Alison Rose Ke Mazmoon Ki Jhalkiyan
ایلیسن روز کے مضمون کی جھلکیاں

میں نے نیویارکر کی مضمون نگار ایلیسن روز کا ذکر کیا جنھوں نے اپنے متعدد عاشقوں اور معاشقوں کا حال آپ بیتی میں لکھا۔ ان کی تحریر سے چند اقتباسات ملاحظہ کریں:
ابتدائی تعلقات
میں نے نو یا دس برس کی عمر میں بڑے لڑکوں کو اپنا بوائے فرینڈ سمجھنا شروع کردیا تھا۔ اصل میں وہ میری بہن کے دوست تھے۔ لیکن میرے لیے وہ ایسے تھے جیسے شادی شدہ مرد اپنی بیوی سے بندھے ہوں۔ وہ اس وقت بھی مجھ سے ملنے آ جاتے، جب میری بہن گھر نہ ہوتی۔ بہار کے آخری دنوں میں، اسکول کے بعد، میں نائیلون کا سیاہ سوئمنگ سوٹ پہنتی اور وہ لڑکے میرے ساتھ تالاب کے پاس لیٹے رہتے۔
نشئی دوست
ایک رات جب میں کولمبس ایونیو سے بیٹی کراکر کا براونی مکس خرید کر واپس آرہی تھی، میں نے ایک عمارت کے سامنے ایک حسین نوجوان کو فرش پر نشے میں گرا ہوا پایا۔ اس کا نام ڈنکن تھا۔ میں نے اسے اٹھایا اور خیریت دریافت کی۔
جلد ہی ہم دونوں نے ساتھ رہنا شروع کر دیا۔ ہم دن بھر عجیب ہوٹلوں میں چھپے رہتے اور صرف بولوگنا سینڈوچ خریدنے باہر نکلتے۔ راتوں کو بارز میں وقت گزارتے۔ کبھی کبھی مجھے خیال آتا کہ اس سے شادی کرلوں۔ لیکن پھر مجھے اسے گریسی اسکوائر اسپتال میں داخل کروانا پڑا کیونکہ اسے لگتا تھا کہ خدا اس سے بات کر رہا ہے۔ آخرکار مجھے اسے چھوڑنا پڑا۔
بلی دی فش
لاس اینجلس میں بلی میرا واحد اصلی بوائے فرینڈ تھا جس کے ساتھ میں گھر شیئر کرتی تھی۔ اس کے والد ہمیشہ اسے بلی دی بم کہا کرتے تھے، لیکن میں نے اسے بلی دی فش کہنا شروع کیا۔ پھر دوسرے بھی یہی کہنے لگے۔ میں چاہتی تھی کہ وہ مجھ سے شادی کی خواہش ظاہر کرے۔ اس کے بال ریشم جیسے سنہری تھے اور اس کی مزاحیہ طبیعت میں ایک تاریک کشش تھی۔ اس کی ایک ٹانگ پولیو کی وجہ سے کچھ لنگڑی تھی، لیکن اس کے باوجود باقی جسم پرکشش جیسا تھا۔
دو سال ہم نے ہِل ڈیل کی بوسیدہ سی کوٹھی میں ساتھ گزارے۔ اس گھر کا فرنیچر ٹوٹا پھوٹا اور بے جان تھا۔ بلی بہت شراب پیتا تھا اور بعض اوقات بے ہوش ہو جاتا، یا پھر لگاتار کافی کے بڑے برتن بنا لیتا۔ اس میں ایک عجیب سی دُکھ بھری شان تھی۔ لوگ اس کے پاس جمع ہوتے، پیتے اور پریشان رہتے کہ وہ انہیں پسند کرتا ہے یا نہیں۔
آخری دنوں میں بلی اپنی ماں کے گھر چلا گیا جو سن سیٹ اسٹرپ کے اوپر تھی۔ میں نے فیصلہ کیا کہ واپس ڈوہینی والے اپنے اپارٹمنٹ میں چلی جاؤں گی۔
عجیب دوستی
یہ ممکن ہے کہ کبھی کبھی نامناسب رویوں اور غلط لوگوں کے ساتھ وقت گزارنے میں بھی لطف ملے۔ ڈنکن کے بعد میں نے ایک چھوٹے قد کے ہم جنس پرست آدمی کے ساتھ رہنا شروع کیا جسے میں مذاق میں مدر کہتی تھی۔ وہ مجھے تحفظ کا احساس دلاتا تھا۔ اس نے میرا چہرہ کلینک شیمپو کے لیے فوٹوگراف کیا۔ بعد میں وہ تصویر پیرس کے لے ڈرگ اسٹور سے لے کر بلومنگڈیلز تک ہر جگہ لگی۔
شادی کی پیشکشیں
اسی زمانے میں میں نے شادی کی ایسی پیشکش ٹھکرا دی جو بظاہر اچھی تھی۔ وہ ایک سنہری بالوں والا لڑکا تھا، جسے میں بچپن سے جانتی تھی۔ وہ ہارورڈ چھوڑ کر برطانیہ جا رہا تھا۔ میں اسے ویٹ فیلڈ کہا کرتی تھی۔ شاید اس وقت میں یہ سمجھ ہی نہ پائی کہ میرے ساتھ کچھ اچھا بھی ہو سکتا ہے۔
چند سال پہلے وہ مجھے ملا تو اس نے کہا، میں تمہیں ہارورڈ کے زمانے میں واقعی چاہتا تھا۔
اس کے علاوہ بھی کئی لوگ آئے اور گزر گئے۔ ایک سنہری بالوں والا اداکار جس کا چہرہ سخت لیکن پرکشش تھا۔ وہ جیمز ایجی اور ہولڈن کولفیلڈ کا کردار اتنی خوبی سے نبھاتا کہ میں اس کی پوجا کرتی۔
ایک پرجوش یونانی نوجوان مجھے ایسٹوریا لے جاتا اور یونانی کھانا کھلاتا۔ وہ جنسی معاملے میں سب سے بہتر تھا۔ وہ رچی ہیونز کے گانے سننے پر مجبور کرتا۔
ادھورا حمل
بیس سال پہلے، سینٹ مورٹز میں، میں نے ایک طویل قامت جرمن کے ساتھ جھیل کے گرد چہل قدمی کی۔ ہم نے ایک ہوٹل میں رات گزاری اور جب میں نیویارک واپس آئی تو حاملہ تھی۔ میری ماں نے فون پر کہا کہ اگر تم نے بچے کو پیدا کرنے کی کوشش کی تو ویلفیئر پر جانا پڑے گا۔ کبھی کبھار مجھے ضمیر نے تنگ کیا کہ شاید وہ لڑکی ہوتی۔
ایک شادی شدہ مرد کے ساتھ تعلق
ایک دن میری دوست فراسین مجھے اپنی ایم جی بی کار میں بٹھا کر گھمارہی تھی۔ ہم ایک چھوٹی سی دکان پر رکے جس میں لحاف اور کھلونے فروخت ہوتے تھے۔ دکان کے مالک نے، جو نہایت خوبصورت مرد تھا، میرے اپارٹمنٹ پر لحاف پہنچائے۔ پھر وہیں ہمارا تعلق قائم ہوا۔ بعد میں پتہ چلا کہ اس کی ایک فرانسیسی بیوی بھی تھی۔
وہ خاموش اور اداس سا انسان تھا۔ ایک رات جب میں اکیلی تھی تو اس کی بیوی اچانک میرے گھر آگئی۔ اس نے مجھے مارنے کی کوشش کی۔ آخرکار ہم نے اس کے شوہر کو وہاں بلالیا۔ ہم تینوں نے مل کر باتیں کیں اور بعد میں دوست بن گئے۔ میں اکثر ان کے گھر جاتی، جہاں بے شمار کتابیں اور پھولوں کا باغ تھا۔ وہ گھر مجھے ایک خفیہ جنت لگتا تھا۔
چند سال بعد وہ ایک کار حادثے میں ہلاک ہوگیا تو اس کی بیوی اور میں کچھ عرصہ ساتھ رہے۔ وہ مجھے خوبصورت کپڑے پہناتی، جیسے میں اس کی گڑیا ہوں۔

