Sunday, 05 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Umair Haidry
  4. Aurat Kya Hai

Aurat Kya Hai

عورت کیا ہے

دنیا کی نفاست عورت کی مرحون منت ہے۔ عورت وہ نازک شیشہ ہے جو مرد کیلئے ہمیشہ صاف گو رہتی ہے۔ اسے معاشرتی ظلم زیادتی سے دور رکھا جائے ورنہ عورت وہ بھاری پتھر بن کر سامنے آتی ہے۔ جسکو مردانیت کبھی بھی اس کے من چاہے، مقام سے ہلا نہیں سکتی۔

لفظ عورت کا نفاسیت ہی جیسے مقصد ہو۔ چھوٹی چھوٹی تسلیوں سے عورت مرد کیلئے بازو، جبکہ ان تکی اور ہر وقت کی چھوٹی موٹی بے جا تنقید، عورت کو حریف بنا لیتی ہے۔ یہی عورت ہی ہے، جو بیٹی کے روپ میں باپ کو اپنا ہمیشہ آئیڈیل قرار دیتی ہے۔ ہر باپ اپنی بیٹی کا ہیرو ہوتا ہے اور بیٹی ہیرو کو ہر میدان میں کامیاب دیکھنا چاہتی ہے۔

یہی عورت ہی ہے جو بہن کا روپ پاتی ہے۔ جو اپنے بھائی کو ہمیشہ اپنے احساسات میں زندہ رکھتی ہے۔ ہر غمی میں خوشی میں معاملات میں معاون سمجھتی ہے۔ یہ بھائی ہی بہن کی نظر میں دنیا سے ایک الگ مقام خاص رکھتا ہے، یہ بہن ہی ہے جسکو والدین کا روپ کہا گیا ہے۔

یہی عورت ہی بیوی کا روپ لیتی ہے۔ جو اپنے سب خوابوں کی قربانی دے کر بچپن کی ہر چیز سے بے اختیار ہوکر۔ بہن بھائیوں اور والدین جیسی انمول محبت کو چھوڑ کر سکول کالج اور اپنی بہترین سہیلیوں کے جھرمٹ سے نکل کر۔ ایک مرد کے رحم و کرم کے حوالے ہوجاتی ہے۔

اسکی زندگی دو حصوں میں تقسیم رہتی ہے، ایک بچپن کا پیار جسکو وہ کبھی نہیں بھلا سکتی اور دوسرا اپنے گھر کی لائف، جس میں تقریباََ الجھنیں پریشانیوں کے باوجود بھی شائستگی ادب و احترام کی طرز پر گزارنا شروع کرتی ہے اور پھر یہی عورت ایک دن ماں کا روپ دھار لیتی ہے پھر ممتا کوٹ کوٹ کر جیسے بھردی گئی ہو اب نفاست نہیں یہ دنیا کی شیرنی نظر آتی ہے یہ ہر اس خطرے سے لڑ جاتی ہے جو اسکی اولاد کیلئے نقصان دہ ہو۔

اب عورت کی زندگی بہت زیادہ حصوں میں تقسیم ہوجاتی ہے۔ ایک بیٹی سے لیکر ماں کی ذمہ داریوں تک سب کچھ احسن اور بہترین طریقے سے نبھاتی ہے۔ سب کچھ اولاد کیلئے ہوتا ہے۔ نیند بھی اولاد کی نیند سے مشروط ہوتی ہے۔ اب کھانا بھی تب کھایا جائے گا جب بیٹا یا بیٹی کھائے گی۔

اب بیمار ہونا تب بتایا جائے گا جب پانی سر سے اوپر ہوگا، اب ساری ذاتی خواہشیں نہیں صرف اولاد کو معاشرے کا بہترین کردار بنانے کی خواہش حاوی رکھتی ہے۔ الغرض کہ عورت کا ہر روپ مثالی ہے وہ بیٹی ہو، ماں ہو، بیوی ہو۔

ایک عورت ہی گھر کو جنت ثابت کرتی ہے اور ایک عورت ہی مرد کی زندگی سے ہمیشہ کا سکون لے سکتی ہے۔ جس طرح عورت مرد کے بغیر نامکمل ہے۔ اس طرح مرد بھی عورت کے بغیر نامکمل ہے۔

عورت کے حقوق شاید مرد کی نسبت شریعت مقدسہ میں زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہونگے۔ عورت پر خاوند کو فوقیت تب ہے جب وہ بہترین طریقے سے تمام تر حقوق زوجیت ادا کررہا ہو۔ صرف عورت کو مرد نام کے ساتھ باندھا نہیں جاتابلکہ اسکے تمام حقوق مساوی رکھنابھی شرط ہوتا ہے۔

میاں بیوی کے حقوق پر مبنی بہت بڑی کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ لیکن وہ سب حقوق یہاں مناسب انصاف کے ساتھ لکھ پانا ناممکن ہے۔ مگر معاشرے کا المیہ ذکر کرنا فرض سمجھوں گا کہ ہمارےمعاشرے کی عورت کی غلطی واقعی غلطی ہوتی ہے جسکو نہ کبھی معاف کیا جاسکتا ہے، نہ کبھی اسکو بھلایا جاسکتا ہے اور مرد کو اپنی غلطی سدھارنے کا مناسب وقت ضرور مل جاتا ہے۔ جس پر وہ مٹی ڈال کر اپنی منزل کی طرف گامزن ہوجاتا ہے۔ مگر عورت کو سزاء شاید ساری زندگی بھگتنا پڑتی ہے۔

لوگوں کے رویے طعنے عورت کی غلطی کو ساری زندگی زندہ رکھتے ہیں۔ ناقص العقل کے پردے کے پیچھے چھپا کر عورتوں کو کمزور ترین ثابت کیا جاتا ہے، جو کہ سراسر ظلم ہے اور ظلم کرنے والا معاشرہ کبھی کامیاب نہیں ہوتا۔

Check Also

Namumkin Kuch Bhi Nahi

By Fatima Khan