Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Madiha Zarrar
  4. Ideal Ustad

Ideal Ustad

آئیڈیل استاد

بچوں کی دنیا میں جو بات میں نے سب سے زیادہ نوٹ کی ہے وہ ہے ان کا بات بات پر ہنستے رہنا اور خوش ہونا۔ میں اکثر ٹیچرز کی ہائیرنگ کرتے وقت یہ بات ضرور نوٹ کرتی ہوں کہ کیا استاد بچوں کی صحبت کو انجوائے بھی کر پا رہا ہے کہ نہیں۔

کبھی کبھی استاد ڈسپلن اور کنٹرول کرنے کے چکروں میں ماحول میں ضرورت سے زیادہ کھینچاؤ پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے جس میں بچے کھل کر نہ اپنی بات کا اظہار کر پاتے ہیں اور نہ ہی یہ بتا پاتے ہیں کہ انہیں بات کی صحیح طرح سے سمجھ بھی آئی ہے کہ نہیں۔۔!

خوش مزاجی اور خوش اخلاقی دونوں اہم ہیں اور استاد کی لحاظ سے یہ لازمی ہونے چاہیے۔

بچے ٹیں ایچ میں بہت لاؤ بالی ہوتے ہیں۔ کل ہی کی بات ہے کہ میں انہیں ایک ٹاپک کور کروا رہی تھی تو بیچ میں جنت کی شراب کا ذکر آگیا۔ میرے بات کرنے کے درمیان ہی ایک دوسرے کا بولتا ہے

"تم شراب ٹرائے کرو گے جنت میں۔۔!"

دوسرا ارشاد فرماتا ہے "پتہ نہیں اس کا نشہ بھی چڑھتا ہے کہ نہیں"۔

اب یہ ان کے تجسس میں آئے سوال تھے جن میں ان کا اپنا ہی ایک فن کرنے کا انداز تھا۔

جس میں مزاح اور انفارمیشن دونوں کا لینا شامل ہے۔ سننے میں میرے کان کو عجیب بھی لگ رہا تھا لیکن میں نے روایتی طریقے سے اپنی بات جاری رکھی اور ان کو بولنے اور ہنسنے سے منع نہیں کیا کیونکہ مجھے یہ اچھی طرح سے معلوم تھا کہ یہ معصومانہ سوال کیوٹ بن کر محض ایک دوسرے کو ہنسانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

اور ان کو اس وقت میرا ٹوکنا تناؤ پیدا کر دے گا۔

بچوں کو سانس لینے کا موقع فراہم کریں۔ اپنی جانب سے پوری کوشش کریں کہ ان کو آسان طریقے سے سیکھایا اور بتایا جائے۔

کچھ لوگوں کو میری بات سے اعتراض ہوگا اور یقیناً ان کا اپنا مؤقف ہوگا جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن میں نے اپنے پڑھانے کے کرئیر میں یہی دیکھا ہے کہ میری کلاس میں بچے میرے ساتھ بہت جلدی اٹیچ ہو جاتے ہیں اور بہت خوشی سے میری ٹیبل پر بیٹھ کر پڑھنا اور سیکھنا پسند کرتے ہیں۔

روایتی ڈانٹ ڈپٹ بھی ہو جاتی ہے لیکن اس کی میں نے حد مقرر کی ہوتی ہے کہ دو سے تین بار سے زیادہ نہیں ڈانٹنا۔۔! اور اگر اللہ نہ کرے کسی بچے کو میرے سے زیادہ ڈانٹ پڑھ جائے تو میں اگلے دن اس کو بلاکر معذرت بھی کر لیتی ہوں اور ساتھ وضاحت بھی دیتی ہوں کہ بیٹا مجھے آپ پر یہ سختی اس وجہ سے کرنی پڑی۔۔!

میں کہتی ہوں کہ ایک استاد کا کل سرمایہ یہی ہے کہ بچے اس کی بات کو سنتے ہیں اور دل میں اس کے لیے محبت کا جذبہ رکھتے ہیں۔۔!

اسلیے سب سے پہلے اس پر کام کرنے کی کوشش کریں اور بچوں کے ساتھ ایک connection بنائیں۔۔!

Check Also

Lathi Se Mulk Nahi Chalte

By Imtiaz Ahmad