Americi Aurat, Gumnam Aashiq
امریکی عورت، گمنام عاشق

پتہ نہیں کیوں ہر کالم کو لکھتے ہوئے معاشرے کی بے حسی پر لکھنے کو دل کرنے لگتا ہے۔ یہ میرا کوئی آئیڈیل مضمون تو نہیں۔ مگر شاید ہمارے اس نام نہاد اسلامی معاشرے میں روز مرہ کی غیر اخلاقی حرکات دیکھ کر بار بار لکھنے پر مجبور ہوتا ہوں۔
پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔ جسکی مٹی کو ہمارے بزرگوں نے اپنے خون سے سیراب کرکے حاصل کیا ہے۔ ضرور ہمارے بزرگوں نے اغیار عالم کو ایک بہترین درسگاہ دیکھانے کے طور پر وطن عزیز کی بنیادیں رکھیں۔
ضرور ہمارے بزرگوں نے انسانیت، حقوق کی فراہمی، بہترین بااخلاق اور مزین و منور معاشرہ، بااصول قوم، بہترین قاعدے اور ایک بہترین نسل تیار کرکے افرنگ کو شرمندہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بزرگوں کی محنت قربانیاں قابل ستائش اور خراج تحسین ہیں، مگر ہم نے انکو تہواری رسومات کے عوض یاد رکھا ہوا ہے۔
ہمارے معاشرے کی بے حسی یہاں کی چور بازاری یہاں پر قتل و غارت یہاں پر نماز اور تلاوت سے روگردانی دیکھ کر اسلامی ریاست کے خواب دیکھنے والے ہمارے بزرگوں کی روحیں انتھائی ناخوش اور شاید بہت زیادہ شرم محسوس کرتی ہونگی۔
ویسے تو اس معاشرے میں روزانہ کی بنیاد پر کوئی نہ کوئی شرم گاری دیکھنے سننے کو مل ہی جاتی ہے۔ مگر حالیہ سوشل میڈیا کی زینت اور ٹاپ ٹرینڈ کی حامل امریکی عورت کا پاکستان میں شادی کی غرض سے آنا ہے۔ جسکو پاکستان کے ایک نامرد نے محبت کا جھانسہ دے کر پاکستان تو بلا لیا۔ مگر پھر عورتناگی دیکھائی اور چھپ گیا۔
کیا کسی عورت ذات کو جب آپ سات سمندر پار سے بلا رہے ہیں تو اس مرد میں اتنی مردانگی تو ہونی چاہئے کہ اب اسکا سامنا تو کرسکے۔ یہ تو ایک زندہ مثال ٹاپ ٹرینڈ بننے پر سب کے سامنے آگئی۔ وگرنہ ہمارے معاشرے میں ایسا روز ہوتا ہے۔ بہت سی حواء کی بیٹیاں اس طرح نشان عبرت بن جاتی ہیں اور بہت سے رانجھے منہ چھپائے ہجوم سے کتراتے نظر آتے ہیں۔
اس امریکی عورت کو محبت کے جال میں ایسا پھنسایا گیا جس سے وہ امریکہ سے پاکستان آنے پر مجبور ہوگئی اور یہاں پر شکل و صورت کے بچاریوں نے سیاہ فام امریکی عورت کو طرح طرح کے عنوانات کے عوض اپنا شغل میلا بنادیا ہے۔
پورے پاکستان کی تقریباََ عوام کو ایک بہترین مشغلہ مل گیا اور ہر گھنٹے بعد نئی نئی میم دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ میرا اس حوس زدہ بےحس اور ظالم معاشرے سے سوال ہے کہ ایک عورت جو اپنا خاندان اپنا ملک بلکہ یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ سب کشتیاں جلا کر پاکستان پہنچی ہے اسے کیا پتہ تھا جو بات امریکہ میں سالوں بعد سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ وہ یہاں کے مرد دن میں پتہ نی کئی دفعہ تبدیل کرتے ہیں اسے کیا پتہ تھا یہاں کا رانجھا اصل میں محبت کے نام پر کالک ہے اور یہاں کا معاشرہ مجھے اس سے زیادہ اذیت دے گا۔
وہ بے چاری گفتگو اور ہجوم سے کترا رہی ہے اور ہمارا معاشرہ اس لاچار اور بے بس عورت کے تماشوں سے محظوظ ہورہا ہے۔