Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Burhan Ul Haq/
  4. Hazrat Abu Bakr Siddiq

Hazrat Abu Bakr Siddiq

حضرت ابوبکر صدیقؓ

جن خوش نصیبوں نے ایمان کے ساتھ سرکارِ عالی وقار ﷺکى صحبت پائى، چاہے یہ صحبت اىک لمحے کے لئے ہی ہو اور پھر اِىمان پر خاتمہ ہوا انہیں صحابی کہا جاتا ہے۔ یوں توتمام ہی صحابۂ کرامؓ عادل، متقی، پرہیز گار، اپنے پیارے آقا ﷺپر جان نچھاور کرنے والے اور رضائے الٰہی کی خوش خبری پانےکے ساتھ ساتھ بے شمارفضائل و کمالات رکھتے ہیں لیکن ان مقدس حضرات کی طویل فہرست میں ایک تعداد ان صحابہؓ کی ہے جوایسے فضائل و کمالات رکھتے ہیں جن میں کوئی دوسرا شریک نہیں اور ان میں سرِ فہرست وہ عظیم ترین ہستی ہیں کہ جب حضرت سیّدنا علیُّ المرتضیٰؓ سے پوچھا گیا کہ: رسولُ اللہ ﷺکے بعد (اس اُمّت کے) لوگوں میں سب سے بہترین شخص کون ہیں؟ تو حضرت سیّدنا علیؓ نے ارشاد فرمایا: حضرت ابو بکر صدیقؓ (بخاری، ج2، ص522، حدیث:36717)۔

حضرت سیّدنا ابوبکر صدیقؓ کی ذاتِ گرامی سے متعلق چند ایسے فضائل و کمالات پڑھئے جن میں آپؓ لاثانی و بے مثال ہیں۔

ثَانِیَ اثْنَیْنِ: اللہ پاک نے آپؓ کیلئےقراٰنِ مجید میں"صَاحِبِہٖ"یعنی "نبی کے ساتھی" اور "ثَانِیَ اثْنَیْنِ"(دو میں سے دوسرا)فرمایا، (یہ فرمان کسی اور کے حصّے میں نہیں آیا۔

آپؓ کا نام صدیق آپ کے رب نے رکھا، آپ کے علاوہ کسی کا نام صدیق نہ رکھا۔ جب کفّارِ مکّہ کے ظلم و ستم اور تکلیف رَسانی کی وجہ سے نبیِّ اکرم ﷺ نے مکّۂ معظمہ سے ہجرت فرمائی تو آپؓ ہی سرکارِ دو عالَم ﷺ کے رفیقِ ہجرت تھے۔ اسی ہجرت کے موقع پر صرف آپؓ ہی رسولُ اللہ ﷺ کے یارِ غار رہے۔ تاریخ الخلفاء، ص: 46

حضرت عباس سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا، میں نے جس کو بھی اسلام کی دعوت دی اُس نے پہلے انکار کیا سوائے ابوبکر کے کہ انہوں نے میرے دعوتِ اسلام دینے پر فوراً ہی اسلام قبول کر لیا اور پھر اس پر ثابت قدم رہے۔ (تاریخ الخلفاء:98، ابن عساکر)

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا، بیشک اپنی صحبت اور مال کے ساتھ سب لوگوں سے بڑھ کر مجھ پر احسان کرنے والا ابوبکر ہے۔ اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن اسلامی اخوت و موّدت تو موجود ہے۔ آئندہ مسجد میں ابوبکر کے دروازے کے سوا کسی کا دروازہ کھلا نہ رکھا جائے۔ (بخاری، ج 1، ص177، حدیث:466، تفہیم البخاری، ج 1، ص818)۔

دوسری روایت میں یہ ہے کہ ابوبکر کی کھڑکی کے علاوہ (مسجد کی طرف کھلنے والی) سب کھڑکیاں بند کر دی جائیں۔ (صحیح مسلم کتاب فضائل الصحابۃ) حضرت عبدﷲ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا، اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو خلیل بناتا لیکن وہ میرے بھائی اور میرے ساتھی ہیں اور تمھارے اِس صاحب کو ﷲ تعالیٰ نے خلیل بنایا ہے۔ (مسلم کتاب فضائل الصحابۃ)

خلیل سے مراد ایسا دِلی دوست ہے جس کی محبت رگ وپے میں سرایت کر جائے اور وہ ہر راز پر آگاہ ہو، نبی کریمﷺنے ایسا محبوب صرف اللہ تعالیٰ کو بنایا۔ رب تعالیٰ نے بھی آپ کو اپنا ایسا محبوب وخلیل بنایا ہے کہ آپ کی خلّت سیدنا ابراہیمؑ کی خلّت سے زیادہ کامل اور اکمل ہے۔ (اشعۃ اللمعات)

جنّت میں پہلے داخلہ: حضورِ اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا: جبریلِ امینؑ میرے پاس آئےاور میرا ہاتھ پکڑ کر جنّت کا وہ دروازہ دکھایاجس سے میری اُمّت جنّت میں داخل ہوگی۔ حضرت سیّدناابوبکر صدیقؓ نے عرض کی: یَارسولَ اللہ!میری یہ خواہش ہے کہ میں بھی اس وقت آپ کے ساتھ ہوتا، تاکہ میں بھی اس دروازے کو دیکھ لیتا۔ رحمتِ عالَم ﷺ نے فرمایا: ابوبکر! میری اُمّت میں سب سےپہلے جنّت میں داخل ہونے والے شخص تم ہی ہوگے۔ ابو داؤد، ج 4، ص280، حدیث:4652)

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ نے فرمایا، جس وقت ہم غار میں تھے۔ میں نے اپنے سروں کی جانب مشرکوں کے قدم دیکھے تو عرض کی، یارسول اللہﷺ! اگر ان میں سے کسی نے اپنے پیروں کی طرف دیکھا تو وہ ہمیں دیکھ لے گا۔ نبی کریمﷺنے فرمایا، اے ابوبکر! تمہارا ان دو کے متعلق کیا خیال ہے جن میں کا تیسرا اللہ تعالیٰ ہے۔ (مسلم کتاب فضائل الصحابۃ۔ فضائل الخلفاء لابی نعیم، ص38، حدیث:10، بخاری، ج 2، ص591، حدیث: 3904۔

پیارے نبی ﷺ نے ایک دفعہ حضرت صدیقؓ سے فرمایا: تم میرے صاحب ہوحوضِ کوثر پر اور تم میرے صاحب ہو غار میں ترمذی، ج 5، ص378، حدیث:3690

شفیعِ اُمّت ﷺنے حضرت سیّدنا جبریلِ امینؑ سے اِسْتِفْسار فرمایا: میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا؟ تو سیّدنا جبریلِ امینؑ نے عرض کی: ابو بکر (آپ کے ساتھ ہجرت کریں گے)، وہ آپ کے بعد آپ کی اُمّت کے معاملات سنبھالیں گے اور وہ اُمّت میں سے سب سے افضل اوراُمّت پر سب سے زیادہ مہربان ہیں، جمع الجوامع، ج 11، ص39، حدیث:160۔

حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ہمیں صدقہ کا حکم فرمایا۔ اس وقت میرے پاس کافی مال تھا، میں نے کہا کہ اگر کسی روز میں حضرت ابو بکرؓ سے سبقت لے جاسکا تو آج کا دن ہوگا۔ پس میں نصف مال لے کر حاضر ہوگیا۔ نبی کریمﷺنے فرمایا کہ گھر والوں کے لئے کتنا چھوڑا ہے؟ عرض گزار ہوا کہ اس کے برابر۔ حضرت ابوبکرؓ اپنا سارا مال لے آئے تو فرمایا، اے ابو بکر اپنے گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا ہے؟ عرض گزار ہوئے، ان کے لئے ﷲ اور اس کے رسول کو چھوڑ آیا ہوں۔ میں نے کہا، میں ان سے کبھی نہیں بڑھ سکتا۔ (ترمذی، ابو داؤد)

حضرت عائشہ صدیقہؑ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکرؓ نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضرہوئے تو آپ نے فرمایا، تمہیں ﷲ تعالیٰ نے آگ سے آزاد کردیا ہے۔ اس دن سے ان کا نام عتیق مشہور ہوگیا۔ (ترمذی، حاکم)

حضرت ابنِ عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا، میں وہ ہوں کہ زمین سب سے پہلے میرے اوپر سے شق ہوگی، پھر ابوبکر سے، پھر عمر سے، پھر بقیع والوں کے پاس آؤں گا تو وہ میرے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔ پھر میں اہلِ مکہ کا انتظار کروں گا، یہاں تک کہ حرمین کے درمیان حشر کیا جائے گا۔ (ترمذی)

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا، میرے پاس جبریل آئے تو میرا ہاتھ پکڑا تاکہ مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھائیں جس سے میری امت داخل ہوگی۔ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کی، یا رسول ﷲ! میں چاہتا ہوں کہ میں آپ کے ساتھ ہوتا، تاکہ اس دروازے کو دیکھتا۔ نبی کریمﷺنے فرمایا، اے ابوبکر! تم میری امت میں سب سے پہلے جنت میں داخل ہوگے۔ (ابوداؤد)

حضرت ابو الدرداءؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا، انبیاء کے علاوہ سورج کبھی کسی ایسے شخص پر طلوع نہیں ہوا جو ابوبکر سے افضل ہو۔ (الصواعق المحرقۃ:103، ابونعیم)

حضرت سلیمان بن یسارؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا، اچھے خصائل تین سو ساٹھ ہیں۔ سیدنا ابوبکرؓ نے عرض کی، یا رسول اللہ ﷺ! ان میں سے مجھ میں کوئی خصلت موجود ہے؟ فرمایا، اے ابوبکر! مبارک ہو۔ تم میں وہ سب اچھی خصلتیں موجود ہیں۔ (الصواعق المحرقۃ:112، ابن عساکر)

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا، میری امت پر واجب ہے کہ وہ ابوبکر کا شکریہ ادا کرے اور ان سے محبت کرتی رہے۔ (تاریخ الخلفاء:121، الصواعق المحرقۃ:112، ابن عساکر)

حضرت معاذ بن جبلص سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ایک مسئلہ میں میری رائے دریافت فرمائی تو میں نے عرض کی، میری رائے وہی ہے جو ابوبکر کی رائے ہے۔ اس پر آقا کریم انے فرمایا، اللہ تعالیٰ کو یہ پسند نہیں کہ ابوبکر غلطی کریں۔ (تاریخ الخلفاء:107، ابونعیم، طبرانی)

حضرت مولا علیؓ نے لوگوں سے پوچھا، یہ بتاؤ کہ سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ لوگوں نے کہا، آپ۔ حضرت سیدنا مولا علیؓ نے فرمایا، نہیں! سب سے زیادہ بہادر حضرت ابوبکرؓ ہیں۔ سنو! جنگِ بدر میں ہم نے نبی کریمﷺکے لیے ایک سائبان بنایا تھا۔ ہم نے آپس میں مشورہ کیا کہ اس سائبان کے نیچے نبی کریمﷺکے ساتھ کون رہے گا، کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی مشرک نبی کریمﷺپر حملہ کر دے۔

خدا کی قسم! ہم میں سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھا تھا کہ سیدنا ابوبکرؓ ہاتھ میں برہنہ تلوار لیے ہوئے نبی کریمﷺکے پاس کھڑے ہوگئے اور پھر کسی مشرک کو آپ کے پاس آنے کی جرأت نہ ہو سکی۔ اگر کوئی ناپاک ارادے سے قریب بھی آیا تو آپ فوراً اس پر ٹوٹ پڑے۔ اس لیئے آپ ہی سب سے زیادہ بہادر تھے۔ (تاریخ الخلفاء: 100، مسند بزار)

Check Also

Som Aur Seyam Mein Farq

By Toqeer Bhumla