Overseas Pakistanio Ke Liye Khususi Adalat Ki Manzoori
اوورسیز پاکستانیز کے لیے خصوصی عدالت کی منظوری
ایک اچھی ہے کہ حکومت پاکستان نےاوورسیز پاکستانیوں کے مسائل اور خاص طور پر جائیداد کے تنازعات کے حل کے لیے قانون سازی کی ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ہمیشہ سے ایک سنگین مسئلہ رہے ہیں۔ دنیا بھر میں لاکھوں پاکستانی اپنی محنت کی کمائی اپنے وطن میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، خاص طور پر جائیداد کے شعبے میں ان کی سرمایہ کاری سرفہرست ہے۔
تاہم، ان کی عدم موجودگی کے باعث اکثر جائیداد پر قبضے، فراڈ، یا دیگر قانونی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں، ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے جنہیں حل کرنا ان کے لیے مشکل ہو جاتا ہے، ان مسائل کے حل کے لیے حکومت کی طرف سے "اسٹیبلشمنٹ آف اسپیشل کورٹ (اوورسیز پاکستانیز پراپرٹی) ایکٹ 2024ء" کی منظوری ایک تاریخی اقدام ہے جو اس دیرینہ مسئلے کے حل کی جانب اہم پیش رفت ہے۔
پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سابقہ حکومتوں نے بھی مختلف اقدامات کیے تھے۔ لیکن ان کی زیادہ تر کوششیں محدود یا وقتی ثابت ہوئیں۔ ماضی میں بھی اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی باتیں ہوتی رہی ہیں، لیکن کسی بھی سطح پر ایک جامع قانونی فریم ورک موجود نہیں تھا جو ان کے جائیداد کے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کر سکے۔
ماضی میں اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے یا فراڈ کے معاملات کی شرح بڑھتی رہی ہے، جس کے باعث ان کا اپنے ملک میں سرمایہ کاری کا رجحان کم ہوتا جا رہا تھا۔ انہی مسائل کے پیش نظر اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ایسے قانون کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی جو نہ صرف ان کے مسائل کا حل فراہم کرے بلکہ فوری انصاف کی فراہمی کو بھی یقینی بنائے۔
موجودہ حکومت کی طرف سے "اسٹیبلشمنٹ آف اسپیشل کورٹ (اوورسیز پاکستانیز پراپرٹی) ایکٹ 2024ء" کی منظوری ایک ایسا اقدام ہے جو سمندر پار پاکستانیوں کو جائیدادوں کے تنازعات کے فوری اور مؤثر حل کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس قانون کے تحت خصوصی عدالت کے قیام کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کو جدید قانونی سہولیات فراہم کرنا ہے، جیسے کہ ای فائلنگ اور ویڈیو لنک کے ذریعے ثبوت پیش کرنے کی سہولت وغیرہ وغیرہ۔
یہ ایکٹ اوورسیز پاکستانیوں کو ان کے جائیداد کے تنازعات کے حل کے لیے 90 دن کے اندر فیصلے کی یقین دہانی فراہم کرتا ہے۔ اس سے پہلے جائیداد کے معاملات سالوں تک عدالتوں میں لٹکے رہتے تھے، لیکن اب اس قانون کے تحت فوری انصاف کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے گا، جو ایک بڑی پیشرفت ہے۔
اس بل کی منظوری چوہدری سالک حسین کی قیادت میں ہوئی ہے، جو کہ سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔ اس قانون سازی سے اوورسیز پاکستانیوں کا حکومت پر اعتماد بڑھے گا، اور وہ اپنے ملک میں مزید سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ ہوں گے۔
حکومت کی طرف سے یہ قانون سازی اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پاکستان سمندر پار پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے سنجیدہ ہے۔ خصوصی عدالت کا قیام ان کے حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرے گا اور قانونی مسائل کو بروقت اور مؤثر طریقے سے حل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
یہ ایکٹ نہ صرف انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا بلکہ عدالتی نظام میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا بھی مظہر ہوگا۔ ای فائلنگ اور ویڈیو لنکس جیسے اقدامات سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ایک بڑا ریلیف ہیں، جو اپنے مسائل کو دور دراز سے بھی پیش کر سکیں گے۔
اس قانون کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے ان چند تجاویز پر عمل کیا جائے:
اوورسیز پاکستانیوں میں اس قانون کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک وسیع پیمانے پر مہم چلائی جائے۔ اس مہم کے ذریعے انہیں بتایا جائے کہ کس طرح وہ اپنی درخواستیں آن لائن دائر کر سکتے ہیں اور خصوصی عدالت میں مقدمات کی پیروی کس طرح کر سکتے ہیں۔
ویڈیو لنک اور ای فائلنگ جیسی سہولیات کے ساتھ ساتھ جدید قانونی ٹولز کو بھی متعارف کرایا جائے، جیسے آن لائن عدالت کی کارروائی کو براہ راست دیکھنے کی سہولت میسر ہو، تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو عدالتی کارروائیوں میں شفافیت کا یقین ہو۔
خصوصی عدالتوں کے فیصلوں کے بعد ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر نظام ترتیب دیا جائے تاکہ کوئی بھی فیصلہ محض کاغذی کاروائی نہ بنے بلکہ حقیقت میں نافذ العمل بھی ہو۔
خصوصی عدالتوں کے عملے کو اوورسیز پاکستانیوں کے معاملات کے حوالے سے خصوصی تربیت دی جائے تاکہ وہ ان کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور انہیں حل کرنے میں مؤثر ثابت ہوں۔
اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک خصوصی وکلاء کا پینل تشکیل دیا جائے جو ان کے قانونی مسائل کو بہتر طریقے سے نمٹا سکے اور انہیں قانونی رہنمائی فراہم کرے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ "اسٹیبلشمنٹ آف اسپیشل کورٹ (اوورسیز پاکستانیز پراپرٹی) ایکٹ 2024ء" اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس قانون کے تحت نہ صرف ان کے جائیداد کے تنازعات کو فوری اور مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکے گا، بلکہ یہ حکومت پاکستان کے سمندر پار پاکستانیوں کے مفادات کے تحفظ کے عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اس قانون کے نفاذ سے اوورسیز پاکستانیوں کا اپنے وطن پر اعتماد بڑھے گا، اور وہ اپنے ملک میں مزید سرمایہ کاری کرنے کے لیے راغب ہوں گے۔