Muashray Mein Sudhaar
معاشرے میں سدھار

تبدیلی کبھی باہر سے نہیں آتی تبدیلی اوپر سے نیچے آنے کا نام نہیں یہ ہمیشہ اندر سے باہر جاتی ہے۔ معاشرے کے سدھار کیلئے ہمیں ایک جامع اور ہمہ جہتی منصوبے کے تحت عمل کرنا ہوگا۔ معاشرے کے ہر فرد کو ذمہ داری اٹھائی ہوگی۔
ہمارا معاشرہ کیسے ترقی کرے، اس میں کیسے سدھار آئے گا، یہ کوئی جادوئی عمل کا نتیجہ نہیں ہوسکتا بلکہ مکمل جدوجہد اور مسلسل شعوری تقاضوں سے ہم اہنگ حکمت عملیوں پر عمل کرنا ہوگا۔
اگر ہم اپنے معاشرے کا بغور جائزہ لیں معاشرتی خرابیوں کی جڑ ہمارے اپنے ذاتی رویے ہیں۔ انصاف کی غیر موجودگی تعلیم کی کمی اور سب سے بڑھ کر اخلاقیات کی کمی ہے۔ معاشرے میں سدھار ہو یا اپنی ذات میں شعور یہ تعلیم کے بغیر ناممکن ہے۔
ہمارا رسمی تعلیمی نظام سدھار لانے کیلئے کافی نہیں ہے۔ تعلیم ہی ہماری بنیاد ہے اس سے ہم اپنا معاشرہ نہیں بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں سدھار لاسکتے ہیں۔ تعلیم و شعور کی کمی کے ساتھ معاشرتی بگاڑ میں انصاف کی ناانصافی بھی شامل ہے۔
ایک منصفانہ معاشرہ ترقی کی ضمانت ہوتا ہے ہر ریاست اور ہر معاشرے میں قانون کی بالادستی حقوق کی مساوی تقسیم ہر شہری کو تحفظ کا احساس دلاتا ہے۔ غربت بے روزگاری بھی معاشرے کے سدھار میں اہم رکاوٹ ہیں حکومت کو چاہئے کہ غربت کے خاتمے کیلئے روزگار کے بہترین مواقع پیدا کریں۔
کبھی بھی بہترین معاشرے کی نشوونما کیلئے قیادت کے بہترین کردار کی اشد ضرورت ہوتی ہے، جب قیادت ذاتی مفاد کے بجائے عوامی خدمت کو نصب العین سمجھے گی دیانتداراور اصول پسند قیادت کی تقلید میں ہی معاشرے کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔
ہمیں ذاتی طور پر کچھ ذمہ داریوں کا مظاہرہ بھی کرنا ہوگا، ہمارے مثبت رویوں سے ہی ایک بہترین معاشرے تکمیل ممکن ہے نفرت تعصبی رویے اور سماجی غلطیوں کا ازالہ ہماری اولین ترجیح ہونا چاہئے، مثبت سوچ اور بہترین کردار کو فروغ دینے کیلئے ٹی وی سوشل میڈیا اور اخبارات کو اپنا مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہمارے میڈیا کی ذمہ داریوں میں ایک اہم ذمہ داری یہ بھی شامل ہے کہ معاشرتی مسائل کو ہمیشہ اجاگر کرے اور ہر اس کردار کوبے نقاب کرے جو معاشرتی سدھار میں دیمک ہیں۔

