Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. New Yorker Aik Ba Kamal Adbi Haft Roza

New Yorker Aik Ba Kamal Adbi Haft Roza

نیویارکر ایک باکمال ادبی ہفت روزہ

نیویارکر ایک نیم ادبی ہفت روزہ ہے جو سو سال سے مسلسل چھپ رہا ہے۔ اس میں ہر ہفتے کم از کم ایک کہانی، دو نظمیں، طنز و مزاح، تنقیدی مضامین، کارٹون اور سیاسی و سماجی کالم چھپتے ہیں۔ یعنی سب کی دلچسپی کا کچھ نہ کچھ ہوتا ہے۔ اس کی کہانیوں اور مضامین نے اپنے موضوعات کی وجہ سے کئی طوفان کھڑے کیے ہیں۔ اس ادارے کا معیار اتنا بلند ہے کہ اسے جرنلزم کا اسکول کہا جاتا ہے۔ اس جریدے میں چھپنا بڑے اعزاز کی بات سمجھی جاتی ہے۔

ایک دن ایک لڑکی کسی کی سفارش لے کر نیویارکر میں ریسیپشنسٹ کا انٹرویو دینے آئی۔ حسین اور پرکشش ہونے کی وجہ سے جاب مل گئی۔ لیکن اس کا ٹریک ریکارڈ درست نہیں تھا۔ اس معنوں میں کہ وہ بقول خود، 128 جگہ ملازمت کرکے چھوڑ چکی تھی یا نکالی گئی تھی۔ اس سے پہلے اس نے اداکارہ اور ماڈل بننے کی کوشش کی تھی لیکن گھبراہٹ یا آخری وقت پر انکار کرنے کی عادت کی وجہ سے نہیں چل سکی تھی۔

نیویارکر میں اس لڑکی کو اپنے حسن کی وجہ سے کافی پذیرائی ملی۔ تین چار ادیب اور نقاد اس پر لٹو ہوگئے۔ جب دیکھو، کوئی نہ کوئی اس کے پاس بیٹھا ہے۔ جملے بازی ہو رہی ہے۔ پیغامات چل رہے ہیں۔ دفتر سے باہر ملاقاتیں بھی ہوتی تھیں۔ ظاہر ہے کہ ان میں صرف باتیں تو نہیں ہوتی ہوں گی۔

وہ لڑکی اس کام میں نئی نہیں تھی۔ اس سے پہلے کئی عاشق دیکھ چکی تھی۔ ان کی اچھی بری عادتوں کو بھگتا تھا۔ بیروزگاری بھی سہی تھی۔ نیویارکر سے پہلے ایک ادیب کی ٹائپسٹ کے طور پر بھی کام کیا تھا۔

نیویارکر میں استقبالیہ کو جلسہ گاہ دیکھ کر انتظامیہ نے وہی کیا جو مناسب تھا۔ یعنی الوداع کہہ دیا۔

لڑکی کی دوستیاں برقرار تھیں۔ اس نے ایک ادیب کے کہنے پر بلکہ اس کی مدد سے مضامین لکھنے شروع کردیے۔ دوستی ختم ہوئی لیکن لکھنا جاری رہا۔ تحریر دلچسپ تھی۔ موضوعات نرالے تھے۔ قارئین کی پسندیدگی حاصل ہوگئی۔ خاکے بھی لکھے جو کافی مقبول ہوئے۔ جس نیویارکرنے ریسیپشنسٹ کی جاب سے نکالا تھا، اسی نے واپس بلاکر نوکری دی اور ایک کمرا بھی۔ فلمساز جیمز بروکس نے اپنی فلم ایز گڈ ایز اٹ گیٹس میں چھوٹا سا کردار بھی دیا۔

پھر ایک دن اس لڑکی نے نیویارکر میں خود پر فریفتہ ہوجانے والوں پر مضمون لکھ مارا۔ اس میں کسی کا نام نہیں تھا لیکن اشارے تھے جو ان کے کولیگز اور بیویاں پہچان گئیں۔

اس مضمون پر خوب ہنگامہ ہوا۔ لیکن یہ فائدہ بھی کہ ایک پبلشر نے آپ بیتی چھاپنے کی پیشکش کردی۔ وہ کتاب لکھنے میں اسے آٹھ سال لگ گئے۔ اس میں صرف نیویارکر نہیں، اس سے پہلے کی زندگی اور معاشقوں کا حال بھی تھا۔ اسے ایک سرپھری "کنواری" کی داستان کہا گیا اور مثبت تبصرے کیے گئے۔

اس مضمون اور کتاب کے بیچ کے کسی سال ایک بار پھر نیویارکر کی ملازمت ختم ہوگئی۔ آپ بیتی چھپنے کے بعد کی زندگی کے بارے میں کچھ خبر نہیں۔ صرف اتنا پتا ہے کہ مین ہٹن کے اسی اسٹوڈیو اپارٹمنٹ میں قیام رہا جو نیویارکر کی پہلی جاب کے وقت لیا تھا۔

ایلیسن روز کی کتاب بیٹر دین سین، ٹیلز فرام اے ٹینگلنگ گرل یعنی ہوش مندی سے بہتر، ایک بھٹکی ہوئی لڑکی کے قصے 2004 میں چھپی تھی۔ گزشتہ ماہ 81 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا۔ نیویارک ٹائمز میں آج ان کا ذکر پڑھ کر کتاب خریدنا پڑی۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan