Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Umair Haidry
  4. Sadar Trump Aur Ghaza

Sadar Trump Aur Ghaza

صدر ٹرمپ اور غزہ

غرور و تکبر کی عمارت جب یکدم دھڑم ہو تو پھر اچھے اچھوں اور بڑے بڑوں کی عقلیں ٹھکانے لگ جاتیں ہیں اور کبھی کبھار تو شرم ساری اور جگ ہنسائی کی وجہ سے بوکھلاہٹ پر مبنی مزید غلطیوں کی راہ اپنا لی جاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ نئے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں صدر ٹرمپ کیا واقعی ایسا ہی کریں گے، اگر کریں گے تو کیا حاصل ہوگا۔

افغانستان کی سرزمین پر پورے 20 سال نسل کشی کی گئی ہے۔ طرح طرح فوجی طاقتیں آزمائی گئیں۔ جدید ٹیکنالوجی سے لیس پوری نیٹو پہاڑوں کا چورہ بناتی رہی۔ حاصل کیا ہوا، کچھ نہیں، امریکہ شکست فاش کا شکار ہوا، آج وہی خطہ طالبان کے کنٹرول میں دوبارہ آگیا ہے اور امریکہ کو پتہ نہیں کتنے ارب ڈالروں یا اس سے بھی زیادہ رقم خرچ کرنے کے عوض کاردگرگی میں معصوم بچوں کی لاشوں سمیت چند بڑی لاشیں حاصل ہوئیں۔

شرمساری چھپاتے ہوئے آج امریکہ کسی کو منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہا اور پھر شام میں بشارالاسد کو باغیوں کے ہاتھوں شکست دراصل امریکہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اس طرح عراق میں امریکہ کو کیا حاصل ہوا چند کنویں تیل کی خاطر انسانی دشمن امریکہ نے صدام کو حیلوں بہانوں سے پھانسی دلوائی اور چند کنویں تیل حاصل کیا اور فلسطین سے کیا حاصل ہونا ہے کچھ بھی نہیں صرف امریکہ نے اپنے اربوں ڈالرز کا نقصان کرنا ہے اور واپسی جاتے ہوئے پیچھے مڑ کر شاید دیکھنے کا ٹائم بھی نہ ہو۔

غزہ کا قصور کیا ہے صرف وہاں مسلمان بستے ہیں اور بیت المقدس کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، ٹرمپ صاحب کی نیتن یاہو کو خوش کرنے کیلئے اس طرح کی کانفرنس کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ وہ امریکہ جو سامنے تو انسانیت کا بڑا دوست بننے کی کوشش کرتا ہے مگر پس پردہ ہسپتالوں میں بمباری کو اچھا سمجھتا ہے۔ وہ سکولوں کی عمارتوں کو گرانے سے بھی گریز نہیں کرتا غزہ جہاں اس وقت غزائی قلت کے ساتھ ساتھ میڈیسن اور اشیائے ضروریہ کا ایک بہت بڑا فقدان ہے۔

ظالم امریکہ وہاں کا کنٹرول حاصل کرکے کیا حاصل کرے گا شاید چند اور ماؤں کو ان کے بچوں کی لاشیں دے گا، چند مزید بہنوں سے بھائی چھینے گا اور کیا ہوگا کچھ بھی نہیں وہاں امریکہ کو کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں ہوگا، یا تو وہ اپنی سابقہ تمام شکستوں کا بدلہ غزہ سے لینا چاہتا ہے، تاکہ شکستوں سے خوردہ خونخوار درندہ اپنی کچھ فاتحانہ چیزوں کا ریکارڈ بھی رکھنے میں کامیاب ہو، یا پھر وقت گزاری ہے اور دوسرے بلاگ سے خوف کے مارے نہیں پتہ کیا بولے جارہا ہے۔

کچھ دن پہلے یہ خبر بھی پڑھنے کو ملی کہ سعودی عرب ایک بہترین سرمایہ کاری کے عوض غزہ میں جنگ بندی کرانے میں کامیاب ہوا ہے۔ اگر اس خبر میں صداقت ہے تو مزید وہاں بڑی سرماری کے عوض غزہ کو اسرائیلی جبر سے چھٹکارے کی نوید کا معاہدہ بھی سننے کو ملا۔

امریکہ جو اندرونی طور پہلے جیسی معاشی طاقت نہیں رہا۔ پوری دنیا سے لڑائی موہ لینے کے عوض بہت سے علیحدہ علیحدہ بلاک بنے جو امریکہ کو ہر قسمی معاشی نقصان پہچانے پر شاید کاربند ہیں۔

آج واقعی امریکہ کو سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے جو بھانپتے ہوئے شاید سعودی حکام نے یہ آفر کی ہو مگر سوچنے کا مقام یہ ہے افغانسان عراق ایران فلسطین شام اور مختلف مسلم ممالک ہی زیر عتاب کیوں ہیں۔

کیا مسلمانوں کو انسانی حقوق حاصل نہیں۔ کیا وائٹ ہاوس ہمیشہ مسلمانوں کی اس طرح نسل کشی کے پیغام دیتا رہے گا۔ ٹرمپ پر حالیہ متنازعہ ترین بیان دینے پر پوری دنیا کو مزمت کرنے کی ضرورت ہے وگرنہ پھر اپنی اپنی باری کا سب انتظار کریں۔

Check Also

Koi Darmiya Nahi Chahiye

By Abu Nasr