1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Usman Marwat
  4. Islam Ke 3 Umar (2)

Islam Ke 3 Umar (2)

اسلام کے تین عمر (2)

حضرت عمر فاروقؓ دن کو مسجد نبویؐ کی چٹائی پر بیٹھ کے لوگوں کے مسائل اور رات کی تاریکی میں بھیس بدل کر عوام کی خبر لیتے۔ ایک رات عجیب واقعہ پیش آیا ایک گھر سے گزر رہے تھے کہ ماں اور بیٹی آپس میں باتیں کر رہی تھیں۔ ماں اپنی بیٹی سے کہتی ہے بیٹی جو دودھ دوھیا ہے اس میں تھوڑا پانی ڈال دینا لڑکی کہتی ہے "سنا نہیں امیرالمومنین حضرت عمر فاروق نے منع کیا ہے" ماں کہتی ہے امیرالمومنین کو کیا پتا ہے۔

کہا "امیرالمومینین نہیں اللہ تو دیکھ رہا ہے" عمر نے جب لڑکی کی بات سنی تو رونگھٹے کھڑے ہو گئے۔ گھر کو طاق کیا صبح ہوئی اپنے بیٹے آصم کو بلایا گھر بتایا اور کہا جا کے وہاں رشتہ کر دو۔ اس لڑکی کی نسل میں ایک خوبرو لڑکا پیدا ہوا جس کا نام مسلمانوں کے پانچویں امیرالمومنین عمر بن عبدالعزیزؒ تھا۔ اسلام کا یہ درخشاں ستارہ 2 نومبر 682ء کو امیوی خاندان میں پیدا ہوئے روایتی تعلیم مکمل کرنے کے بعد عمر بن عبدالعزیز کو حجاز کا گورنر مقرر کیا گیا۔

امیوی خاندان کی دو شاخیں ہیں ایک شاخ ابو سفیان سے ہوتی ہوی امیر معاویہ اور یزید تک جاتی ہے اور دوسری شاخ مروان بن حکم سے چلتی ہے جس میں دس خلفاء ہیں۔ سلیمان بن عبدالملک فوت ہوئے تو دمشق کی جامع مسجد میں اس کی وصیت پڑھی گئ جس میں عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو مسلمانوں کا خلیفہ اور جانشین مقرر کیا گیا۔ عمر نے جب سنا تو ممبر پہ کھڑے ہو گۓ فرمانے لگے "اے لوگو میں اس وصیت سے دستبردار ہوتا نہ مجھے پتا تھا اور نہ عوام کو کہ مجھے سلیمان کا جانشیں مقرر کیا جائے گا میری طرف سے تمام مسلمانوں کو کھلی چھٹی ہے چاہے جسے میرے امیرالمومنین مقرر کرے"۔

لوگوں نے عمر پر اصرار کیا کہ آپ ہی ہمارے امیرالمومنین ہیں۔ اس کے بعد امیرالمومنین نے ایک تاریخی خطبہ دیا۔ فرمایا "اے لوگوں بچپن میں شاعری سے شغف تھا شعر و شاعری کی، جوانی میں علم سے رغبت تھی علم حاصل کیا، اور اس کے بعد فاطمہ بنت عبدالملک سے عشق ہوا اب مجھے خلافت ملی ہے تم دیکھو گے اس سے اللہ راضی کروں گا"۔ جب جانے لگے تو شاہی سواری منگوائی۔ عمر بن عبدالعزیز نے سواری میں بیٹھنے سے انکار کیا اور فرمایا "میرا خچر لے آؤ"۔

اپنے خچر پر بیٹھ کر گئے فاطمہ بنت عبدالملک مصلہ بچھا کے بیٹھی تھی عمر کہنے لگے "فاطمہ اگر تم نے میرے ساتھ رہنا ہے تو میرے سارے حقوق معاف کرنے پڑیں گے ورنہ میں طلاق دینے کے لیے تیار ہوں"۔ فاطمہ کہنے لگی "امیرالمومنین میں باقی کی زندگی عاجزی میں گزارنا چاہتی ہوں" تاریخ گواہ ہے 7 نسبتوں سے شہزادی اور تاریخ کی سب سے قد آور اور سیاسی عورت دادا مروان بادشاہ، باپ عبدالملک بادشاہ، بھائی ولید بن عبدالملک بادشاہ، دوسرا بھائی سلیمان بن عبدالملک بادشاہ، تیسرا بھائی ہشام بادشاہ، چوتھا بھائی یزید بادشاہ اور اب اپنا خاوند بادشاہ مگر وہ اپنی زندگی آج ملنگی گزارنا چاہتی ہے۔

اس کے بعد عمر بن عبدالعزیز کی راتیں اور دن کیسے گزرے آؤ میں تمہیں بتاؤں۔ عمر نے دو سال پانچ ماہ کچھ دن حکومت کی۔ حکومت ایسی عدل میں عمر اول کو پیچھے چھوڑ دیا۔ عراق کا گورنر خط لکھتا ہے کہ زکوٰۃ کے پیسوں کا کیا کروں؟ لوگ زکوٰۃ کے پیسے لے کر نکلتے ہیں زکوات لینے والا نہیں ہے۔ عمر نے جواب دیا غریبوں میں بانٹ دو گورنر نے کہا کوئی غریب لینے والا نہیں رہا۔

تو کہا اچھا جن کی شادی نہیں ہوئی ان کا حق مہر ادا کر کے شادیاں کر دو۔ لکھتا یہ بھی ہو چکا ہے تو کہا لوگوں کو قرضہ دے دو گورنر جواب میں لکھتا ہے قرضہ لینے والا نہیں رہا عمر نے کہا اچھا ایسا کرو کہ غیر مسلموں کو قرض دو تاکہ وہ کھیتی باڑی کر کے واپس کر دے۔ یہ عمر بن عبدالعزیز کے عدل کی حکمرانی تھی۔ آج ہمارے حکمران ان کافروں سے ڈالروں کی بھیک مانگ رہے ہیں افسوس صد افسوس۔

عید کے دن قریب آ رہے تھے فاطمہ نے کہا "امیرالمومنین بچوں کے کپڑے نہیں ہے" کہنے لگا "فاطمہ میرے پاس پیسے نہیں کہاں سے لاؤں؟" فاطمہ کہنے لگی "امیرالمومنین بیت المال سے اگلی تنخواہ ایڈوانس لے لو میں مزدوری کر کے اگلے مہینے گھر کا خرچ چلا لوں گی"۔ امیرالمومنین نے اپنے وزیر خزانہ مزاحم جو ان کے غلام بھی تھے بلایا کہا ہمیں اپنے بچوں کے کپڑے لینے ہیں تنخواہ ایڈوانس میں چاہیے مزاحم نے کہا "امیرالمومنین آپ لکھ کر دے دو کہ اگلے مہینے تک آپ زندہ رہیں گے میں تنخواہ دے دیتا ہوں۔ "

تین براعظموں پر حکومت کرنے والے حکمران نے سر جھکایا، اٹھے اور گھر کی طرف چل دیے فاطمہ سے کہنے لگے "میرے بچوں سے کہہ دو کہ تمہارا باپ کپڑے لے کر نہیں دے سکتا" اللہ اکبر۔

اور بھی دکھ ہے زمانے میں محبت کے سوا

راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا۔

عید کا دن ہے رئیس اور امراء کے بیٹے قیمتی پوشاکوں میں ملبوس امیرالمومنین سے ملنے آ رہے ہیں لیکن تین براعظموں پر حکومت کرنے والے بادشاہ کے بیٹے نے خود پرانے کپڑے پہنے ہیں۔ عمر نے جب اپنے بیٹوں کی طرف دیکھا تو بے اختیار آنسو چھلک پڑے سب سے بڑا بیٹا عبدالملک بن عمر بن عبد العزیز اپنے باپ سے بھی دو ہاتھ آگے تھا کہنے لگا "آج ہمارے سر فخر سے بلند ہیں کیونکہ ہمارا باپ خیانت نہیں کرتا"۔

گھر آئے بیٹیاں پاس بیٹھی ہیں جب بات کرتی ہیں تو اپنے منہ کو کپڑے سے ڈھانپ لیتی ہیں وجہ پوچھی تو کنیز رو کے کہنے لگی "امیرالمومنین آج گھر میں کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا اس لئے آپ کی بیٹیوں نے کچا پیاز توڑ کے کھانا کھایا ہے "عمر رو کے کہنے لگے" میری بیٹیوں میں تمہیں دنیا جہاں کے اچھے کھانے کھلا سکتا ہوں لیکن میں جہنم کی آگ برداشت نہیں کر سکتا"۔ جب عمر کا آخری وقت آیا اپنے غلام مزاحم کو بلایا اور کہا

"میں نے عبدالملک کو قبر میں اتارا دیکھا تو چہرہ کالا سیاہ اور قبلہ سے ہٹا ہوا، سلیمان بن عبدالملک کو قبر میں اتارنے سے پہلے ان کی میت ہلنے لگی آج میں عمر جا رہا ہوں دیکھنا میرا کیا حال ہوتا ہے"۔

عمر بن عبدالعزیزؒ 5 فروری بمطابق 101 ھ 37 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ جب ان کی میت قبر کے کنارے رکھی تو ہوا کا جھونکا آیا ایک پرچی لہراتی ہوئی ان کے سینے پر گر گئی لوگ اکٹھے ہو گئے کھول کے دیکھا تو لکھا تھا۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ براۃ من اللہ عمر بن عبدالعزیز من النار۔

ترجمہ: "پروانہ ہے اللہ کی طرف سے اپنے بندے عمر کے لیے کہ اسے جہنم سے نجات کی خوشخبری سنا دو"۔

زمین پہ عدل کیا ہو تو قبر میں جانے سے پہلے جنت کی بشارت سنائی جائیگی۔ عمر ثانی دو سال پانچ ماہ کچھ دن حکومت کی ان کا عدل عاجزی اور انکساری تا قیامت گونجتی رہے گی۔ آج عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے حکمران اور افسوس سے کہہ رہا ہوں ان کی حکومت کو طول دینے والے جمہوریت ذدہ علمائے کرام ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔

کیونکہ قبر سے پہلے عذاب قبر شروع ہونے والے امی خلفاء نا تو شرابی تھے اور نہ زانی لیکن وہ عوام کا خون چوستے، ان کے پیسوں سے بڑے بڑے محلات بناتے اور ظلم کرتے۔ لیکن اللہ تعالٰی نے ان کو قبر سے پہلے عذاب قبر دکھاے ہیں۔ ہمارے لئے عبرت کا نمونہ ہے لیکن ہمارے حکمران صرف اور صرف ڈالروں کے پجاری ہیں۔

Check Also

Wada

By Mubashir Aziz