Thursday, 16 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Nusrat Sarfaraz/
  4. Safar e Hayat

Safar e Hayat

سفر حیات

"اُف۔ خدایا۔ "بس میں سوار ہو تے ہوئے اس کے منہ سے بے ساختہ نکلا تھا حالاں کہ وہ ایک جواں سال عورت تھی مگر چہرے ہی سے غصیل لگ رہی تھی۔ یا شائد تھکی ہوئی تھی۔ لگتا تھا کافی ٹائم سے بازار میں خریداری کر رہی تھی کیوں کہ اس کے ہاتھوں میں سبزی، پھل اور دیگر اشیائے ضرورت کے تھیلے موجود تھے۔ بس کی پہلی سیٹ پر بیٹھی ضعیف عورت نے ہمدردی سے جوان سال عورت کو دیکھا اور ذرا سا کھسک گئی مگرجواں سال عورت کافی بدمزاج عورت تھی۔

اس نے ضعیف عورت کے اس احسن عمل کا کوئی نوٹس نہیں لیا اور تیزی سے بڑھ کر بوڑھی عورت کے پاس دھپ سے بیٹھ گئی۔ سیٹ پر جگہ تنگ ہو گئی اس کے تھیلے ضعیف خاتون کے ہاتھ اور پیروں سے جا ٹکرائے مگر اس نے معذرت کی ضرورت محسوس نہیں کی بلکہ اپنے تھیلےخو دسے قریب کرنے کے چکر میں کئی بار ضعیف عورت کے ضربیں لگا دیں۔ ضعیف عورت خاموشی سے سمٹ کر مزید کونے میں ہوتی چلی گئی۔

کچھ ہی دیر بعد جب جواں سال عورت آرام دہ حالت میں آ گئی تب اس کو اپنے عمل اور ضعیف عورت کی خامو شی کا احساس ہوا اور وہ کچھ شرمندہ سی ہو کر اپنے تھیلے سمیٹنے کی کوشش کرنی لگی۔ ضعیف عورت اس کی کیفیت کو سمجھ گئی اور ایک دوستانہ مسکراہٹ کے ساتھ اس کو دیکھا۔ "معاف کیجئے گا، اصل میں۔ "وہ اپنے رویہ کی وضاحت دینا چاہتی تھی۔ " کوئی بات نہیں۔ ذرا سی دیر کی تو بات ہے۔ "ضعیف عورت نے تسلی دینے کے انداز میں جواب دیا۔

"آپ نے شکایت کیوں نہ کی؟" ذہن میں مسلسل گردش کرتا سوال اس نے پوچھ ہی لیا۔ بوڑھی عورت نے مسکراتے ہوئے جواب دیا" میں اگلے اسٹاپ پر اترنے والی ہوں۔ ذرا دیر کی تو بات ہے!ابھی سفر ختم ہوا جاتا ہے۔ اب اتنی تھوڑی سی دیر کے ساتھ میں کیا شکایت کرتی۔ "یہ جواب سنہری حروف میں لکھے جانے کا مستحق ہے۔ "ذرا دیر کی تو بات ہے، ابھی سفر ختم ہوا جاتا ہے۔ "جی ہاں ہمارا ساتھ مختصر ہے اور زندگی غیر یقینی ہے۔ ہم میں سے کس کا اسٹاپ پہلے آجائے گا۔ کیا پتہ۔

نہیں معلوم اگلا اسٹیشن پر کو ن اتر جائے۔ اتنی تھوڑی سی دیر کے ساتھ میں کیا شکایت کرنی۔ بہت بار آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہو گا کہ آپ اپنے کسی کولیگ سے دل ہی دل میں حسد محسوس کرتے ہوں گے۔ اس کی ہر بات آپ کو بری لگتی ہے۔ اس کا لباس، اٹھنا بیٹھنا، بات چیت۔ سب سب کچھ برا لگتا ہے۔ ایک دن اچانک جب آپ آفس پہنچتے ہیں تو آپ کو پہلی خبر اس کے مر جانے کی خبر ملتی ہے اور آپ کا سارا حسد جیسےیک لخت ختم ہو جاتا ہے۔

آپ آ فس میں اس کی خالی کرسی کو ہمدردی سے دیکھتے ہیں۔ اس کے ایصال ثواب کی دعا پر آپ کی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ لنچ بریک میں اس کی قابلیت کی تعریف کرتے ہیں۔ کیا یہ اچھا نہیں کہ آپ اس کی زندگی میں اس قابلیت کا اعتراف کر لیتے؟ آپ اپنے کسی قریبی رشتہ کو معاف نہیں کر پاتے۔ جب بھی اس کو دیکھتے ہیں ساری شکایات ذہن میں گردش کرنے لگتی ہیں۔ آپ کا لہجہ بدل جاتا ہے۔

چاہتے ہوئے بھی آپ نرمی نہیں پیدا کر پاتے پھر ایک دن وہ اچانک دنیا سے چلا جاتا ہے اور آپ کے دل سے اچانک ہی ساری شکایات مٹ جاتی ہیں سارے شکوے دور ہو جاتے ہیں۔ آپ لوجیکل ہو کر سوچتے ہیں کہ اتنا بھی برا نہیں تھا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ آپ اس کی زندگی میں سوچ لیتے۔ بار بار اس کی زیادتیوں کو دہراتے رہنے کے بجائے درگزر کرتے۔ لوجیکل ہو کر سوچتے!کوئی پڑوسی بھی ہوگا جو آپ کو سخت زہر لگتا ہو گا اس کا ہر عمل اپنے حقوق کی خلاف ورزی کرتا محسوس ہوتا ہو گا۔

آپ اس سے سلام دعا کے بھی روادار نہیں تھے اور ایک صبح اچانک اس کے مرنے کی اطلاع آتی ہے۔ آپ بے ساختہ باہر نکل کر اس کے گھر کی جانب چل پڑتے ہیں۔ اس کی تجہیز و تکفین میں شامل ہوتے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو تا اگر آپ اس کی زندگی میں سلام دعا میں پہل کرتے۔ بات کو ختم کرنے کے لئے ایک قدم پیچھے ہٹ جاتے!یقین جانئیےسفرِ حیات بہت مختصر ہے۔ نہ جانے کب کس کا ساتھ ختم ہو جائے۔ اپنے اسٹاپ پر اترنے سے پہلے اپنے ساتھی ہمسفروں کی طرف مسکرا کر ضرور دیکھیئے۔

Check Also

Jis Par Ehsan Karo Uske Shar Se Bacho

By Syed Mehdi Bukhari