Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Aamir Iqbal
  4. Khanpur Aur Taleem

Khanpur Aur Taleem

خان پور اور تعلیم

یوں تو اکثر و بیشتر میرے موضوع قلم قومی و بین الاقوامی سطح کے حالات و واقعات ہوتے ہیں۔ مگر "خان پور" کے عوام الناس کے موجودہ حالات، واقعات و معاملات زندگی خاص طور پر انسانی ترقی بڑھوتری کی بجائے ترقی پذیر بلکہ پسماندگی و تنزلی پسند معاشرے کی جانب گامزن ہیں اور خان پور کے ترقی پذیر و پسماندگی کے رحجان نے میرے قلم کی توجہ اہم قومی و دیگر مسائل کو چھوڑ کر اپنی جانب مبذول کروا لی۔

خان پور کم و بیش ساڑھے نو لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل آبادی کی ایک نمایاں، قدیم، اور زبردست وسائل و معاشرت و اقدار رکھنے والی تحصیل ہے۔ خان پور کی اتنی بڑی آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ خان پور کی ترقی کے لئے لازم ہے کہ آبادی کا یہ اکثریتی حصہ اکیسویں صدی کے موجودہ ترقی یافتہ رحجان و جدت کے مطابق جدید تعلیم یافتہ ہونا چاہیے تاکہ خان پور کے یہ نوجوان بچے و بچیاں اپنی تعلیم و ہنر و قابلیت سے خان پور کی تقدیر بدل سکیں مگر کیا ایسا ہو سکتا ہے یا کیا ہم خان پور کے ان بچے بچیوں کو تعلیم جیسے بیش قیمتی زیور سے آراستہ کر رہے ہیں یا خان پور کی قسمت میں اوسط درجہ کی روایتی تعلیم اور محض نا خواندگی ہی ہے؟ کیا خان پور میں رہتے ہوئے اعلی سطح کی تعلیم کا خواب بھی محض تصور ہی رہے گا؟

آئیے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ خان پور کا مستقبل کس رخ جائے گا؟ تعلیم اور خاص طور پر جدید تعلیم نے ہی انسان کو ہوائی و بحری جہازوں بلکہ چاند و خلا و سیٹیلائٹ و جیمز ویب جیسی ٹیلی سکوپ تک پہنچا دیا جو ہمیں ہزاروں سالوں قبل کی کائنات تک رسائی فراہم کرے گی۔ میڈیکل سائنس و انجینئرنگ کے شاہکار قیمتی انسانی جانوں کو موزی بیماریوں سے بچانے سے لے کر ذرائع مواصلات کی جدت و جہت کو آسمانوں کی بلندی اور سمندروں کی گہرائیوں تک لے کر جا رہے ہیں۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر سائنس و انٹرنیٹ نے دنیا کو گلوبل ویلج بنا دیا ہے اور ایمازون جیسی اپلیکیشنز کی صورت میں عالمی تجارت کے نئے راستے کھول دئیے ہیں۔ اعلی تعلیم یافتہ معاشرے بہترین تہذیب و تمدن و اعلی معاشرتی اقدار اور انسانی ترقی کو بلند ترین سطح پر لے جانے کا باعث بنتے ہیں۔ گویا انسانی ترقی اور دنیا میں حکمران و طاقتور قومیں اعلی تعلیم یافتہ معاشرے سے ہی پھوٹتی ہیں۔ یہ تو ہیں اعلی تعلیم کے کچھ ثمرات جبکہ اعلی تعلیم کے موضوع پر تو الگ سے ایک کتاب بھی لکھ دوں تو میرے خیال سے کتاب بھی موضوع کو تشنہ نہ کر پائے گی۔

دوسری جانب تعلیم یافتہ افراد کا کم ہونا اور معاشرے کی اکثریت کا ناخواندہ ہونا معاشرے میں شدت پسندی اور جاہلیت کو فروغ، اقتصادی عدم مساوات، بے روزگاری، معاشرتی پستی، شرح جرائم میں اضافہ، اور معاشرتی نظام میں موجود سب سے بڑی بیماری غربت کو جنم دیتا ہے اور سب سے اہم آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے روبوٹس کو ملازمین بنانے والی اقوام اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسی جدید تعلیم سے لیس اقوام کی موجودگی میں کم یا روایتی تعلیم یافتہ یا ناخواندہ "خان پور یا وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان" عالم اقوام میں کس مقام پر کھڑا ہوگا؟

یونیسکو، اقوام متحدہ، یونیسف و دیگر عالمی ادارے اور حکومت پاکستان کی نظام تعلیم کے بارے میں خوفناک و بھیانک رپورٹس کے مطابق پاکستان میں صرف 55 فی صد تک بچے ابتدائی تعلیم کے لئے سکول جا پاتے ہیں۔ جبکہ کالج و جامعات کی تعلیم تک تو محض چند فی صد ہی پہنچتے ہیں۔

تو خان پور کے معاشرے کو اعلی تعلیم یافتہ بنانے کے لئے اگر خان پور میں موجود سہولیات و مواقعوں کو اگر دیکھا جائے تو خان پور میں بنیادی تعلیم سے لے کر اعلی تعلیم تک وسائل و مواقعوں کی شدید کمی ہے۔ ہیڈ فرید چولستان سے لے کر چاچڑاں شریف دریائے سندھ کے کنارے تک سکولوں کی شدید کمی، موجود سکولوں میں اساتذہ و تعلیمی سہولیات کی شدید کمی خان پور کے دیہی علاقہ جات میں بنیادی ترین تعلیم کی شدید کمی و ناخواندگی کو فروغ دے رہی ہے۔

خان پور شہر میں بنیادی تعلیم کے مواقع، وسائل و ادارے موجود ہیں مگر آبادی کے اعتبار سے نا کافی ہیں۔ مگر خان پور شہر میں نجی سکول کسی نہ کسی طریقے سے ابتدائی تعلیم فراہم کر رہے ہیں بلکہ اگر معیار تعلیم و جدت کو دیکھا جائے تو شاید عوام الناس کی اکثریت اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوانے پر قائل معلوم ہوتے ہیں یہ امر بھی سرکاری تعلیمی اداروں کی کارکردگی اور معیار تعلیم پر بہت بنیادی سوال کھڑا کرتا ہے مگر جواب ندارد؟

اسی طرح خان پور شہر میں موجود ہزاروں نوجوان بچے و بچیوں کی کالج سطح کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے سرکاری سطح پر بہت کم کالجز موجود ہیں۔ حالانکہ جس تناسب سے خان پور میں آبادی بڑھی کیا اسی تناسب سے خان پور میں سرکاری کالجز بڑھانے کا تصور و مفہوم کبھی خان پور کے ارباب اختیار تک پہنچا کہ خان پور میں موجود ہزاروں بچوں کی کالج سطح کی تعلیم کے لئے وسائل اور مواقع فراہم کئے گئے؟

ایک اچھی، مثبت اور ترقی یافتہ سوچ پر مبنی منصوبہ خان پور کیڈٹ کالج خان پور کے نوجوان بچوں کے لئے معیاری تعلیم کا قومی سطح کا ایک ادارہ، مگر یہ منصوبہ بھی تا حال سیاست کے ماتحت نظر آیا، خان پور کیڈٹ کالج کی تعمیر عرصہ دراز سے مکمل ہونے کے باوجود تا حال ادارے کا فعال نہ ہو پانا خان پور پر حکومت کرنے والے تمام منتخب و غیر منتخب کی تعلیم سے محبت اور سنجیدگی کی بڑی اچھی وضاحت کرتا ہے اور اگر سکولوں و کالجز کی کمی اور محدود تعلیمی وسائل کے باوجود اگر کوئی نوجوان بچہ یا بچی یونیورسٹی میں پڑھنے اور اعلی و جدید تعلیم کا خواہاں ہے تو خان پور میں کوئی باقاعدہ یونیورسٹی سرے سے ہے ہی نہیں اور خان پور میں عوامی، انتظامی اور منتخب حکمرانوں کی سطح پر ابھی تک خان پور میں یونیورسٹی کے ہونے کا کوئی تصور تک نہیں موجود۔ گو کہ صرف پوسٹ گریجویٹ کالج موجود ہیں۔ مگر خان پور میں یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے کسی بڑے شہر میں جانا ضروری ہے یا کم از کم رحیم یار خان تک جانا تو لازم ہے۔

رحیم یار خان کی جامعات میں خان پور سے تعلق رکھنے والے ہزاروں طلبا اعلی، معیاری و پروفیشنل تعلیم کے حصول کے لئے داخل ہیں۔ ان طلبا میں سے بیشتر روزانہ کی بنیاد پر سو کلومیٹر تک کا سفر تعلیم حاصل کرنے کے لئے مجبور ہیں۔ عرصہ قبل جب میں یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھا تو ہاسٹل میں رہائش پذیر تھا، اور طویل سفر کے بعد مشکل تعلیم حاصل کرنے کی جدوجہد کا اندازہ بخوبی کر سکتا ہوں۔ اکثر دین پور چوک سے گزرتے ہوئے علی الصبح طلبا خاص طور پر بچیوں کی سیکڑوں تعداد یونیورسٹی کی بسوں کے لئے انتظار میں دیکھتا ہوں۔

کیا خان پور کے نوجوان بچے، بچیوں کو جدید تعلیم کی سہولت کبھی خان پور میں بھی مل سکے گی؟ یا خان پور کے بچے بچیاں یونیورسٹی کی تعلیم کے حصول کے لئے ہمیشہ دوسرے شہروں میں ہی جاتے رہیں گے؟ یاد رہے کہ پاکستان میں ایسے بھی شہر ہیں جہاں آبادی خان پور سے بہت کم مگر یونیورسٹی موجود و قائم ہے۔ یہاں یہ امر بھی بہت اہم ہے کہ یونیورسٹیوں کی موجودہ فیسیں بہت زیادہ ہیں اور خان پور کی اکثریت آبادی جو کہ اوسط درجہ و غربت کی سطح کی آمدنی رکھتے ہیں جامعات کی موجودہ بلند ترین فیسیں ادا کرنے کی کم آمدن کے باعث اہلیت ہی نہیں رکھتے۔

قارئین سالانہ ہزاروں ارب بجٹ تعلیم کے لئے مختص کرنے والے پاکستان میں اگر چند ارب سے خان پور میں سکولوں و کالجز کی تعداد میں آبادی بڑھنے کے تناسب سے اضافہ کیا جائے اور خان پور کیڈٹ کالج کو فعال کیا جائے اور سب سے اہم خان پور کے نوجوان مستقبل کے لئے ایک مکمل جامعہ یا جدید علوم فراہم کرنے پر مبنی یونیورسٹی قائم کر دی جائے تو امید واثق اور یقین حق ہے کہ خان پور میں معاشرہ مثبت اور ترقی کی نمو کو پانا شروع کر دے گا، اور اگر خان پور کو جدید اور معیاری تعلیمی اداروں سے نہ لیس کیا گیا تو معاشرتی جاہلیت، غربت، اقتصادی عدم مساوات، بے روزگاری، جرائم و شدت پسندی کو فروغ ملے گا۔ تو فیصلہ ارباب اختیار کے پاس ہے کہ انہیں کیسا خان پور چاہیے؟

Check Also

Kitabon Ka Safar

By Farnood Alam