Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Bas Aik Moqa Aur Dein

Bas Aik Moqa Aur Dein

بس ایک موقع اور دیں

یہ جملہ اب ہماری سیاست کا وردِ زبان بن چکا ہے۔ بس ایک موقع اور دیں جیسے کوئی فقیر سڑک کنارے کھڑا مانگ رہا ہو یہ صدا ایسی جیسے ان سیاستدانوں کو کبھی موقع ہی نہ ملا ہو! پچھلے پچاس سالوں سے یہ قوم ان پر مواقع لٹاتی آ رہی ہے۔ مواقع بھی، خواب بھی، امیدیں بھی اور نسلیں بھی! لیکن بدلے میں کیا ملا؟ غربت کا عفریت، بے روزگاری کا طوفان، قرضوں کا پہاڑ اور زندگی کا بوجھ جو ہر روز بھاری ہوتا جاتا ہے۔

ایک موقع اور دیں یہ نعرہ دراصل کیا ہے؟ یہ تو گویا لٹیروں کا خفیہ پاس ورڈ ہے! قرضے لیے عوام کے نام پر، منصوبے بنے ملک کے نام پر، لیکن محلات کس کے لیے؟ اقتدار کے شہزادوں کے لیے! عیاشیاں ان کی نصیب میں اور تنگدستی عوام کی جھولی میں۔ آج اس ملک کا بچہ بچہ مقروض ہے، لیکن اقتدار کے یہ شہزادے اپنے محلات میں جھولے جھول رہے ہیں۔ یہ ہیں وہ مواقع جو ہم نے انہیں دیے اور وہ ہیں وہ خواب جو انہوں نے ہمیں بیچے!

ہمارے سیاستدان تو کرپشن کو بھی عوامی خدمت کا رنگ دینے میں ماہر ہیں۔ جیسے کوئی ڈاکو آپ کا گھر لوٹ کر کہے بھائیو، یہ سب تمہاری بہتری کے لیے تھا! بس ایک موقع اور دے دو، اگلی بار کفن کے ساتھ کلہ بھی ٹھوک دیں گے! ہر نئی حکومت یہ نعرہ لگاتی ہے، خزانہ خالی کرتی ہے اور جاتے جاتے اگلے ڈاکو کو کرسی سونپ کر نصیحت کرتی ہے عوام سے کہنا، ایک موقع اور دیں، یہ بے وقوف مان ہی جائیں گے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہماری زندگیاں اتنی سستی ہیں کہ بار بار لوٹتی رہیں؟ کیا ہم اس جادوئی منتر ایک موقع اور اس کے سحر میں ہمیشہ گرفتار رہیں گے؟ یا اب وقت آ گیا ہے کہ اس دھوکے کی کہانی کو دفن کر دیا جائے؟

کل ہی ایک خبر نظر سے گزری۔ ایک بوڑھا سیاستدان، موت کی دہلیز پر لڑ کھاتی ٹانگوں لرزتے ہونٹوں سے التجا کر رہا تھا ہمیں ایک موقع اور مل جائے، ہم آسمان سے تارے توڑ لائیں گے ارے بھائی، پچھلے پچاس سال سے تم ہی تو اس ملک پر مسلط ہو باری باری ہوب شیطان نہیں، تم نے یہ حال کیا۔ جوانی کے دنوں میں، جب اقتدار کا نشہ سر پر چڑھا تھا، تم نے عوام کی جیبوں سے روٹی چھینی، اس ملک کی رگوں سے خون نچوڑا۔ اب موت کی سیڑھی پر ایک پاؤں رکھے ہو اور دوسرا اب بھی دنیا کی لوٹ مار میں اٹکا ہے۔ خدا کے لیے، اب تو توبہ کا وقت ہے!

یہ پانچ سال اور مل بھی گئے تو کیا کرو گے؟ وہی جو پچھلے پچاس سال سے کرتے آئے کرپشن، ہیرا پھیری، اپنے بچوں کے لیے حرام کا مال جمع کرو گے۔ وہ بچے جو پہلے ہی تمہاری دھوکے کی میراث پر پل رہے ہیں، محلات میں عیاشی کر رہے ہیں۔ کیا یہ پانچ سال میں اچانک فرشتے بن جاؤ گے؟ نہیں! تم وہی کرو گے جو تمہارا وطیرہ ہے: لوٹو گے، کھاؤ گے اور اس ملک کو کھوکھلا چھوڑ دو گے۔

اب تو موت دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ اب تو بس توبہ کا وقت ہے، اگر اللہ نے توفیق دی تو۔ ورنہ، یہ کہانی ٹھاکر تو گئیو جیسے کسی پرانے افسانے کی طرح ختم ہوگی، جہاں کردار اپنے ہی جال میں پھنس کر فنا ہو جاتا ہے۔ یہ سیاستدان نہیں، موت کے سوداگر ہیں، جو آخری سانس میں بھی لوٹنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ خدا کرے، یہ قوم جاگ جائے اور ان کی یہ آخری چال ایک موقہ آوٹ دو ناکام ہو جائے!

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan