل رہتی ہیں۔ فلسطین اور غزہ کی مثال تو سب سے واضح ہے، جہاں انسانیت کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، مگر مغربی ضمیر نہ جاگتا ہے نہ ملامت کرتا ہے۔ یہ مضمون مغربی پالیسیوں کی منافقت کو بے نقاب کرے گا اور یہ ثابت کرے گا کہ انسانی حقوق کا یہ تماشہ صرف سیاسی مفادات کی خاطر ہے۔
مغربی ممالک انسانی حقوق کو عالمی سطح پر فروغ دینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے ملک ہر سال انسانی حقوق کی رپورٹیں شائع کرتے ہیں جہاں وہ چین، روس یا ایران جیسے ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ لیکن یہ تنقید انتخابی ہے۔ جب بات اپنے اتحادیوں کی آتی ہے تو خاموشی چھا جاتی ہے۔ مثال کے طور پر سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی، یمن میں جنگ کے جرائم، یا اسرائیل کی فلسطینیوں پر جارحیت ان سب پر مغرب کی زبان بند ہو جاتی ہے۔
یہ منافقت کیوں؟ کیونکہ انسانی حقوق مغرب کے لیے ایک ہتھیار ہے نہ کہ اصول۔ جب عراق یا افغانستان پر حملہ کرنا ہو تو انسانی حقوق کا بہانہ بنایا جاتا ہے لیکن جب اسرائیل غزہ پر بمباری کرتا ہے تو وہی مغرب خود دفاع کا لیبل لگا کر خاموش ہو جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق، 2023-2024 میں غزہ میں 40,000 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں اکثریت بچے اور خواتین تھے۔ مگر مغربی میڈیا۔ ڈیا اسے تنازعہ کہتا ہے نہ کہ نسل کشی۔ یہ دہرا معیار انسانیت کا درد نہیں بلکہ سیاسی مفادات کا درد ہے۔
دنیا بھر میں مسلمانوں پر ظلم کی کوئی کمی نہیں۔ فلسطین اور غزہ تو صرف ایک مثال ہیں۔ کشمیر میں بھارت کی فوجی قبضہ گری جہاں لاکھوں مسلمان گھروں میں قید ہیں۔ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، جہاں ہزاروں مارے گئے اور لاکھوں بے گھر۔ چین میں ایغور مسلمانوں کے کیمپ جہاں زبردستی حراست، تشدد اور ثقافتی صفایا ہو رہا ہے۔ افریقہ میں وسطی افریقی جمہوریہ یا نائیجیریا میں بوکو حرام اور دیگر گروہوں کی طرف سے مسلمانوں کا قتل عام۔
یہ سب ظلم انسانیت کی تذلیل ہے بلکہ اس کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ لیکن مغرب کی آنکھیں ان پر بند ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ یہ ممالک یا تو مغرب کے اتحادی ہیں (جیسے بھارت، اسرائیل) یا پھر ان سے اقتصادی مفادات وابستہ ہیں (جیسے چین سے تجارت)۔ مغربی میڈیا مسلمانوں کو "دہشت گرد" کا لیبل لگا کر ان کے ظلم کو جائز قرار دیتا ہے۔ جب یوکرین میں جنگ ہوتی ہے تو اربوں ڈالر کی امداد آتی ہے، لیکن غزہ کے لیے چند ملین ڈالر بھی مشکل سے ملتے ہیں۔ یہ منافقت نہیں تو اور کیا ہے؟
فلسطین اور خاص طور پر غزہ کی صورتحال مغربی منافقت کی عکاسی کرتی ہے۔ 1948 سے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی زمین چھینی جا رہی ہے گھر مسمار کیے جا رہے ہیں اور اب غزہ کو کھلے آسمان تلے جیل بنا دیا گیا ہے۔ 2023 کے اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیل نے ہسپتالوں، سکولوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کی۔ بچوں کے لاشوں کے ڈھیر لگے، مگر مغربی رہنما اسرائیل کے خود دفاع کا نعرہ لگاتے رہے۔
امریکہ نے اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد دی، جبکہ غزہ کی مدد روک دی۔ یورپی یونین نے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کی بجائے فلسطینیوں پر الزام لگایا۔ یہ ضمیر کی موت ہے۔ جب مغرب اپنے شہروں میں یہودیوں پر حملوں کی مذمت کرتا ہے تو درست ہے، لیکن جب مسجدوں پر بم گرتے ہیں تو خاموش۔ یہ درد صرف "اپنے لوگوں" تک محدود ہے۔ مسلمانوں کی انسانیت مغرب کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی۔
یہ منافقت کی جڑیں مغرب کی نوآبادیاتی تاریخ میں ہیں۔ صدیوں تک افریقہ ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو لوٹا گیا اور اب بھی وسائل کی ہوس ہے۔ تیل، گیس اور اسٹریٹجک مقامات یہ سب مسلمان ممالک میں ہیں۔ لہٰذا، ظلم کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ میڈیا، جو مغرب کے ہاتھ میں ہے، مسلمانوں کو منفی تصویر دیتا ہے۔ ہالی ووڈ فلموں سے لے کر نیوز چینلز تک، مسلمان "وحشی" دکھائے جاتے ہیں، جبکہ مغربی جرائم چھپائے جاتے ہیں۔
مزید برآں، لابی گروپس جیسے AIPAC (امریکی اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی) مغربی پالیسیوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اربوں ڈالر کی لابنگ سے انسانی حقوق کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ یہ سب سیاسی اور اقتصادی مفادات کا کھیل ہے، جہاں انسانیت قربان ہو جاتی ہے۔
مغربی انسانی حقوق کا واویلا محض دھوکہ ہے۔ درد انسانیت صرف اپنے لوگوں تک محدود ہے مسلمانوں پر ظلم چاروں طرف پھیلا ہوا ہے، مگر مغرب کی پروا نہیں۔ فلسطین، غزہ، کشمیر، روہنگیا یہ سب انسانیت کی تذلیل ہیں لیکن مغربی ضمیر سویا رہتا ہے۔ یہ تماشہ ختم ہونا چاہیے۔ مسلمان ممالک کو متحد ہو کر اپنے حقوق کا دفاع کرنا ہوگا۔ عالمی سطح پر سچائی کو اجاگر کرنا ہوگا۔ صرف تب ہی یہ منافقت ختم ہوگی اور حقیقی انسانیت زندہ ہوگی۔ مغرب کو یاد رکھنا چاہیے کہ تاریخ منافقوں کو معاف نہیں کرتی۔

