Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Sarfaraz
  4. Bekar Cheez

Bekar Cheez

بےکار چیز

کاش کوئی توڑ دےمجھے۔۔ "

چٹخا ہو گھڑا آج بہت دل برداشتہ تھا۔

"میں کبھی اپنا کام ٹھیک سے نہیں کرسکا۔۔ "

اس نے تاسف سے اپنی دراڑ کو دیکھا۔

"ہاہاہاہا صحیح کہا تم نے۔۔ "

ذرا دیکھو خود کو۔۔ "

کاملیت کے غرور میں مبتلا دوسرے گھڑے نے کہا، تمہار ا منہ بھی ٹیڑھا بنا ہوا ہے۔۔ پیٹ کی گولائی بھی ایک طرف سی بیٹھی ہوئی ہے۔۔ اور یہ دراڑ۔۔ توبہ توبہ"

ناقص گھڑا تو پہلے ہی اپنے وجود سے نالاں تھا۔۔ اس نے کامل گھڑے کی خوبصورتی و گولائی کو حسرت سے دیکھا۔

کئی سال پہلے جب کمہار نے اپنی چاک پر سے اٹھا یا تھا تو وہ بالکل ٹھیک تھا۔۔ بڑی مہارت سے بنایا تھا کمہار نے۔۔ پوری توجہ سے ساری گولائیاں بٹھائیں تھی مگر نجانے کیا ہوا۔۔ تیار ہو کر آیا تو اس میں کئی عیب پیدا ہو گئے۔ خریدنے والے نے خرید تو لیا مگر گھر آ کر اسے دیکھ کر مایوسی کا شکار ہوا۔۔

مالک روز دونوں گھڑوں کو اپنی لکڑی کے سروں پر باندھ کر نہر تک جاتا اور پھر کر گھر تک لاتا۔ مگر کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ناقص گھڑا پورا بھرا گھر پہنچا ہو۔۔

اس کے اندر موجود دراڑ سارے راستے رستی تھی۔ گھر پہنچتے پہنچتے آدھا پانی دیکھ کر ناقص گھڑا شرمندگی سے کھل سا جاتا تھا۔

"میں کبھی بھرا ہوا گھر نہیں آتا۔۔ ندی سے گھر تک مالک مجھے اپنی کاندھو ں پر اٹھا کر لاتا ہے گھر پہنچ کر مجھے آدھا دیکھ کر مایوس ہوتا ہوگا۔ کاش میں ایسا نہ ہوتا۔۔ "

ناقص گھڑے کی ساری زندگی اسی شرمندگی میں گزر رہی تھی۔۔

"کیوں میرے مالک کیوں؟ تُو نے مجھے ایسا کیوں بنایا؟"

وہ اپنے بنانے والے سے شکوہ کرتامگر وہاں سے بھی کئی جواب نہ آتا۔

"تم مجھے توڑ کیوں نہیں دیتے؟"

ایک دن ہمت کر کے اس نے مالک سے کہہ ہی دیا۔

مالک ہنسا!

"کیوں توڑ دوں بھلا؟"

"میں سارے راستے رستا ہوں۔۔ گھر آتے آتے آدھا رہ جاتا ہوں۔۔ "

ناقص گھڑا بولا

"ہاں یہ ٹھیک کے کہ رستے ہو۔۔ سارے راستے پانی کی ایک لکیر سی چھوڑتے ہوئے آتے ہو۔۔ "

مالک مسکرا کر بولا۔

"کل جب ندی سے واپس آئیں تو تم اپنے پانی کے رساؤ کی لکیر پر غور کرنا۔۔ پھر میں تمہارے سوال کا جواب دوں گا کہ میں توڑتا کیوں نہیں ہوں۔ "

اگلا دن ویسا ہی تھا جیسا روز ہوتا ہے۔

ناقص گھڑے نے مالک کے کہنے پر اپنی رستی لکیر کو غور سے دیکھنا شروع کردیا۔

جوں جوں مالک آگے بڑھتا گیا گھڑے کی حیرت بھی بڑھتی گئی۔۔

"میں نے کبھی اس پرغور ہی نہیں کیا۔۔ میں تو پورے راستے بس شرمندہ رہتا تھا۔۔ "

وہ خوشگوار حیرت سے سوچتا رہا۔

گھر آکر مالک نے ناقص گھڑے کا آدھا پانی دیکھا اور مسکرا کر پوچھا"ہاں بھئی!کیا دیکھا سارے راستے؟

گھڑا مسکرا اٹھا

"میری طرف والی راہ گزر پر پھول ہی پھول، سبزہ ہی سبزہ۔۔ جبکہ دوسرے مٹکے کی راہ خشک اور سبزر سے عاری"

"میں ہمیشہ سے جانتا ہوں کہ تم رستے ہواسی لئے میں نے تمہاری طرف والے راستے پر بیج بو دئے تھےاسی لئےجس راہ گزر پر تم رستے ہوئے آتے ہو تمہارے رساؤ نے اس ساری راہ گزر کو سرسبز کر دیا۔۔ اب وہ پھول میرے گلدانوں کی زینت بنیں گے۔۔ میرے گھر کی خوبصورتی بڑھائیں گے۔۔ بنانے والے نے کسی کو ناقص نہیں بنایا ہم نے ایک دوسرے کی حرص میں خود کو ناقص سمجھ لیا ہے۔۔ "

ہم میں سے ہر کسی میں کچھ نہ کچھ خامیاں ہیں مگر ہر کسی میں اپنی اپنی مخصوص خوبیاں بھی تو ہیں نا۔۔

بس ہمیں ان خامیوں کو خوبیوں کے ساتھ ایسے ملانا ہے کہ زندگی گلزار ہو جائے۔۔

ایک دوسرے کے عیب نہ کھوجیئے۔۔ خوبیاں ڈھونڈئیے۔۔

کیوں کہ جو آپ ڈھونڈیں گے آپ کو وہ ہی ملے گا۔

Check Also

Roos, Nuclear Doctrine Aur Teesri Aalmi Jang

By Muhammad Aamir Iqbal