Islam Aur Secularism
اسلام اور سیکولرزم
ہم اکثر ایک لفظ سنتے ہے سیکولرزم یہ کس چیز کا نام ہے آج ذرا اسے پڑھتے ہیں۔ اسلام اور سیکولرزم میں کیا فرق اسے بھی پڑھنا مقصود ہے۔ یہ 23 مارچ، 6 ستمبر یا 14 اگست سے اس کا کیا تعلق ہے اسے بھی پڑھیں گے۔
مذہب:
A particular system of faith and worship.
The belief in and worship of a superhuman power and powers, especially a God or Gods.
پہلی definition پر تو آپ سمجھ گئے ہونگے، دوسری definition میں اس powers اور Gods کا کیا مطلب یہ میں آپ پر چھوڑتا ہوں۔ اب آئیے دین کی طرف۔
دین:
آپ نے اسلام میں کبھی مذہب کا نام نہیں سنا ہوگا بلکہ قرآن اور احادیث میں بھی ہمیں دین کا لفظ ملتا ہے جیسا کہ سورہ البقرہ آیت 19، سورہ البقرہ آیت 85، سورہ اٰل عمران آیت 208 اور 85، سورہ الصف کی آیت 9، سورہ الفتح کی آیت 33 اور بہت سی آیات جس میں آپکو دین کا لفظ مل جائے گا۔
دین زندگی کے ہر امور پر راہنمائی فراہم کرتا ہے چاہے وہ ایک ریاست کے چلانے کے حوالہ سے ہو یا انفرادی سطح پر ہو جس میں عقائد، عبادات اور رسومات آتے ہیں۔ جبکہ مذہب صرف انفرادی گوشوں پر بات کرتا ہے۔
سیکولرزم:
جب ہم سیکولرزم کی origin دیکھیں یہ کہا سے آیا ہے تو ہمیں پتہ لگتا ہے یہ روم کے وقت کا آیا ہے۔ جب روم میں کلیسا نے اتنا زور پکڑا کے اس کے سامنے بادشاہ لوگوں کا حکم نہیں چلتا تھا اور جو فیصلہ کلیسا سے آتا تو وہی قابل قبول ہوتا مختصر یہ کہ کلیسا کے سامنے سب سر تسلیم خم تھے اور ان کے سامنے بادشاہ کی بھی کوئی حیثیت نہیں تھی۔
جب سیکولرزم کا ایک نیا نظریہ آیا یورپ میں جس کو اس وقت کے بادشاہ نے دیکھا کہ یہ ہمارے حق میں بھی اچھا ہوگا اور کلیسا کا زور ختم ہوجائے گا تو بادشاہ اور وزراء نے اس نظریہ کو عملی پاجامہ پہننے کے لیے کوشش شروع کر دی اور آخر میں کلیسا کو حکومت کی جڑوں سے الگ کر دیا۔ یہی طرز عمل مسلمانوں کے ساتھ بھی کیا خلافت عثمانیہ کے آخری ایام میں اور ہاتھ میں سیکولرزم تما دی۔
Secularism definition:
A separation of state from religious affairs.
The separation of religion from political, social and economic and culture aspect of religion being treated as a purely personal matter.
اس تعریف کے مطابق مذہب کا الگ ہونا معاشی، سیاسی اور سماجی سسٹم سے اور مذہب کا صرف انفرادی زندگی تک کام رکھنا۔ مذہب اور دین کا فرق میں اوپر سمجھا چکا ہوں بطور مسلمان اسلام میں مذہب کا لفظ نہیں ہے۔
اسلام کے انفرادی اور اجتماعی گوشے:
انفرادی گوشے: عقائد، عبادات، رسومات۔
اجتماعی گوشے: سیاسی، معاشی اور معاشرتی۔
دین اسلام انسان کے ہر گوشے پر کام کرتا ہے جبکہ سیکولرزم انفرادی گوشوں کی بات کرتا ہے۔ ایک بات ضرور یاد رکھیے اسلام انفرادی گوشوں میں بھی امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی تلقین دیتا ہے جبکہ سیکولرزم اس کی کوئی بات نہیں کرتا اس کے مطابق دوسرے انسان جو بھی کرے اس میں آپکا کوئی کام نہیں۔ اسی طرح دین اسلام اجتماعی گوشوں میں بھی اپنی بات رکھتا ہے اور چاہتا بھی یہی ہے کہ ایک ریاست کے تمام گوشوں میں دین اسلام کا تعلق ضرور ہوگا۔ کیا آپ نے اسلام کا سیاسی، معاشی، معاشرتی نظام پڑھا ہیں؟
اسلام، سیکولرزم اور 23 مارچ:
سیکولرزم نے ہم پر اتنا کام کیا ہے لیکن دیکھ نہیں پا رہے۔ عقائد میں آپکے سامنے وطن کی محبت رکھ دی اور دوسروں کو آپکا دشمن قرار دیا۔ عبادات میں جھنڈے کی سلامی، پرچم کشائی اور ترانے کے وقت کھڑے ہونا آپ پر ضروریا کر دیا۔ آپکے سامنے جھنڈے اور وطن کو قرآن اور اسلام کے برابر کر دیا اگر یقین نہ آئے تو ضمیر سے ایک دفعہ پوچھ لیں شاید پھر اندازہ ہو جائے آپکو۔
رسومات میں 14 اگست، 23 مارچ، 6 ستمبر جو پورے زور و شور سے منائے جاتے ہیں اور آپ دیکھ سکتے ہیں ان دنوں، عید کی طرح سما نہیں ہوتا؟
اجتماعی گوشے تو آجکل کے مسلمان کے دل میں مضمر ہی نہیں اسے یہ پتہ ہی نہیں ہے ہمارے دین میں اجتماعی گوشے بھی موجود ہیں۔ معاشی اور معاشرتی نظام بھی ہمارے دین میں ہیں۔ ان چیزوں کو پورے طریقہ کار سے ہم میں inject کیا اور یہ تقریباََ 100 سال سے اسی طرح ہی جاری ہے۔ لیکن ہم خواب خرگوش میں سو رہے ہیں۔ اقبال نے کہا تھا
مست رکھو فکر صبحگاہی میں انہیں
پختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں انہیں