Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Milan Kundera Ki Do Tehreerain

Milan Kundera Ki Do Tehreerain

میلان کنڈیرا کی دو تحریریں

اگر آپ میلان کنڈیرا کے پرستار ہیں تو کیا آپ نے اس کی ساری تحریریں پڑھ لی ہیں؟ شاید نہیں۔ اس لیے کہ اس کے دو مضامین کا ترجمہ اب کیا گیا ہے۔ انھیں 89 ورڈز فالوڈ بائے پراگ، اے ڈس اپیئرنگ پوم کے عنوان سے ایک کتاب میں جمع کردیا گیا ہے جو اسی ماہ شائع ہوئی ہے۔

مجھے اس کتاب کی خبر فنانشل ٹائمز کے ایک کالم سے ملی اور پھر اسے حاصل کرنا پڑا۔ اگرچہ یہ تحریریں 80ء کی دہائی میں ایک فرانسیسی جریدے میں چھپی تھیں یعنی کافی پرانی ہیں لیکن ان کی تازگی برقرار ہے۔

پہلے مضمون کا آغاز کنڈیرا کے پہلے ناول دا جوک کے ذکر سے ہوتا ہے جو 1967 میں شائع ہوا۔ اس میں اس نے کمیونسٹ نظام پر طنز کیا تھا۔ اگلے سال ناول پر پابندی لگادی گئی جس کے بعد دنیا بھر میں اس کا ترجمہ ہونا شروع ہوا۔ اب کنڈیرا کے مضمون کا آغاز دیکھیں:

"دا جوک 1968 اور 1969 میں مغربی یورپ کی تمام زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ کیا تباہی تھی۔ فرانس میں مترجم نے عملا میرا ناول دوبارہ تحریر کیا اور میرا انداز مکمل طور پر بدل ڈالا۔ انگلینڈ میں ناشر نے تمام فلسفیانہ ٹکڑے کاٹ دیے، موسیقیت کے تمام ابواب مٹادیے اور اس کی حصوں کی ترتیب بدل دی۔ مختصر یہ کہ ناول دوبارہ لکھا۔ پھر ایک اور ملک میں کیا ہوا کہ میں اپنے مترجم سے ملا۔ اسے چیک زبان کا ایک لفظ نہیں آتا تھا۔ میں نے پوچھا، تم نے اسے کیسے ترجمہ کیا۔ اس نے جواب دیا، دل سے"۔

کنڈیرا نے یہ رونا رونے کے بعد لکھا، "کہتے ہیں کہ ترجمہ عورت کی طرح ہوتا ہے: خوبصورت یا وفادار"۔ یہاں زور "یا" پر ہے۔ اس کے بعد اس نے اپنا فیصلہ سنایا، "ترجمہ تبھی خوبصورت ہوتا ہے جب وفادار ہو"۔

کنڈیرا نے آگے چل کر بتایا کہ جلاوطنی اور چیکوسلواکیہ میں کتابوں پر پابندی کے بعد اس کا اپنے چیک قارئین سے رابطہ ٹوٹ گیا۔ اب اس کے پاس دو ہی راستے تھے کہ یا تو وہ خود فرانسیسی یا کسی اور زبان میں لکھے۔ یا دوسرے اس کی کتابوں کے ترجمے کریں۔ ان ترجموں سے کنڈیرا خوش نہیں تھا۔ وہ کئی زبانیں جانتا تھا اور ہر ترجمہ بار بار پڑھ کر بدمزہ ہوتا تھا۔

پھر ایک دن فرانسیسی تاریخ داں پئیر نورا [یا پیئغ نوغا] نے اسے کہا کہ تم اپنی ذاتی لغت کیوں نہیں مرتب کرتے؟ مقصد یہ کہ لوگ اس کی بات سمجھ سکیں۔ یہ مشورہ اس مضمون کا محرک بنا۔ مضمون یا اسے تمہید سمجھ لیں، صرف تین صفحات پر ہے۔ اس کے بعد کنڈیرا نے 89 الفاظ کے تفصیلی معانی اور تشریحات پیش کی ہیں۔ مثلاََ اس نے ہیگرڈ کے سامنے لکھا، مجھے اس جرمن لفظ سے محبت ہے، جو غیر زبان میں کھوجانے کے احساس کو بیان کرتا ہے۔ لیزی نیس یعنی کاہلی کے سامنے لکھا، تمام برائیوں کی ماں۔ نہایت بری بات ہے کہ فرانسیسی میں یہ لفظ اتنا اچھا لگتا ہے کہ اس میں کشش پیدا ہوگئی ہے۔

کتاب میں دوسرا مضمون پراگ کے بارے میں ہے۔ لوگ اپنے شہروں سے عشق کرتے ہی ہیں۔ بہت سے شہر دلفریب ہوتے ہیں۔ لیکن اگر فنکار نہ ہوں تو وہ شہر اپنی زندگی میں کافکا کی طرح گمنام رہ جائیں۔ کنڈیرا بہت بڑا فنکار تھا۔ اس کے مضمون کا یہ ٹکڑا دیکھیں:

یاروسلف ہاشک اسی سال پیدا ہوا جب کافکا نے جنم لیا اور اس سے ایک سال پہلے چل بسا۔ دونوں ساری زندگی اپنے آبائی شہر میں رہے اور، روایات کے مطابق، ایک دوسرے کو جانتے تھے کیونکہ وہ چیک نراجیوں کے اجلاس میں شریک ہوتے تھے۔ ایسے دو ادیب ڈھونڈنا مشکل ہوگا جو اپنی بنیادی طبعیتوں میں اتنے مختلف ہوں۔ کافکا سبزی خور تھا اور ہاشک بلانوش۔ ایک محتاط اور دوسرا سنکی۔ ایک نے ایسی کتابیں لکھیں جو مشکل، رمزیہ اور پراسرار سمجھی جاتی تھیں، دوسرے نے انتہائی مقبول کتابیں جنھیں نام نہاد سنجیدہ ادب سے خارج رکھا جاتا ہے اور پھر بھی دونوں فنکار، بظاہر بہت مختلف، ایک سماج، ایک دور اور ماحول میں پیدا ہوئے اور ایک جیسی بات کرتے تھے۔

یہ فقط 92 صفحات کی کتاب ہے لیکن میں اس کی قیمت دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ 23 ڈالر۔ ظاہر ہے کہ یہ کنڈیرا کا نام ہے جو اتنا مہنگا ہے۔ آپ اسے قیمتی بھی کہہ سکتے ہیں۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz