Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. The Thinking Machine

The Thinking Machine

دا تھنکنگ مشین

اسٹیفن وٹ ٹیکنالوجی ماہر ہیں اور اس شعبے میں پیشرفت پر مضامین لکھتے رہتے ہیں۔ انھوں نے دنیا کی سب بڑی اے آئی کمپنی این ویڈیا کے بارے میں کتاب دا تھنکنگ مشین لکھی ہے۔ حال میں انھیں ایک مائیکروسافٹ ڈیٹا سینٹر کے اندر جانے کا موقع ملا۔ اس کے بعد ایک انٹرویو میں انہوں نے یہ بتایا: "ڈیٹا سینٹر ایک گودام جیسی جگہ ہوتی ہے۔ ایک بہت بڑی عمارت جو مائیکروچِپس سے بھری ہے۔ باہر سے یہ جگہ بالکل بے شناخت اور بے رنگ لگتی ہے۔ اندر جائیں تو کمپیوٹروں کے ریکس ہیں جو دور تک پھیلے ہوئے نظر آتے ہیں"۔

یہ جگہ ایسی نہیں لگتی جس کے اندر کسی انسان کو ہونا چاہیے۔ درحقیقت وہ کوشش کرتے ہیں کہ لوگ اندر کم سے کم جائیں۔ یہ جگہ بالکل صاف، آلودگی سے پاک، نمی اور درجہ حرارت کے لحاظ سے کنٹرولڈ ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے آپ کسی بینک کے والٹ میں داخل ہورہے ہوں۔ آپ کمپیوٹر کے دماغ کے اندر ہوتے ہیں۔

این ویڈیا کے شریک بانی جینسن ہوانگ نے ڈیٹا سینٹر کو اے آئی فیکٹری کا نام دیا ہے۔ ڈیٹا اندر جاتا ہے اور ذہانت باہر آتی ہے۔ یہ سب کچھ نیورل نیٹ ورکس بنانے کے لئے تیار ہو رہا ہے۔ وہ تمام کمپیوٹنگ آلات جو ان مراکز میں لگے ہوئے ہیں، وہ اصل میں آپ کے نیورل نیٹ ورک کو فائن ٹون کرتے رہتے ہیں تاوقتیکہ وہ سپر ہیومن صلاحیت حاصل نہ کرلیں۔ یہ انتہائی وسائل خرچ کرنے والا عمل ہے۔ میرا خیال نہیں کہ کسی نے یہ سوچا تھا کہ اس کی ترقی اتنی بھاری صنعتی عمل جیسی ہوگی۔

ہم پہلے ہی زمین کو گرم کررہے ہیں۔ یہ مسئلہ پہلے بھی بہت بڑا تھا، چاہے یہ سب نہ بھی ہوتا۔ لیکن اب میرا خیال ہے کہ ڈیٹا سینٹرز کی ایسی تعمیرات ماحولیاتی اعتبار سے غیر ذمے دارانہ ہیں۔ مجھے نہیں معلوم اس کا حل کیا ہے۔ بس یہی کہ بہت زیادہ کاربن فری توانائی پیدا کی جائے۔ آپ کو بہت زیادہ جوہری بجلی گھر بنانے پڑیں گے اور ایک ایسے پیمانے پر کہ لاگت کم ہوسکے۔

اگر آپ اے آئی سے صرف سوال جواب کررہے ہیں تو پریشان نہ ہوں۔ آپ ٹی وی دیکھنے یا بلب جلانے سے بھی اتنی ہی بجلی استعمال کرتے ہیں۔ یہ کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر آپ بہت زیادہ اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز بنا رہے ہیں، تو یہ ایسا ہے جیسے آپ سارا دن مائیکروویو چلائیں۔ لیکن اگر آپ پروفیشنل ریسرچ موڈ میں ہیں اور اے آئی آپ کو جواب دینے سے پہلے ایک گھنٹا سوچ رہی ہے تو یقیناً یہ بہت بجلی استعمال کرتی ہے۔

بجلی کے موجودہ نظاموں کے پاس اس وقت اے آئی کی ضرورت کے مطابق صلاحیت نہیں۔ آج نئے بجلی گھر بنانا شروع کریں گے تو کئی سال لگ جائیں گے۔ ان سے بجلی کی قیمتیں بھی بڑھیں گی اور برقی انفراسٹرکچر پر بہت زیادہ دباؤ پڑے گا۔

مستقبل کے کمپیوٹر ہر طرح کے کام کریں گے۔ تب روبوٹکس اور انتہائی ذہین کمپیوٹنگ سسٹمز کا ملاپ ہوگا۔ پھر باقی کیا رہ جاتا ہے؟ میرا خیال ہے ہم سب کو کلاؤن اسکول جانا چاہیے۔ لائیو تھیٹر پڑھیں یا کچھ اور۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz