Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Full Stop Naya Jog

Full Stop Naya Jog

فل اسٹاپ نیا جوگ

پاکستان کی سیاست ایک ایسا تھیٹر ہے جس میں اسٹیج وہی پرانا تماشائی وہی بوڑھے، مگر کردار ہر موسم میں نیا روپ دھارتے ہیں۔ کبھی کوئی نجات دہندہ آتا ہے، کبھی کوئی خادمِ اعلیٰ۔ ڈائیلاگ سب کے سب رٹے ہوئے، بس تلفظ بدل جاتا ہے۔ اب محترمہ مریم نواز کے لبوں سے نیا جملہ گونجا میں نے سفارش اور دھاندلی پر فل اسٹاپ لگا دیا ہے۔

ارے بی بی! یہ فل اسٹاپ نہیں، قوم کے صبر کی سانس کا ہچکولہ ہے۔ جیسے کوئی پرانا چور اعلان کرے کہ اب چوری نہیں کروں گا، صرف تالا بیچوں گا۔ یعنی واردات کی نیت سلامت، طریقہ ذرا جدید۔ یہ جملہ ایسا لگا جیسے تاریخ خود قہقہہ لگا رہی ہو اور پھر اچانک رونے لگ جائے۔ کیونکہ اس ملک میں ہر اصلاح دراصل کسی نئے کمالِ فساد کا آغاز ہوتی ہے۔ یہاں فل اسٹاپ لگتا ضرور ہے مگر پیچھے سے کوئی نیا باب کھل جاتا ہے بابِ دھوکہ، جلدِ چہارم، ایڈیشنِ عوامی ندامت۔

یہ وہی خاندان ہے جہاں اقتدار جاگیر کی طرح منتقل ہوتا ہے جیسے خاندانی گائے کا دودھ۔ پہلے باپ دوہتا ہے، پھر بیٹی دودھ بیچتی ہے اور قوم گھی کی خوشبو سونگھ کر مطمئن ہو جاتی ہے۔ اب جب محترمہ پنجاب کی کرسی پر جلوہ افروز ہیں تو فل اسٹاپ کا اعلان دراصل ایک نئی پریس ریلیز ہے۔ سیاست میں فل اسٹاپ کبھی نہیں لگتا صرف ویرگولے آتے ہیں تاکہ اگلا جملہ روانی سے ادا ہو سکے قانون یہاں ایک ایسی مخلوق ہے جو طاقتور کے سامنے ریشم بن جاتا ہے اور غریب کے پاؤں میں لوہا۔

عدالتوں کے فیصلے بھی موسموں کے رنگ بدلتے ہیں کبھی جلاوطنی کبھی واپسی کبھی "مجھے کیوں نکالا اور پھر" مجھے واپس لاؤ عوام تماشائی ہیں، جو ہر نئے ایکٹر پر تالیاں بجاتے ہیں اور ہر پرانے ولن پر جوتے برساتے ہیں۔ مگر پردے کے پیچھے ہدایت کار ہمیشہ وہی رہتا ہے۔ ہماری قوم نے ظلم سے نفرت نہیں کی، بس ظالم بدلنے کی عادت ڈال لی ہے۔ کبھی نواز کے جلوس میں مستانی، کبھی عمران کے کنٹینر میں دیوانی اور اگلے دن آٹے کی قطار میں انسانی۔ سوشل میڈیا پر فریم بدلتے ہیں، جھوٹ سچ کو کھا جاتا ہے اور سچ غدار ٹھہرتا ہے۔

اب تو قوم سوال نہیں کرتی، بس ہیش ٹیگ اپڈیٹ کرتی ہے اور سوال پھر زندہ ہے کیا واقعی فل اسٹاپ لگ چکا؟ یا یہ محض ایک نیا جوگ ہے، جو سیاست کے فقیروں نے عوام کے ماتھے پر باندھ دیا ہے؟ اصل فل اسٹاپ تب لگے گا جب قانون کے ترازو میں طاقتور اور کمزور برابر تولے جائیں۔ جب تخت جاگیر نہ ہوں بلکہ امانت ہوں۔ جب دھاندلی صرف لغت میں ملے، الیکشن میں نہیں۔ تب جا کر شاید یہ ملک سانس لے۔ تب جا کر شاید یہ قوم سوچے۔ تب جا کر شاید "فل اسٹاپ" واقعی فل اسٹاپ ہو۔ فی الحال تو یہ صرف ایک نیا جوگ ہے، سیاست کے فقیروں کا، عوام کے مقدر کا اور تاریخ کے المیے کا۔۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari