Sunday, 05 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Najeeb ur Rehman
  4. Nargasiat Aur Iski Ahmiyat

Nargasiat Aur Iski Ahmiyat

نرگسیت اور اس کی اہمیت

نرگسیت بنیادی طور پر علمِ نفسیات کی اصطلاح ہے جس سے مُراد اپنی ذات پر مر مٹنا، خود پرستی، خود پر عاشق ہونا ہے۔ نرگسیت کا شکار فرد اپنی ذات میں اس قدر محو رہتا ہے کہ اُسے اپنی ذات کے باہر سب کچھ بے قیمت، بے مقصد اور لایعنی لگنا شروع ہو جاتا ہے۔ علم نفسیات میں نرگسیت ایک بیماری بھی ہے اور علاج بھی۔ جب ہم باریک بینی سے خود پسندی اور انانیت کا جائزہ لیں تو نتیجہ نکلے گا کہ دراصل یہ نرگیست ہی کے مظاہر ہیں۔ نرگسیت کی طرح نرگسی کلچر کی اصطلاح بھی مختلف مواقع پر وسیع پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں امریکہ کے الگ تھلگ ہونے اور خود پسندانہ رویے پر تنقید کرتے ہوئے کرسٹو فر لاشچ نے کہا تھا کہ امریکہ نرگسیت میں مبتلا ہو کر زوال کا شکار ہے۔

نرگسیت خود سے محبت کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ ایک فطری طرز عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو خود غرض، مطلبی اور مطلب پرست وجود کے طور پر اس لیے پیدا کیا ہے کہ انسان اپنے تمام اعمال کا خود جوابدہ ہے اور اپنے بُرے اعمال کے لیے کسی پر الزام تراشی نہ کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان پہلے اپنے فائدے کا سوچتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ "کہہ دو کہ اگر میرے رب کی رحمت کے خزانے تمہارے پاس ہوتے تو خرچ ہونے کے خوف سے روک لیتے اور انسان ہمیشہ کنجوس ہے۔ " (سورۃ الاسراء (17: 100) یہ آیت وسائل کو روکنے کے انسانوں کے فطری رجحان کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو خود غرضی، مطلب پرستی یا اپنے پاس موجود چیزوں کو کھونے کے خوف کی عکاسی کرتی ہے۔

1980 میں تنرگسیت کو تشخیصی اور شماریاتی دستور العمل کے ذریعے نرگسسٹ پرسنالٹی ڈس آرڈر (NPD) قرار دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے اسے ایک عام انسانی رویہ سمجھا جاتا تھا۔ یعنی نرگسیت جو ماضی قریب میں ایک معمول کی بات تھی اب اسے ایک باقاعدہ عارضہ قرار دیا گیا ہے۔ نرگسیت انسانی فطرت کا حصہ ہے۔ ہر انسان میں خود کو جذب کرنے کی خصوصیات ہوتی ہیں اور یہ بہت مفید خوبی ہے۔ انسان فطری طور پر پہلے اپنے بارے میں، فیملی کے بارے میں سوچتا ہے۔ اس کی ایک وجہ ہے کہ ہم انسان نرگسسٹ بنائے گئے ہیں۔ معروف ماہر نفسیات کوہٹ نے بھی اس کی اہمیت کوتفصیلاً اجاگر کیا ہےاور اس کے نزدیک نرگسیت، انسانی ترقی کے لیے ایک اہم جُز کی حیثیت رکھتی ہے۔

خود اعتمادی پیدا کرنے کے لیے نرگیست بہت ضروری ہے۔ نرگسیت کی غیر موجودگی میں، ہم خود کو قابل اور زندہ محسوس کرنے کے لیے دوسروں کی توجہ اور توثیق پر انحصار کرتے ہیں۔ نرگسیت، تنقید، غنڈہ گردی، جب کوئی ہم پر حملہ کرتا ہے یا بدسلوکی کرتا ہے، میں خاص طور پرمفید ہے۔ تاہم، نرگسیت کی کمی والے لوگ، بچپن کے صدمے، بدسلوکی یا دیگر سنگین حادثات کی وجہ سے، تنقید کرنے والوں پر غصہ کرتے ہیں، غصے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور لوگوں پر چیخ چیخ کر ان کے ساتھ بدسلوکی کرنا۔ ان لوگوں کے لیے، محبت حاصل کرنے کا واحد طریقہ حد سے زیادہ ڈرامائی بننا اور توجہ اور توثیق حاصل کرنے کے لیے شعوری کوشش کرنا ہے۔ اس ضمن میں ہمارے دفاتر کا ماحول قابل ذکر ہوگا جن میں توجہ و توثیق اور آنکھوں کا تار ا بننے کے لیے ملازمین غیر ضروری طور پر اپنے باس کے پاس بار بار ایسے چکر لگاتے رہتے ہیں جیسے گُڑ کے پاس مکھیاں بھنبناتی ہیں۔

جب ہم دنیا کی نامور شخصیات کی آٹو بائیو گرافیز کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں ایک مشترک چیز ملے گی کہ ان سب میں نرگسیت کُوٹ کُوٹ کر بھری ہوئی ہے اور وہ صرف اپنی پسند کو ہی فالو کرتے ہیں۔ اس لیے ہم کہنے میں حق بجانب ہیں کہ نرگسیت، عظیم لوگوں کے پیچھے ایک بنیادی اور بڑا محرک ہے۔ عظیم لوگ انعام کے لیے نہیں بلکہ اپنی تسکین کے لیے کام کرتے ہیں جو ان کی نرگسیت کو جنم دیتا ہے۔ ہر کامیاب شخص کے پیچھے نرگسیت کا کلیدی عنصر ہوتا ہے۔

سائیکالوجی ٹوڈے نے میڈونا، اوپیرا ونفری، جینی میکارتھی، کم کارڈیشین، شیرل اسٹون، لیڈی گاگا، پیرس ہلٹن، ماریہ کیری، ریحانہ، بیونس کو طبی لحاظ سے انتہائی نرگسیت سے لبریز کہا ہے۔ ان کے علاوہ NPDs (نرگسسٹ پرسنالٹی ڈس آرڈر) میں ڈونلڈ ٹرمپ، او۔ جے سمپسن، ایلوس پریسلے، چارلی چپلن، پابلو پکاسو، اینڈریو کارنیگی، جان ڈی راکفیلر، تھامس ایڈیسن، نپولین بوناپارٹ، ہنری فورڈ، بل کلنٹن، رچرڈ نکسن، فرینکلن روزویلٹ، جان ایف کینیڈی، پیوٹن، معمر القادری، کمار حسین جان، فیڈل کاسترو، عمران خان سب معروف این پی ڈی ہیں۔

تمام NPD شخصیات نے بنی نوع انسان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے تعاون کے بغیر یہ دنیا مقصد و منزل سے نابلد ہو جائے گی۔ یہ کامیاب لوگ بغیر کسی احسان اور انعام کی پرواہ کیے بغیر محنت کرتے ہیں۔ نرگسیت کی غیر موجودگی میں یہ دنیا بے مقصد اور سمت کے بغیر لوگوں سے بھری تنہا جگہ ہوگی۔

نرگسیت اختیار کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ یہ معتدل قسم کی ہو یعنی کٹڑ نہ ہو جیسے ہمارے ہاں کٹڑ مولوی تھوک کے حساب سے پائے جاتے ہیں۔ معتدل قسم کی نرگسیت رکھنا بذات خود نرگسیت میں اضافہ کرنا ہوتا ہے کیونکہ اس طریقے سے دوسروں کے جذبات کا بھی خیال کر لیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں دوسروں کی طرف سے خوامخواہ کسی قسم کی رکاوٹ و رخنہ پڑنے کا خدشہ کم ہو جاتا ہے اور یہ چیز انسان کو اپنی خو میں مزید تندہی سے بہنے کی طرف لیجاتی ہے۔ نرگسیت کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے شاعر نے بہت خوب کہا ہے:

پرائی آگ میں ہم عُمر بھر سُلگتے رہے

خود اپنی آگ میں جلتے تو کیمیا ہوتے

Check Also

Masla e Parachinar

By Muhammad Zeashan Butt