Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Alooda Pani Aur Na Ehal Qayadat Ka Azab

Alooda Pani Aur Na Ehal Qayadat Ka Azab

آلودہ پانی اور نا اہل قیادت کا عذاب

استور کی وادیوں میں جب چشمے گنگناتے تھے تو لوگ کہتے تھے یہاں کی فضا میں جنت کا عکس جھلکتا ہے۔ مگر آج انہی چشموں سے زہر ٹپک رہا ہے۔ پانی کے گھونٹ میں بیماری گھل چکی ہے اور لوگ بسترِ علالت پر کراہ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پانی آلودہ کیسے ہوا؟ جواب پانی میں نہیں، حکمرانی کے کچرے میں ہے۔

ضلع استورجو اپنی فطری خوبصورتی اور سرسبز وادیوں کے باعث سیاحوں کی جنت کہلاتا ہے، آج کل ایک المناک خبر کی زد میں ہے۔ آلودہ پانی پینے کے باعث سیکڑوں افراد بیمار پڑ گئے ہیں۔ یہ خبر صرف بیماری کی نہیں بلکہ حکمرانوں کی بے حسی اور نا اہلی کی گواہی ہے۔ عوام پانی کی بوند بوند کے لیے ترسیں اور جب پانی میسر ہو تو وہ بھی زہر آلود نکلے یہ کیسا ظلم ہے؟ مگر اس ظلم کی جڑ کہاں ہے؟ یہی وہ سوال ہے جس کا جواب ہمیں ان مسلط کردہ حکمرانوں کی شکل میں ملتا ہے۔

گلبر جیسے نا اہل اور عوامی خدمت سے نابلد افراد جب تختِ اقتدار پر بٹھا دیے جائیں تو انجام یہی ہوتا ہے۔ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے بجائے یہ لوگ اپنے عہدے کو ذاتی شہرت اور مراعات کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ عوام کو صاف پانی، صحت کی سہولتیں اور انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے، یہ نمائندے فوٹو سیشن اور کاغذی اعلانات میں مصروف رہتے ہیں۔

استور کے لوگ آج بھی بنیادی سہولیات کے لیے پکار رہے ہیں۔ صاف پانی، جو کہ انسانی زندگی کی سب سے پہلی ضرورت ہے، وہ بھی ان کے لیے میسر نہیں۔ اسپتالوں میں نہ ادویات ہیں نہ ڈاکٹر اور مریض آلودہ پانی کے باعث بسترِ مرگ تک پہنچ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کہاں ہے؟

یہ المیہ صرف استور کا نہیں بلکہ پورے گلگت بلتستان کا ہے۔ جب قیادت اہل اور دیانت دار نہ ہو تو علاقے کی خوبصورتی بھی ایک عذاب میں بدل جاتی ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام بار بار یہی سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ آخر کب تک ان پر ایسے نا اہل اور مسلط شدہ حکمران آزمائے جاتے رہیں گے؟

اگر آج بھی عوامی شعور نہ بیدار ہوا، اگر آج بھی نا اہل قیادت کو مسترد نہ کیا گیا تو کل یہ زہر صرف پانی میں نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں سرایت کر جائے گا۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari