Doctor Cable, Azm Aur Esar Ki Dastan
ڈاکٹر کیبل عزم اور ایثار کی داستان
لامادی یُنان صوبے کے شہر فوقونگ کا چاروں اطراف سے پہاڑوں اور دریاؤں میں گھرا ہوا قصبہ ہے۔ ماضی میں اس قصبے تک پہنچننا یا اس قصبے سے باہر نکلنا انتہائی جان جوکھوں کا کام ہوا کرتا تھا۔ واحد دستیاب ذریعہ دریا کے اطراف میں پہاڑوں پر آر پار کھینچی ہوئی ایک کیبل ہوا کرتی تھی۔ جس سے لٹک کر کچھ باہمت لوگ قصبے سے باہر نکلتے یا قصبے کے اندر پہنچا کرتے تھے۔
اور ان باہمت لوگوں میں ایک ڈاکٹر دونغ تشيان دوي بھی تھے۔ جو اپنی کمر پر دوائیوں کا بکسہ باندھے ہوئے، دریا پر تنی ہوئی کیبل سے لٹک کر، دریا کو پار کر کے باقاعدگی سے اس قصبے میں پہنچ کر لوگوں کے امراض کا علاج اور مداوا کیا کرتے تھے۔ ڈاکٹر صاحب کی اس مخصوص پہچان کی وجہ سے لوگوں نے ان کا نام ہی ڈاکٹر کیبل رکھ دیا تھا۔
اس قصہ کی ابتدا آج سے 30 سال پہلے ہوتی ہے۔ جب حکومت نے لامادی قصبے کے پار دریا کے کنارے ایک چھوٹا سا کلینک بنا دیا تھا اور ڈاکٹر ڈونغ کی یہاں تعییناتی ہوئی۔ تاہم ڈاکٹر دونغ جانتا تھا کہ اس کے پاس، اُس پار لامادی سے، کلینک پر صرف تنومند اور جوان مریض ہی پہنچتے ہیں، جبکہ بچے بوڑھے اور عورتیں باحفاظت وسیلہ نہ ہونے کی وجہ سے ادھر تک نہ پہنچ آنے کی وجہ سے اپنا علاج نہیں کرا پاتے۔
اسی بات کو ذہن میں رکھ کر ڈاکٹر دونغ نے خود ہی کیبل کے ذریعہ سے دریا کے پار جا کر لوگوں کا علاج کرنے کی نیت کی۔ ڈاکٹر ڈونغ کا کہنا ہے کہ آر اور پار کے پہاڑوں پر تنی ہوئی کیبل کے ذریعے سے نیچے وادی میں بہتے دریا کو یوں لٹک کر پار جانا انتہائی خوفناک تجربہ ہوا کرتا تھا اور رات کو واپس آتے ہوئے، خاص طور پر ان راتوں میں جب ہر طرف گھپ اندھیرا اور آسمان پر چاند بھی نہیں ہوا کرتا تھا۔
تب تو خوف سے اسے اپنی جان نکلتی ہوئی محسوس ہوتی تھی۔ شروع میں اس کے دوست رشتے دار اسے یہ ڈاکٹری چھوڑ کر کوئی اور کام کرنے کا مشورہ دیا کرتے تھے۔ لیکن ڈاکٹر ہمیشہ انہیں یہ کہہ کر چپ کرا دیتا تھا کہ اس پر انسانوں کے علاج کی ذمہ داری آن پڑی ہے تو وہ ضرور یہ ذمہ داری پوری کرے گا۔ سن 2015 میں جب حکومت نے لامادی قصبے کو باقی کی دنیا سے جدا کرنے والے دریا پر پکی پل بنائی۔
تو اس قصبے نے خوشحال دنیا کا چہرہ دیکھا۔ لوگوں نے جدید وسائل نقل و حمل سے سفر کرنا شروع کیا اور ڈاکٹر ڈونغ بھی بس کے ذریعے ادھر آنا جانا شروع ہوئے۔ سن 2019 میں ڈاکٹر ڈونغ نے پہلی بار اپنی ذاتی کار خرید لی۔ جو سفر وہ کیبل اور پیدل 5 گھنٹوں میں طے کر کے لامادی پہنچتا تھا، اب اس نے صرف آدھے گھنٹے میں یہاں پہنچنا شروع کر دیا۔
سن 2020 میں لامادی قصبے کی 57 بستیاں غربت کی لکیر سے نکل کر خوشحالی کے سفر پر روانہ ہوئیں۔ حکومت نے اس قصبے کیلیئے ڈاکٹروں کو متعیین کر کے انہیں"فیمیلی ڈاکٹر" کا لقب اور درجہ دیا۔ اور اس طرح 30 سالوں کے بعد ڈاکٹر ڈونغ کا نام بھی ڈاکٹر کیبل سے بدل کر فیمیلی ڈاکٹر بن گیا۔ ڈاکٹر ڈونغ سے اب جب بھی یہ پوچھا جاتا ہے کہ تمہیں اتنے سال اس قصبے والوں کی خدمت کر کے کیا ملا۔
تو ہمیشہ ہنس کر یہی جواب دیتا ہے کہ مجھے ایسا لگتا تھا یہ لوگ میری ذمہ داری ہیں اور مجھے ہر حال میں انہیں اپنی خدمات مہیا کرنی ہیں۔