Main Nahi Likh Sakta
میں نہیں لکھ سکتا

"قلم ایک امانت ہے اور قلم ایک انصاف ہے "بے شک عظیم و معظم بہترین ہنر اور بہت بڑی طاقت ہے۔ قلم کے ساتھ آپ معاشرے کی سب نا انصافیاں لکھ سکتے ہیں" مگر آپ قلم کے ساتھ ناانصافی نہیں کرسکتے۔
قلم کے ساتھ جب بھی ناانصافی ہوگی قلم بار بار رکے گی اور ہمارے ضمیر سے انصاف طلب کرے گی۔ قلم ایک عطاء ربی ہے اور اس چیز کا مشاہدہ ہوا ہے کہ میرے حالیہ کچھ ٹوٹے پھوٹے کالمز کچھ دوستوں کو پسند آئے تو انہوں نے کچھ عنوانات لکھنے کو کہا مگر قلم نے لکھنے سے انکار کردیا۔
شاید قلم تب لکھنا شروع کرتا ہے جب ہم دل کے ساتھ قلم پکڑتے ہیں۔ کسی کی ڈیکٹیشن یا فرمائش پہ کبھی نہیں لکھ پاتے۔ آپ زمانے کے دکھ درد کس طرح لکھیں گے؟ جب آپ انکا تجربہ نہ کرچکے ہوں۔ آپ ایک مفلس کی مفلسی کو کس طرح بیان کریں گے جبکہ آپ کو مشکلات نے کبھی چھوا تک نہ ہو۔
انتہائی مودبانہ عرض خدمت کہ جو سونے کی چمچی لیکر پیدا ہوئے وہ غربت کا بھیانک چہرہ کس طرح لکھیں گے۔ ایسا ہی اگر کوئی غریب قلم سے لگژری لائف لکھوانا چاہے تو شاید اپنی خواہشات ضرور لکھ پائے گا مگر اس لائف کو لکھنے کا حق پورا نہیں کرسکے گا۔ کیونکہ جو چیز خواب میں بھی نہ دیکھی ہو اس کو لکھا کس طرح جاسکتا ہے۔
قلم آپ بیتی لکھنے میں ضرور ساتھ دیتی ہے مشکلات کے مکمل مشاہدات کے بعد آپ دوسرے کی مشکل کو باآسانی سمجھ کر اور دل کی تاروں کو ہلا کر لکھ سکتے ہیں۔ قلم معاشرے کے مظالم لکھنے میں تب مدد گار ہوگی، جب کنسیپٹ میں آپ مظلوم ہونگے۔ قلم خالی ہوا میں تیر چھوڑنے کا نام نہیں۔
یہ ایک ذمہ داری ہے، جو ایمان اور ایمانداری سے منسوب ہے۔ جب آپ دل سے لکھتے ہیں تو جیسے الفاظ کا الہام ہورہا ہو اور جب آپ فرمائش لکھنے کی کوشش کرتے ہیں پھر ہر موڑ اور ہر زاویے پر قلم رکتی ہے اور پھر سے تصدیق مزید اس تجدید عہد کے ساتھ کہ کیا واقعی یہ انصاف ہے یا معاملہ الٹ ہے۔
قلم کے ساتھ انصاف برتنے والے ہمیشہ معاشرے میں بہترین قدرو منزلت پر فائز ہوتے ہیں۔ آپ ایک ذمہ دار ہیں اور معاشرے کے ہر اس انسان کی آواز ہیں جو ناانصافی کا شکار ہو، محرومیت کا شکار ہو، جو معاشرے کے معزز پن میں چھپے بھیانک چہروں کا ستایا ہوا ہو۔ قدرت نے آپکو ایک عطاء بخششی ہے ایک نیک اور معزز پیشہ دیا ہے۔

