Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Naseer Ahmed
  4. Reko Diq Ka Khufia Muahida

Reko Diq Ka Khufia Muahida

ریکوڈک کا خفیہ معاہدہ

بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کا مسئلہ نہ نیا ہے اور نہ ہی قابل فہم، پاکستان ایک وفاق ہے جس کے استحکام کیلئے ہم آہنگی اور اتفاق کو برقرار رکھا جانا ضروری ہے۔ قوموں کے احساسِ محرومیوں کو دور کرکے مطمئن اور آسودہ رکھ کر ہی وفاق محفوظ و مستحکم بنایا جاسکتا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ آئے روز حکومت نت نئے طریقوں سے بلوچستان کے مسائل کو نوش کرنی کی تگ و دو میں رہتا ہے۔ اٹھارویں ترمیم میں صوبے کے مسائل پر صوبے کے لوگوں کے اولین حق کو تسلیم کیا گیا۔

جناب وزیر اعظم ٹو ئٹ کر کے کہتے ہیں کہ میں 40 فیصد صوبے کو فراہم کروں گا۔ اور عبدالقدوس بزنجو اس مہربانی پر اس کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں۔ بلوچستان پاکستان کے کل رقبہ کا تقیریباً 44 بنتا ہے۔ وزیر رقبے کے لحاظ سے بھی کم مہربانی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ریکوڈک کو یوں گروی رکھنا غیر آئینی اور اٹھاوریں ترمیم کے خلاف ورزی ہے۔ لیکن یہ حکومت نے قانون کی دھجیاں اُڑانے میں پچھلی حکومتوں کو بھی پیچھے چھوڑدیا ہے۔

اس صورتحال کے تناظر میں نواب ثناءاللہ زہری نے موقع پر چوکا پر مارتے ہوئے کہا کہ مجھے اس لئے نکالا گیا کہ ریکوڈیک خفیہ معاہدے میں مجھے پیسوں کے عوض دستخط کرنے کی آفر پیش کی گئی تھی۔ انکار کے نتیجے میں مجھے اپنی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس بات میں خاصی سچائی پوشیدہ ہے چونکہ خفیہ معاہدے میں اکثر اس طرح کے ڈیل زیرِ بحث آتے ہیں۔ آن کیمرے ڈیل کی گنجائش نہیں اس لئے حالیہ ریکوڈیک معاہدے کو بھی خفیہ رکھا گیا ہے۔

بلوچستان کی دھرتی ایک بہتی گنگا ہے جس پر تمام حکمرانوں نے ہاتھ صاف کئے ہیں مگر موجودہ حکومت اس میں ڈبکیاں مارنے کی خواں ہیں۔ پورے ملک کو گروی رکھنے کے بعد اب حکومت کی نظر ریکوڈک پر ہے۔ بلوچستان کی سیاسی پارٹیاں جس غیر سنجیدگی کی مظاہرہ کررہیں ہیں اس سے تو یہی معلوم ہوتاہے کہ ڈیل فائنل ہوا ہے۔ اس پر اسمبلی کا اجلاس بلاکر بحث کرنے کے بجائے خفیہ ملاقاتیں بھی اسی طرح اشارہ کر رہی ہیں۔ اپوزیشن کا یوں خاموش رہنا سوالیہ نشان ہے؟

دو چار باتیں ثناء بلوچ کرکے اسمبلی کی رونقیں بحال کرتیں وہ بھی اب اکثر ملک کے باہر ہوتے ہیں۔ ان کی سیاسی ساکھ عدم اعتماد کی حمایت کے بعد ہی ختم ہوگئی ہے۔ سیاست میں اکتاوٹ کے شکار بی این مینگل کوئی اقدام کرنے سے تو رہا ہاں البتہ نیشنل پارٹی ایڑی چوٹی کی زور لگاکر حکومت کے لئے گلے کا پاندھ ثابت ہوسکتے ہیں۔ سابقہ وزیراعظم نواز شریف صاحب روز اول سے کہہ رہے ہیں کہ "مجھے کیوں نکالا" لیکن آج تک کسی نے انہیں یہ سوال کا جواب نہیں دیا بالاآخر تک ہار کر انہوں نے خود اسکی وضاحت کردی اس حکومت نے ایک نیا پنڈروباکس کھول دیا۔

کئی دہایوں سے دل میں چھپے راز جسے وہ چاہ کر بھی بیان نہیں کرسکتے تھے اس حکومت میں یہ ممکن ہوپایا۔ حکومت کی نیاکو ریکوڈک کا سہارا دیکر مستحکم کرنا بھی ممکن نہیں۔ یہ چند دنوں کے مہمان حکومت کو جب نواز شریف کی آمد کی بھنک لگی ہے تب سے حکومت خوف کا شکار ہے۔ ریکوڈک کو اس جابر حکومت سے بچانے کا مؤثر اقدام تمام سیاسی پارٹیوں کا ایک پیج پر ہونا ہے۔ ریکوڈک کو امیر باپ کا ایک غریب بیٹا کہا جاسکتا ہے۔ ریکوڈک بلوچستان کے سب سے امیر معدنی اور سب سے پسماندہ اور غریب ضلع چاغی میں واقع ہے۔

"ریک وڈک" بلوچی و براہوئی زبان میں ریت اور ٹیلے کو کہتے ہیں ضلع چاغی دنیا کے ان خطوں میں سے ایک ہے جسے اللہ تعالیٰ نے انتہائی قیمتی معدنی وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ اس ضلع میں 43 اقسام کے معدنیات پائے جاتے ہیں اور بعض تو ایسے بھی ہیں کہ عالمی سطح پر ابھی ان کے نام بھی نہیں رکھے گئے۔ چاغی وہ ضلع ہے جس میں 1998ء میں پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں "راسکوہ" کے پہاڑوں میں ایٹمی دھماکے کرکے ایٹم بم رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوا۔ یہ اس پسماندہ خطے کی ایک مختصر جغرافیائی تاریخ ہے۔

Check Also

313 Musalman

By Hussnain Nisar