Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mahmood Fiaz/
  4. Mazhab Ka Istemal

Mazhab Ka Istemal

مذہب کا استعمال

میرے ایک دوست کا آخری اور لاڈلا بیٹا باقی بچوں سے کافی وقفے سے پیدا ہوا۔ یعنی جب باقی بچے میٹرک کر چکے تھے تو یہ بچہ پیدا ہوا۔۔ قدرتی طور پر۔ بہت لاڈلا تھا۔ دونوں ماں باپ اسکی چھوٹی چھوٹی شرارتیں ہمیں بتا رہے تھے۔ ڈیڑھ دو سال کا ہوگا، مگر انتہا کا شرارتی کبھی یہ اٹھا کبھی وہ پھینک۔۔ کچھ مہمانوں کو دیکھ کر بچے ویسے بھی شوخے ہو جاتے ہیں۔۔

جب بچے کی شرارتیں حد سے بڑھیں تو ماں باپ زرا ڈسپلن کرنے لگے۔۔ ماں نے زرا زور سے ڈانٹا اور اپنی طرف بلایا تو بچے نے عجیب حرکت کی۔۔ وہ فوراً دیوار کی جانب منہ کر کے ہاتھ باندھ کر خاموش کھڑا ہو گیا۔۔

ماں باپ دونوں ہنسنے لگے اور ہم حیرانی سے انکا منہ تکنے لگے۔۔ پھر باپ۔ نے وضاحت کی کہ جب ہم اسکی شرارتوں پر اسکو ڈانٹنے لگتے ہیں تو یہ نماز کے لیے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو جاتا ہے۔۔ کیونکہ گھر میں اس نے دیکھا ہے کہ نماز پڑھنے والے بندے کو بولنے اور جواب دینے کی۔ معافی ہوتی ہے۔۔

بچے کی حرکت بہت کیوٹ مگر چالاکی سے بھرپور تھی۔۔ زندگی میں جب کبھی لوگوں کو اپنی شرارتوں (یا خباثتوں) پر جوابدہی کے ڈر سے مذہب (کے سلوگن) کی پناہ لیتے دیکھتا ہوں تو وہ بچہ یاد آجاتا ہے۔۔

پاکستان میں آپ کو مذہب کا ایسا استعمال ہر جگہ نظر آئیگا۔۔ احمق، کم عقل، اور عامی تو اسکا سیدھا سیدھا استعمال کریں گے، جیسے گھٹیا کانٹینٹ والے پیج پر مذہبی پوسٹ لگا کر اسکی ریچ بڑھانے، یا دکان داری کے لیے المدینہ کا بورڈ اور کسی رنگ کی پگڑی عمامہ۔ باندھے سیلز مین۔۔ یا حاجی، الحاج، کے سابقے لگا کر ملاوٹ شدہ مال، ناجائز منافع خوری، یا محض لوگوں کے مذہبی جذبات کو ایکسپلائٹ کر کے سیلز بڑھانے کی ٹیکنیک۔۔

مگر زیادہ ہشیار اور طرار لوگ مذہب کا مخصوص استعمال کرتے ہیں۔ جیسے ہمارے ایک دوست جب مخالف کی دلیلوں سے لاجواب ہونے لگتے تھے تو کوئی نہ کوئی متعلقہ یا غیرمتعلقہ حدیث کا حوالہ دے کر مخالفین کے منہ بند کر دیا کرتے تھے۔

مذہبی جماعتوں، گروہوں، مسالک سے تو شکایت کیسی کہ انکی پروڈکٹ ہی عوام کو اپنے مخصوص ورژن والے اسلام کے زریعے بلیک میل کرنا ہے۔۔ وہ اگر کوئی فتوی، کسی آیت کی مخصوص تشریح کے زریعے اپنے مخالفین پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں تو سمجھ میں آتا ہے۔۔ کہ ملا کی دوڑ مسجد تک ہی ہوتی ہے۔

مگر ضیاء الحق کے "اسلامی" ریفرنڈم سے لے کر آج تک مین اسٹریم سیاسی جماعتیں بھی عوام کے مذہبی جذبات کا خوب استعمال سیکھ گئی ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے ماضی قریب میں کئی بار مذہبی سلوگن کی آڑ میں سیاسی مقاصد کے لیے جلوس نکالے۔۔

یقیناً کسی ملک، معاشرے، قوم میں وہی رویے رواج پاتے ہیں جن کے لیے وہاں کے عوام تیار ہوتے ہیں۔۔ عوام فی الحال ہر اس بچے کو ڈانٹنے سے معذور ہیں جو دیوار کی طرف منہ کر کے "نماز" پڑھنے لگ جاتا ہے۔۔ چاہے اسکی شرارتوں سے پورا گھر الٹ پلٹ ہو جائے۔

Check Also

Balcony

By Khansa Saeed