Mulki Taraqi o Khush Hali Mein Rukawat
ملکی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ
دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے جس نے خاص طور پر پاکستان کو کئی دہائیوں تک متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی بنیادوں کو کھوکھلا کیا ہے۔ یہ ملک کی معاشی، سماجی اور سیاسی ترقی کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہوئی ہے۔ جنرل عاصم منیر نے 2022 میں پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد نہ صرف اس چیلنج کو سنجیدگی سے لیا بلکہ اسے ایک جامع حکمت عملی کے ذریعے قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے۔ ان کی قیادت میں قومی ایپکس کمیٹیوں کی تشکیل اور بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن جیسے اقدامات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم سنگ میل ثابت ہوئے ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کا آغاز افغان جنگ کے دوران اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا جب اسلحہ اور شدت پسند نظریات کے فروغ نے خطے کو غیر مستحکم کر دیا۔ 9/11 کے بعد دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان ایک کلیدی اتحادی کے طور پر شامل ہوا لیکن یہ فیصلہ اندرونی طور پر مسائل پیدا کرنے کا باعث بنا۔ ملک میں شدت پسند تنظیموں نے اپنی جڑیں مضبوط کیں اور امن و امان کی صورتحال کو خطرے میں ڈال دیا۔
جنرل عاصم منیر کی قیادت میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایپکس کمیٹیوں کی تشکیل ایک قابل تحسین قدم تھا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کو قومی سلامتی اور خوشحالی کے لیے اولین ترجیح دی۔ 19 نومبر کو ہونے والے قومی اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے لیے کیے گئے فیصلے، جیسے نیکٹا کی فعالیت اور جامع فوجی آپریشنز اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ موجودہ عسکری قیادت اس مسئلے کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے عملی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ آرمی چیف کے حالیہ دورہ پشاور میں ان کا مؤقف کہ "قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا" ان کی مضبوط ارادے کی نشاندہی کرتا ہے۔ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں کر رہے ہیں تاکہ ملک میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جہاں عسکری قیادت متحرک ہے، وہیں سیاسی استحکام کی بھی اشد ضرورت ہے۔ دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے ایک متفقہ سیاسی حکمت عملی، عوامی حمایت اور بین الاقوامی تعاون ضروری دہشت گردی کے خاتمے کے لیے چندتجاویز ہیں جن پر عمل کرکے اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے:
دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیاسی جماعتوں کو یکجا ہو کر قومی مفادات کو مقدم رکھنا ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ معاشی خوشحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ نوجوانوں کو مثبت مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ مدارس اور تعلیمی اداروں میں شدت پسند نظریات کی روک تھام کے لیے نصاب میں اصلاحات کی جائیں۔
عوام کو دہشت گردی کے نقصانات اور امن کے فوائد کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے میڈیا اور سول سوسائٹی کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ مالی معاونت اور اسلحہ کی فراہمی کے ذرائع بند کیے جا سکیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ جنرل عاصم منیر اور ان کی قیادت میں پاک فوج نے اس سلسلے میں جو اقدامات کیے ہیں، وہ قوم کے لیے حوصلہ افزا ہیں۔ تاہم یہ ایک اجتماعی جدوجہد ہے جس میں سیاسی قیادت، عوام اور عالمی برادری کو بھرپور تعاون کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے مضبوط عزم، مربوط حکمت عملی اور دیرپا امن کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔