Waldain Se Husn e Salook, Naye Zaviye Se
والدین سے حسن سلوک، نئے زاویئے سے
یاد رکھیئے کہ آپ کے والد کی وفات کے بعد، آپ کا اُن سے حسن سلوک کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے اور یہ ابتداء ہے موت کے بعد والے حسن سلوک کی اور یہ حُسن سلوک انتہائی خالص اور سچا ترین حسن سلوک ہوتا ہے کیونکہ اُن کی زندگی میں آپ کا کیا ہوا حُسن سلوک چاپلوسی ہو سکتا ہے، دنیا داری اور دکھاوا ہو سکتا ہے، آپ کا والدین کی نظروں میں تعریف کمانا ہو سکتا ہے۔
لیکن والد اور والدہ کی موت کے بعد، اللہ تبارک و تعالی کے سوا آپ کی سننے والا کوئی نہیں ہوتا اور نہ ہی آپ کے عمل کو اللہ پاک کے سوا کوئی دیکھنے والا ہوتا ہے۔ ایسے میں آپ جو حُسن سلوک (بر الوالدین) کرتے ہیں وہ سچا ترین حسن سلوک اور خالص ترین حسن سلوک ہوتا ہے جو آپ اُن کی وفات کے بعد ان کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں۔
دوسرے نمبر پر اُس وقت (وفات کے بعد) آپ کے والدین آپ کے حُسن سلوک کی شدت کے ساتھ حاجتمند ہوتے ہیں۔ اور آپ کے والدین اس وقت اُس حسن سلوک سے زیادہ کے محتاج ہوتے ہیں جو اور جتنا آپ ان کے ساتھ ان کی زندگی میں کرتے رہے ہوتے ہیں۔
کیونکہ زندگی میں کیا گیا سلوک دنیاوی ضرویات اور مصلحتوں کو پورا کرنے کیلیئے ہوتا ہے۔ لیکن جب وہ اس دنیا سے رحلت کر چکے اور وہ اب اپنی قبروں میں جا چکے اور اُن کے ساتھ جو کچھ ان کی قبروں میں بیت رہی ہوتی ہے اس کے بارے میں اللہ کے سوا کوئی جاننے والا نہیں ہوتا۔ ایسے میں ان کیلیئے کی گئی ایک دعا "اللہ پاک انہیں اپنی رحمت میں رکھے" بھی بہت بڑی نعمت جیسی ہوتی ہے۔
نجانے کتنے ایسے والد تھے جو اپنی قبروں کے اندھیرے میں پڑے تھے کہ اللہ رب العزت نے ان کی قبروں کو اپنے فضل و کرم سے اور ان کی اولاد کی دعا سے منور فرما دیا۔ اور نجانے کتنی ایسی مائیں تھیں کہ اپنی قبروں کے اندھیرے میں پڑی ہوئی تھیں اور قبر کی گھٹن اور تنگی کا شکار تھیں کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے ان کی قبروں کو منور فرما دیا اور ان کی قبروں کی تنگی کو فراخی اور وسعت سے بدل دیا۔