Non Custom Mobile Ke Naam Par Online Fraud
نان کسٹم موبائل کے نام پر آن لائن فراڈ
پاکستان میں معاشی مشکلات اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث عوام کی ایک بڑی تعداد کم قیمت اشیاء کی تلاش میں رہتی ہے۔ اس ضرورت اور خواہش کو فراڈ کرنے والے افراد نے اپنی کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ خاص طور پر "نان کسٹم موبائل واٹس ایپ گروپس" کے ذریعے سستے موبائل، لیپ ٹاپ اور دیگر اشیاء کا جھانسہ دے کر عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔ یہ ایک منظم دھوکہ دہی کا نظام ہے جو نہ صرف لوگوں کی جمع پونجی کو چھین رہا ہے بلکہ ان کے اعتماد کو بھی مجروح کر رہا ہے۔
ان واٹس ایپ گروپس میں ایڈمنز مختلف اشیاء کی پرکشش تصاویر شیئر کرتے ہیں اور ان کی قیمتیں انتہائی کم بتاتے ہیں جیسے کہ موبائل 1000 روپے، لیپ ٹاپ 15000 روپے اور واچ 5000 روپے۔ یہ قیمتیں عوام کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے کافی ہوتی ہیں۔ جب کوئی صارف ان سے رابطہ کرتا ہے تو وہ پہلے نصف قیمت ایزی پیسہ کے ذریعے ادا کرنے کو کہتے ہیں اور بقیہ رقم پارسل وصول ہونے کے بعد دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔
یہاں سے دھوکہ دہی کا آغاز ہوتا ہے۔ ایڈمن جعلی TCS سلپ اور انٹرنیٹ سے ڈاؤنلوڈ کی گئی پارسل ویڈیوز صارف کو بھیجتا ہے۔ جب صارف باقی رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے تو ایڈمن مزید بہانے بنا کر کسٹم چارجز کے نام پر مزید رقم طلب کرتا ہے۔
اس فراڈ کا مرکز عوام کی لالچ اور کم قیمت اشیاء کی طلب ہے۔ لوگ یہ سوچ کر کہ کم قیمت میں مہنگی اشیاء حاصل ہو جائیں گی، بار بار دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ فراڈ کرنے والے افراد محبت بھرے لہجے اور جھوٹے وعدوں سے صارفین کو مزید الجھا دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنی تمام جمع پونجی ان کے حوالے کر دیتے ہیں۔
یہ دھوکہ دہی نہ صرف غریب عوام کے مالی نقصان کا باعث بن رہی ہے بلکہ معاشرے میں بداعتمادی کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ لوگ آن لائن خریداری سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور حقیقی کاروباری ادارے بھی متاثر ہوتے ہیں۔
اس مسئلے کا حل کے لیے چند تجاویز یہ ہیں:
ایسے فراڈ کے خلاف سوشل میڈیا، ٹی وی اور اخبارات کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا جائے۔
حکومت کو چاہیے کہ ان گروپس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے اور ان کے سرغنہ کو گرفتار کرے۔
عوام کو چاہیے کہ کسی بھی غیر معتبر ذریعہ سے خریداری کرنے سے پہلے تحقیق کریں اور تصدیق شدہ ذرائع سے ہی خریداری کریں۔
نان کسٹم موبائل واٹس ایپ گروپس کے ذریعے ہونے والا آن لائن فراڈ معاشرتی بگاڑ کی ایک نمایاں مثال ہے۔ اس کا خاتمہ صرف عوام کی آگاہی، حکومت اور متعلقہ اداروں کی سختی اور ہر فرد کی ذاتی ذمہ داری سے ممکن ہے۔ ہمیں مل کر ایسے فراڈ کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ مزید لوگ ان دھوکہ دہی کے جال میں نہ پھنس سکیں۔