Purana Wateera Ya Haqiqat
پرانا وطیرہ یا حقیقت
کبھی کبھار خصلت سے واقفیت اس حد تک ہوجاتی ہے کہ منہ سے نکلی بات کو فوراََ پرکھ لیا جاتا ہے کہ یہ بات عادت کے مطابق سراسر جھوٹ یا بیانیے کو تقویت دینے کیلئے کی گئی ہے یا پھر حقائق سے کہیں کچھ تعلق موجود ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شیر افضل مروت کا فیض حمید صاحب کیلئے ہوشربا انکشافات پر مبنی بیان نے پورے ملک میں کھلبلی مچادی ہے۔
کیا واقعی فیض حمید صاحب نے طالبان کو پاکستان میں اجازت دی؟ اس کا مطلب پاکستان کے ایک اہم فرض منصبی پر فائز سینئر آفیسر نے بغاوت کرکے پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کیا ہے۔ اس ایک چیز سے اگر حقائق ہوئے تو بہت سی چارٹ شیٹ ہیں جو فیض حمید صاحب پر لاگو ہونگی۔ کیا واقعی فیض حمید صاحب نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے پی ٹی آئی کو لڑوایا تھا، اس کا مطلب ہے شیر افضل مروت صاحب کے بیان تک پی ٹی آئی کی جارحانہ سیاست کا اختتام ہوگا اور اب نئے ٹرمز سے سیاست کا اغاز کیا جائے گا۔
کیا واقعی پی ٹی آئی رہنماوں کی سخت زبان پر مبنی تمام پریس ٹالک فیض صاحب کی اشیرواد تھیں، انکو ایسا رندہ پھیرو ان سے کبھی مزاکرات نہیں ہونگے، یہ چور ہیں یہ ڈاکو ہیں یہ سب لڑوانے والی باتیں اگر فیض صاحب سمجھاتے تھے تو کیا اب اس بیان کے بعد باقی تمام پارٹیز کیلئے مختلف رائے ہوگی، بانی پی ٹی آئی کیا رد عمل دیتے ہیں۔
شیر افضل صاحب کے اس بیان پر یا شیر افضل صاحب کو پہلی چنگاری کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے یہ سب چیزیں آئندہ آنے والے چند روز میں عیاں ہوجائیں گی یا سابقہ روش کے تحت یوٹرن ماسٹرز کہلوائی جانے والی پارٹی اپنا پالیسی بیان چینج کرجائے گی۔
کیا شیر افضل مروت صاحب جو ایسے بیانات کے عادی ہیں کہ کچھ بھی کہ کر میڈیا کی زینت رہا جائے یا حقائق ہیں یہ بات ہر پاکستانی کے ذہن میں بہت بڑا سوال ہے۔ اگر یہ ٹرننگ پوائنٹ ہے تو اس موقعہ پر کیوں کہ جب فیض حمید صاحب کو کورٹ مارشل کی خبریں آرہی ہیں اس سے سرائیکی کی ایک مثال کہ (موئے کوں مارنڑ دی کیا ضرورت) جو پہلے مرا ہوا ہو اسے مزید نہیں مارا جاتا یا پھر تمام تر امیدیں اب ختم ہوئی ہیں۔ اگر بڑے بڑے سزا یاب ہوگے تو ہم کیا چیز ہیں کے خطرے عوض چیزیں ٹھیک راستے پر جوڑی جارہی ہیں۔