Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Main To Hussain Ka Ghulam Hoon

Main To Hussain Ka Ghulam Hoon

میں تو حسینؓ کا غلام ہوں

علامہ اقبال امام عالی مقامؓ کو فہمِ قرآن، اِحیائے اَقدارِ دین، تسلیم و رضا، صبر و قناعت اور عزیمت واستقامت کے لیے معیار و مدار سمجھتے ہیں۔ اُن کے نزدیک امام عالی مقامؓ بے مثال ایثار و استقامت کا ایک ابدی استعارہ ہیں، چنانچہ وہ کہتے ہیں

رمز قرآن از حسینؓ آموختیم
ز آتش او شعلہ ہا اندوختیم

یعنی میں نے قرآن کا راز حضرت حسینؓ سے سیکھا اور اُن کی آتشِ عشق سے کئی شمعیں روشن کی ہیں اور کئی چراغ جلائے ہیں۔

ہانی بن ہانی حضرت علیؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا حسن سر سے سینے تک اور حسین باقی جسم میں رسول اللہ ﷺ کے جسم اطہر سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے۔

سیدنا حسینؓ لباس میں درج ذیل اشیاء استعمال فرماتے تھے: قمیض، عمدہ پوشاک، شلوار، لمبی ٹوپی، جھالر دار چادر اور ریشم کی جھالر لگی ہوئی چادر، امامہ لنگی اوپر اوڑھی جانے والی چادر اور جوتے، بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔

بالخصوص رمضان المبارک میں، انگوٹھی کے نگینے پر اللہ کا ذکر "اللہ بالغ امرہ" کے الفاظ کنداں تھے۔ ایک تلوار اور ایک ذرہ بھی آپؓ کے پاس تھی۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا" اے فاطمہؑ میں تم اور یہ دونوں یعنی حسنؑ اور حسینؓ اور یہ سونے والا یعنی علیؓ قیامت کے روز اکٹھے ہوں گے۔

قائد اعظم کے عشق رسول ﷺ کا اندازہ اس واقعے سے لگائیں۔

جب قائد اعظم محمد علی جناح رحمت اللہ علیہ "لنکنز ان" لندن سے قانون کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وطن واپس لوٹے تو ان کے دوستوں نے پوچھا آخر آپ نے قانون کی تعلیم کے لیے "لنکنز ان" کو ہی کیوں ترجیح دی؟" آپ نے جواب دیا کہ مجھے "لنکنز ان" اس لیے پسند آیا کہ وہاں حضرت محمد ﷺ کا اسم گرامی دنیا کے بڑے قانون دانوں کی فہرست میں بڑے جلی حروف میں لکھا ہوا ہے۔

حضرت محمد باقرؑ سے روایت ہے کہ جب ایران کے بادشاہ یزد جرد کی بیٹی حضرت عمر فاروق کے پاس آئیں تو مدینہ کی باکرہ لڑکیاں ان کا حسن و جمال دیکھنے بلائے بام آئیں۔ جب مسجد میں داخل ہوئیں تو چہرے کی تابندگی سے مسجد روشن ہوگئی۔

حضرت علی المرتضیؑ نے مشورہ دیا کہ اس شہزادی کو اختیار دو کہ یہ مسلمانوں میں سے کسی کو اپنے لیے منتخب کر لے۔ اس کے حصہ غنیمت میں اس کو سمجھ لیا جائے۔

جب اختیار دیا گیا تو وہ لوگوں کو دیکھتی ہوئی چلیں اور حضرت حسینؓ کے سر پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔

امیر المومنین نے پوچھا تمہارا نام کیا ہے کہا جہان شاہ۔ حضرت نے فرمایا نہیں بلکہ شہر بانو پھر حضرت حسینؓ سے فرمایا اے ابو عبداللہ تمہارا ایک بیٹا اس کے بطن سے پیدا ہوگا جو اہل زمین میں سب سے بہتر ہوگا۔ چنانچہ شہر بانو سیدنا حسینؓ کی تحویل میں آ گئیں جن سے علی بن الحسینؑ حضرت زین العابدینؑ پیدا ہوئے۔ بس وہ بہترین عرب تھے ہاشمی ہونے کی وجہ سے وہ بہترین عجم تھے ایرانی ہونے کی وجہ سے اور مروی ہے کہ ابو الاسود دئلی شاعر نے حضرت زین العابدینؑ کی شان میں یہ شعر کہا وہ ایسے لڑکے ہیں جن کا تعلق کسری اور ہاشم دونوں سے ہے جن بچوں کے گلے میں تعویذ ڈالے جاتے ہیں ان میں وہ سب سے بہتر ہیں۔

علامہ اقبال نے فرمایا

موسیٰ و فرعون و شبیر و یزید
این دو قوتِ از حیات آید پدید

زندہ حق از قوتِ شبیری است
باطل آخر داغِ حسرتِ مِیری است

یعنی حق وباطل کی معرکہ آرائی کبھی موسیٰ وفرعون کی صورت میں جاری رہی، پھر ختم المرسلین خاتم النبیینﷺ کے عہدِ مبارک میں چراغِ مصطفوی ﷺ اور شرار بولہبی کی صورت میں نظر آئی اور آپ ﷺ کے بعد یہی معرکہ شبیر و یزید کی صورت میں بپا ہوا، یہی دو قوتیں ایک دوسرے کے مقابل صف آرا ہوئیں، حق قوتِ شبیری سے زندہ ہے اورشاہی (باطل اقتدار) ظاہری فتح کے باوجود آخر کار داغِ حسرت بن کر رہ جاتا ہے۔

اقبال کہتے ہیں: امام عالی مقامؓ کی شہادت اسی داستانِ حرم کی انتہا ہے، جس کا آغازحضرت اسماعیلؑ کی قربانی سے ہوا تھا، وہ کہتے ہیں

غریب و سادہ و رنگین ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسینؓ، ابتدا ہے اسماعیلؑ

حضرت حسنینؓ اور عبداللہ بن جعفرؓ ایک مرتبہ حج کو نکلے ابھی راستے ہی میں تھے کہ توشہ ختم ہوگیا اور بھوک اور پیاس کی شدت نے نڈھال کر دیا اچانک دور ایک خیمہ دکھائی دیا وہاں پہنچے تو دیکھا خیمے میں صرف ایک بڑھیا ہے اس سے پوچھا کہ آپ کے ہاں پینے کی کوئی چیز ہے بڑھیا نے کہا ہاں ہے ان حضرات نے بڑھیا کے ہاں پڑاؤ ڈال دیا اس کے پاس صرف ایک کمزور سی بکری تھی کہنے لگی اس بکری کا دودھ نکال کر پی لو ان حضرات نے دودھ نکالا اور پی لیا۔ پھر پوچھا کوئی کھانے کی چیز بھی ہے وہ بولی یہی بکری ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔

میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتی ہوں کہ جب تک میں لکڑیاں جمع کروں اس وقت تک تم میں سے ایک شخص اس بکری کو ذبح کر لے اور پھر اسے بھون کر کھا لو۔ چنانچہ ان حضرات نے ایسا ہی کیا اور وقت ٹھنڈا ہونے تک وہیں ٹھہرے رہے۔

چلتے وقت بڑھیا سے کہا ہم قریشی لوگ ہیں حج کے لیے مکہ جا رہے ہیں عافیت سے لوٹ آئے تو ہمارے ہاں آنا ہم تمہیں اس بھلائی کا بہترین بدلہ دیں گے۔ یہ کہا اور چلے گئےاس کا شوہر آیا تو اس نے سارا قصہ شوہر کو سنایا وہ سن کر ناراض ہوا اور کہنے لگا کہ جن کو جانتی نہ پہچانتی ان کے لیے بکری ذبح کر ڈالی اور کہتی ہے کہ قریشی لوگ تھے۔

کچھ عرصے بعد میاں بیوی کی نوبت فاقے کو پہنچی تو مجبور ہو کر مدینہ منورہ کا رخ کیا یہاں اونٹ کی مینگنیاں چننے لگے بڑھیا مینگنیاں چنتی ہوئی ایک گلی سے گزری مینگنیاں جمع کرنے کا ٹوکرا ساتھ تھا حضرت حسنؓ اپنے مکان کے دروازے پر تشریف فرما تھے دیکھتے ہی پہچان لیا اور آواز دے کر کہا بڑی بی آپ مجھے جانتی ہو وہ کہنے لگی نہیں حضرت حسنؓ نے فرمایا میں فلاں مقام پر فلاں سن میں فلاں روز آپ کا مہمان بنا تھا وہ کہنے لگی میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو میں نہیں پہچان سکی حضرت حسنؓ نے فرمایا تم نہیں پہچان سکی تو کوئی بات نہیں میں نے تو آپ کو پہچان لیا۔ اس کے بعد اپنے غلام کو حکم دیا کے صدقے کی بکریوں میں سے ہزار خرید کر ان کے حوالے کر دو اور ایک ہزار دینار نقد عطا فرمائے اور اس کے بعد اپنے غلام کے ساتھ اسے اپنے بھائی سیدنا حسینؓ کی خدمت میں بھیجا۔

سیدنا حسینؓ نے بھی دیکھتے ہی فورا پہچان لیا غلام سے دریافت کیا کہ بھائی حسنؓ نے کیا دیا ہے اس نے بتا دیا تو سیدنا حضرت حسینؓ نے اسی قدر عطا فرمائے پھر غلام کے ساتھ عبداللہ بن جعفرؓ کی خدمت میں بھیج دیا انہوں نے بھی دیکھتے ہی پہچان لیا غلام نے بتایا کہ سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ نے اتنا اتنا دیا ہے حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اگر آپ پہلے میرے پاس آتے تب بھی میں ان دونوں کی پیروی کرتا پھر دو ہزار بکری اور دو ہزار دینار کا حکم صادر فرمایا اس طرح وہ بڑھیا تمام اہل مدینہ سے زیادہ مالدار بن کر لوٹی۔

شاہ است حسینؓ و بادشاہ است حسینؓ
دین است حسینؓ و دین پناہ است حسینؓ

سر داد نہ داد دست در دست یزید
حقیقت یہ ہے کہ لا الہ کی بنیاد ہی حسینؓ ہیں

(خواجہ معین الدین چشتی)

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Who Are You

By Toqeer Bhumla