Smog Aur Adabi Taqreebat Ki Muatli
سموگ اور ادبی تقریبات کی معطلی
لاہور سے محمد شعیب مرزا صاحب کا مکتوب میرے نام آیا ہے جس میں 30 نومبر کو ہونے والا اہل قلم کانفرنس سموگ کی خطرناک صورت حال کی وجہ سے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہونے کی خبر شامل ہے۔ لاہور میں سموگ کی تشویشناک صورتحال اور اس کے اثرات نے ایک بار پھر قومی سطح پر ادبی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرنا شروع کیا ہے۔ اس سال نومبر کے آخر میں لاہور میں ہونے والی نویں قومی اہل قلم کانفرنس کو اس علاقے میں بڑھتی ہوئی سموگ اور شہری و حکومتی اقدامات کے باعث ملتوی کرنا پڑا۔ انتظامیہ کی جانب سے ٹرانسپورٹ پر عائد کی جانے والی پابندیوں، ایک سیاسی جماعت کی طرف سے احتجاجی کال اور آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر سے آنے والے شرکاء کو درپیش مشکلات کی وجہ سے اس تقریب کو ملتوی کرنا پڑا۔
سموگ کا مسئلہ پاکستان میں نیا نہیں ہے، لیکن حالیہ سالوں میں یہ شدت اختیار کر گیا ہے، خصوصاً لاہور جیسے بڑے شہروں میں ہر سال سموگ کی وجہ سے تعلیمی ادارے اور ادبی تقریبات معطل ہورہی ہیں۔ موسمیاتی آلودگی، فصلوں کی باقیات جلانے کا رواج، گاڑیوں اور کارخانوں سے نکلنے والے دھوئیں نے لاہور کو بدترین شہر میں تبدیل کر دیا ہے۔ ہر سال سردیوں میں سموگ کی تہہ انتہائی گاڑھی ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے سانس کی بیماریوں، بینائی کی کمزوری اور ٹریفک حادثات میں اضافہ ہورہا ہے۔
کانفرس کے منتظم محمد شعیب مرزا نے اس سال کی کانفرنس کو ملتوی کرنے کے فیصلے میں سموگ سے پیدا ہونے والی صورتحال، شہری حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ پر عائد کی جانے والی پابندیوں، اور ایک سیاسی جماعت کی احتجاجی کال کو مدنظر رکھ کر خوش آئند فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ اس لیے بھی اہم ہے کہ ملک بھر سے ادیب، دانشور اور محقق لاہور میں اس کانفرنس میں شرکت کے لیے آتے ہیں۔ سموگ کی اس غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ان کی سلامتی اور نقل و حرکت کا مسئلہ پیش آ سکتا تھا۔
محمد شعیب مرزا کی طرف سے ہر سال اہل قلم کانفرنس کا انعقاد پاکستان میں ادبی، ثقافتی اور علمی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کانفرنس کا آغاز شعیب مرزا نے ایک اہم ادبی اقدام کے طور پر کیا تھا، جس کا مقصد ملک بھر کے اہل قلم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہے، جہاں وہ اپنے خیالات، تجربات اور ادبی سفر کا اشتراک کر سکیں۔ اس کانفرنس میں نہ صرف اردو ادب بلکہ بچوں کے ادب پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
کانفرنس کے ملتوی ہونے کے باوجود کانفرس کے منتظم شعیب مرزا کی طرف سے یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے کہ ایوارڈز دینے یہ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ کانفرنس میں تسنیم جعفری ایوارڈ، اخوت ایوارڈ، پروفیسر سید محمد مرتضیٰ ایوارڈ، پروفیسر دلشاد کلانچوی ایوارڈ، ادب اطفال ایوارڈ، تعمیر وطن ایوارڈ اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ جیسے معتبر ایوارڈز اور میڈلز دیے جائیں گے۔ ان ایوارڈز کا مقصد ملک کے ان ادیبوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے ادب کی مختلف جہتوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔
کانفرنس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ سموگ کی صورتحال میں بہتری کے بعد کانفرنس کے انعقاد کا نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔ امید ہے کہ یہ تقریب زیادہ بہتر انتظامات اور پروگرام کے ساتھ منعقد کی جائے گی، جہاں شرکاء کو مزید سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ پاکستان میں ادبی سرگرمیوں کو جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، لیکن اہل قلم کی محنت اور شوق انہیں زندہ رکھتے ہیں۔ نویں قومی اہل قلم کانفرنس 2024ء کا ملتوی ہونا ایک عارضی رکاوٹ ہے۔ امید ہے کہ جلد ہی لاہور کی فضائیں صاف ہوں گی اور یہ ادبی میلہ جس کا ادیبوں کو انتظار ہے بہتر اور مفید انداز میں منعقد کیا جائے گا ان شا الله