Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Usman Marwat
  4. Pakistan Ka Sab Se Bara Dehshatgard

Pakistan Ka Sab Se Bara Dehshatgard

پاکستان کا سب سے بڑا دہشت گرد

کروڑوں لوگوں اور پاکستانی عوام کے دلوں پہ راج کرنے والا یہ دہشت گرد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے مضافات بنی گالہ کے تین سو کنال فارم ہاؤس میں رہتا ہے۔ اس دہشت گرد کی ایک کال پر لاکھوں لوگ گھروں سے باہر نکل آتے ہیں ان کی تقریروں کو براہ راست نشر کرنے پر پابندی ہے۔ لیکن عالمی دنیا کے 2 درجن سے زیادہ مشہور نیوز چینلز بشمول CNN، ALJAZERA، THE WRITER، WALL STREET، THE GULF جنہوں نے بیک وقت اس دہشت گرد کو دنیا کے سامنے نمایاں کیا اور پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی۔

امریکا کا جوبائیڈن ہو، روس کا ولادی میر پیوٹن اور چین کا ژیجنگ پنگ ہو خان بیک وقت ان تمام نیوز چینل نے نشر کیا ہو یہ اس پاکستانی دہشت گرد کے لیے اعزاز ہے۔ اس خطرناک دہشت گرد کا نام عمران خان ہے۔ عمران خان کا قصور اتنا ہے کہ اس نے امریکہ کے ریجیم چینج آپریشن پالیسی جو امریکہ پچھتر سال سے دنیا کے مختلف ملکوں کے منتخب حکومتوں کا تختہ الٹنے میں ماہر ہے بلکہ دنیا کے سامنے ان کی مکاریوں اور بدمعاشیوں کو واضح کیا۔

آئیے تھوڑا سا آکسفورڈ کے پڑھے لکھے دہشت گرد کی زندگی کی ورق گردانی کرتے ہیں۔

ہمت اور حوصلے کا مینار عمران خان 1992 کے ورلڈ کپ جیتنے کے بعد کینسر اسپتال بنانے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کی اپنی والدہ محترمہ شوکت خانم کینسر کے مرض سے انتقال کر گئی تھی لہٰذا اس نے شوکت خانم کے نام سے کینسر اسپتال کے نام سے بنیاد رکھ دی۔ پوری دنیا بشمول پاکستان میں فنڈ ریزنگ کی گئی عوام نے اپنی جیب کاٹ کر دل کھول کر عطیات دیے اور عمران خان نے پاکستانی عوام کو کینسر کا فری علاج کرنے والے اسپتال کا تحفہ دے دیا۔

اس کے بعد اس خطرناک دہشت گرد نے سیاست کے اکھاڑے میں زور آزمائی کا فیصلہ کیا۔ انیس سو ستانوے 1997 میں پاکستان تحریک انصاف PTI کے نام سے پارٹی کی بنیاد ڈالی۔ ان کا مذاق اڑایا گیا۔ ان کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی گئی، ان کی پارٹی کو یہاں تک تانگہ پارٹی کہا گیا، ان کی ہمت اور حوصلہ کے مینار کو زمین بوس کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا اور بلآخر 22 سال کی سخت جدوجہد کے بعد 2018 کے عام انتخابات میں یہ دہشت گرد ملک کا وزیراعظم بن گیا۔

عمران خان نے جب بھی اس ملک سے منی لانڈروں، قاتلوں، کرپشن کے بے تاج بادشاہوں اور ملک کو اس نہج پر پہنچانے والوں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی نامعلوم قوتوں کی طرف سے انہیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی یونائیٹڈ نیشن UN میں 49 منٹ کی طویل تقریر، مدینہ کی ریاست کی بات ہو، روس سے کم قیمتوں پر تیل خریدنے، پاکستان کی مکمل آزاد خارجہ پالیسی، پاکستان میں تیس سالوں بعد پانچ بڑے ڈیم کے منصوبے ہوں یہ سب پاکستان کے اندر اور بیرونی طاقتوں کی نظروں میں کھٹکتے ہیں یہ سب اس دہشتگرد کے کمالات تھے۔

لیکن ان سب کے باوجود پاکستان کو خدانہ خواستہ جس پرائی جنگ میں دوبارہ کودنے کی کوشش کی جا رہی ہے مجھے نہیں لگتا کہ اس دلدل سے نکل پائے گا۔ ایک بار پھر یوکرین اور روس کی عالمی جنگ کا ایندھن بننے کی پوری تیاری میں ہے۔ اور قوم دونوں کو الو بنایا جا رہا ہے۔ عوام اور میڈیا کو شہباز گل کی گرفتاری اور عمران خان کے مقدمے کے پیچھے لگا دیا گیا۔

ایک طرف پورا اماراتی اسلامی افغانستان اور اس کی عوام سراپا سوال بن کے کھڑے ہیں کہ کابل کے شہر کے بیچوں بیچ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو جس ڈرون نے نشانہ بنایا ہے وہ کونسا پڑوسی ملک ہے جنہوں نے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی؟ پہلے تو پوری دنیا کی نظریں ازبکستان پر تھیں لیکن وہاں امریکی اڈے مکمل طور پر 2014 سے آفیشلی طور پر ختم کر دیے گئے ہیں۔

پچھلے دنوں افغانستان میں امن الظواہری کے معاملے پر حکومتی سرپرستی میں علمائے کرام کا بہت بڑا جرگا منعقد ہوا۔ انہوں نے مبینہ طور پر ایک پڑوسی ملک پر الزام لگایا اور فیصلہ کیا گیا کہ وقت آنے پر ان کو ان کے سنگین نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ اب تمام کڑیاں ایک ایک کر کے ملتی جا رہی ہیں۔

عمران خان کا امریکی ڈومور کا مطالبہ مسترد کرنا، پھر اقتدار سے نکالنا، نئی حکومت کا آئی ایم ایف سے مذاکرات حل نہ ہونا، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا پریس کانفرنس کے دوران ایک شرط کا باقی رہ جانا، پھر افغانستان میں ڈرون حملہ ہونا، آئی ایم ایف کی ڈیل کامیاب ہو جانا، آرمی چیف کا برطانیہ رائل ملٹری کالج میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرنا اور اب امریکی دورے کی تمام تیاریاں مکمل ہو جانا بتاتی ہیں کہ اب پاکستان کس سمت جا رہا ہے۔

Check Also

Dr. Shoaib Nigrami

By Anwar Ahmad