Dushwar Faisla
دشوار فیصلہ
ایک تئیس چوبیس سالہ لڑکی کا سوال جو اس نے کسی عامل کی پوسٹ پر کیا، "میرا ایک سال قبل نکاح ہوا اور رخصتی ابھی باقی تھی۔ اس دوران لڑکے کی بری عادات و خصائل مجھ پر اور میرے گھر والوں پر آشکار ہوگئیں تو ہم نے ان سے طلاق کا مطالبہ کیا اور انکے انکار پر عدالت میں خلع دائر کردیا۔ اس دوران وہ لوگ لڑکے کے معاملات کی درستی کا وعدہ کرتے رہے اور صلح کیلئے ہمیں درخواست کرتے رہے لیکن ہماری طرف سے مکمل انکار رہا۔ اب کل خلع کیس کا فیصلہ میرے حق میں ہونے کی آخری تاریخ ہے، برائے مہربانی استخارہ کرکے بتادیں کہ اگر میں صلح کرنا چاہوں تو کیا میرا یہ فیصلہ ٹھیک رہے گا؟ کیا میرا شوہر ٹھیک ہو کر راہِ راست پر آ جائے گا؟"
اس لڑکی کا صرف ایک سال قبل نکاح ہوا تھا، رخصتی بھی نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی اولاد تھی جو اسکے پاؤں کی زنجیر بنتی، جسکی وجہ سے وہ نکاح جاری رکھنے پر مجبور ہوجاتی۔ اسکی باتیں پڑھ کر میں سوچ میں پڑ گئی کہ ہم عورتوں کو اللہ نے کس مٹی سے بنایا ہے کہ یہ لڑکی ایک طرف تو اپنے شوہر کی ناشائستہ حرکتوں سے سخت بیزار ہو کر خلع لینے کی آخری نہج پر پہنچ چکی ہے مگر پھر بھی اسے ایک موقع دینے کا سوچ رہی ہے۔
عورت جیسی بھی ہو قصور جس کا بھی ہو وہ خود اور اس کے گھر والے کبھی بھی نہیں چاہتے کہ اسکا گھر خراب ہو، وہ اپنے رشتے کو بچانے کے لیے آخری حد تک صبر کرتی ہے۔ ایک عورت کے لئے علیحدگی کا فیصلہ کرنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا، خصو صًا جبکہ اس رشتے کو بنانے اور سنبھالنے کے لئے اس نے خلوص و محبت کے ساتھ بےحد محنت کی ہو۔۔
اور بالآخر انتہائی نامساعد حالات کیوجہ سے جب وہ علیحدگی کے بارے میں پوری سنجیدگی کیساتھ سوچنا شروع کر دیتی ہے تو پھر بھی اس سے پہلے وہ اس شخص کو بہت سے مواقع دے چکی ہوتی ہے۔ اسکی دی ہوئی تکلیفوں اذیتوں اور ذیادتیوں کے باوجود بھی۔۔ اور اپنی اس سوچ اور فیصلے پر اپنے آپ سے متعدد بار الجھ چکی ہوتی ہے۔۔ جی ہاں، متعدد مواقع پر متعدد بار سوچ چکی ہوتی ہے مگر اب۔۔ وہ پژمردہ ہے، وہ درماندہ ہے۔۔
بےحد شکستہ دل بھی ہے، کیونکہ کوئی بھی عورت خوش ہو کر کبھی بھی علیحدگی کا فیصلہ نہیں کرتی اور یہ فیصلہ کرنا اس کے لیے انتہائی مشکل ہوتا ہے کہ وہ اس مرد سے دوری اختیار کرے۔۔ جو ایک عرصہ۔۔ اس کے دل کی گہرائیوں میں بسا رہا ہو۔۔ اور وہ پھر بھی اس سے اچھی امید قائم کرکے اسکے لئے زمانے سے لڑ جانے کا حوصلہ رکھتی تھی، مگر اس مرد کی پے در پے زیادتیاں، بے اعتنائیاں اور ناقدریاں اس عورت کو زندگی کا ایک نئے رخ سے تنہا جینے اور لڑنے کا حوصلہ دے دیتی ہیں اور خدا پر اسکا توکل پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔۔ !
مجھے حیرت ہے اپنی ہی ان ہم جنس عورتوں پر جو خود تو اپنے اچھے شوہروں کے ساتھ اپنے گھروں میں شاد و آباد ہیں مگر برے شوہروں کے انکی بیچاری بیویوں کے ساتھ خراب معاملات کو درک کئیے بغیر انہیں بھی اچھے شوہروں پر قیاس کرتی ہیں اور انکی سوچ اور رائے مظلوم بیویوں کے بارے میں یہ ہوتی ہے کہ "سارا قصور ان بیویوں کا ہی ہے"۔
ان لوگوں کے رویوں یر بھی دکھ آمیز حیرت ہوتی ہے جو بے اعتنائی کیساتھ یہ کہہ دیتے ہیں۔ "یہ تصویر کا ایک رخ ہے، دوسرا رخ دیکھ کر ہی فیصلہ کرینگے۔ "
جی بالکل، یہ بات عینِ عدل ہے۔ ضرور دیکھئیے تصویر کا دوسرا رخ مگر نگاہِ عدل کیساتھ۔۔ اور اگر دوسرا رخ، نہ صرف پہلے رخ کی تصدیق کردے بلکہ اسے سچائی کیساتھ مزید کربناک بھی دکھا دے تو کسی اپنی پسندیدہ شخصیت کے بارے میں پھر انصاف کیساتھ سوچئیے گا ضرور۔۔ !
بہت دل دکھتا ہے اور اللہ نہ کرے۔۔
اے بادِ صبا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے
کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارہ کرتے ہیں
کبھی خود کو اس عورت کی جگہ رکھ کر محسوس کیجئے گا کیا آپ کے لیے ایسا کوئی فیصلہ کرنا آسان ہو گا۔۔؟ یا آپکو معلوم ہے کہ اس عورت نے کن حالات میں کیسے گزارا کیا اور کس ذہنی اذیت سے گزر کر وہ یہ فیصلہ لینے میں مجبور ہوئی ہے؟ اور اسے اس شخص نے یہ فیصلہ لینے میں کس قدر مجبور کردیا ہوگا۔۔ سوچیئے گا ضرور!