Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Islami Daku Aur Siasi Lutere

Islami Daku Aur Siasi Lutere

اسلامی ڈاکو اور سیاسی لٹیرے

اسلامی ڈاکو بھی کمال فن کے مالک نکلے۔ منبر پر کھڑے ہو کر دیانت داری کے سبق دیتے ہیں، لوگوں کو حلال کمانے کا درس سناتے ہیں، مگر خود حرام کی پلیٹ میں نوالے ڈالتے ہیں۔ غلاظت اپنے بدن میں ہے لیکن دوسروں کے وضو چیک کرنے نکلتے ہیں۔ یہ وہی منافقت ہے جسے دیکھ کر شیطان بھی شرما جائے۔ انبیاء کے وارث ہونے کا دعویٰ زبان پر ہے مگر عمل میں وہی شیطان کی برادری ہے۔

یہ کمال صرف مسجد اور منبر تک محدود نہیں۔ سیاست کے میدان میں بھی یہی کھیل جاری ہے۔ وہی چہرے جو عوام کے خادم بننے کا وعدہ کرتے ہیں، اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر مالک بن بیٹھتے ہیں۔ وہی زبانیں جو غریب کے حق کی بات کرتی ہیں، بجٹ کے کاغذ پر امیروں کی سہولتیں لکھتی ہیں۔ مذہب کے ٹھیکیدار اور سیاست کے سوداگر اصل میں ایک ہی قبیلے کے دو بھائی ہیں، ایک منبر سے لوٹتا ہے اور دوسرا ایوان سے۔

عوام ہر بار دھوکہ کھا کر بھی یہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس بار کچھ بدلے گا۔ کوئی نئی حکومت، کوئی نیا اتحاد، کوئی نیا نعرہ مگر صفحہ وہی رہتا ہے، بس سرخی بدل جاتی ہے۔ عوام بار بار بیوقوف بننے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کے پاس اختیار نہیں، صرف امید ہے اور یہی امید ان ڈاکوؤں کا اصل سرمایہ ہے۔

یہی وجہ ہے کہ مذہب بھی مشکوک لگنے لگا ہے اور سیاست بھی۔ لوگ تنگ آ گئے ہیں ان جعلی وارثوں سے جو کبھی دین کے نام پر، کبھی قوم کے نام پر اور کبھی جمہوریت کے نام پر ان کی جیبیں کاٹتے ہیں۔ دونوں طرف کا کھیل ایک ہی ہے: اوپر سے نعرے، نیچے سے نوٹ۔ اوپر سے شریعت اور جمہوریت کی دہائی، نیچے سے لوٹ مار کا کاروبار۔

اب سوال یہ ہے کہ جب مذہب کے نام پر دھوکہ بھی کاروبار ہے اور سیاست کے نام پر جھوٹ بھی حکمتِ عملی ہے، تو پھر غریب عوام کہاں جائیں؟ جب مولوی اور وزیر ایک ہی صف میں کھڑے ہو جائیں تو پھر کون انصاف دے گا؟ یہی وہ مقام ہے جہاں ایمان بھی کانپتا ہے اور سیاست پر سے اعتماد بھی ٹوٹ جاتا ہے اور پھر لوگ سوال کرتے ہیں کہ یہ قوم زوال کا شکار کیوں ہے۔

قوم زوال کا شکار اس لیے ہے کہ ممبر اور ایوان، دونوں پر ڈاکو قابض ہیں ایک اسلامی لبادے میں، دوسرا جمہوری ماسک میں۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari