Hazrat Suleman Ki Dawat
حضرت سلیمانؑ کی دعوت
حضرت سلیمانؑ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی تھے۔ ایک مرتبہ جب حضرت سلیمانؑ نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی کہ "اے میرے پروردگار، میری مغفرت فرما اور مجھے ایسی بادشاہت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو بھی میسر نہ ہو، بےشک تو بڑا عطا فرمانے والا ہے"۔ (سورہ، ص 35)
اللہ تعالیٰ نے آپؑ کی دعا کو قبول فرمایا اور ایک عظیم الشان بادشاہت عطا فرمائی اور جنات، ہوا، چرند پرند کو آپؑ کا فرمانبردار بنا دیا، دنیا آپؑ کے لئے وسیع کر دی گئی۔ بے بہا نعمتیں ملنے کے بعد ایک دن حضرت سلیمانؑ نے دنیا کی تمام مخلوقات کو کھانا کھلانے کے لئے اللہ تعالیٰ سے اجازت طلب کی کہ "اے میرے معبود، اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں آپ کی تمام مخلوقات کو پورے سال کھانا کھلاؤں"۔ اللہ تعالیٰ نے آپؑ کے پاس وحی بھیجی کہ "تو اس پر ہرگز قدرت نہیں رکھتا"۔ حضرت سلیمانؑ نے درخواست کی "یا الٰہی، ایک ہفتہ کے لئے مخلوق خدا کو کھانا کھلانے کی اجازت دے دیں"۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب ملا کہ "تو اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا"۔ حضرت سلیمانؑ نے پھر درخواست کی کہ "یااللہ، ایک دن کے لیے ہی اجازت دے دیں"۔ اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی کہ "تو اس کی بھی قدرت نہیں رکھتا" لیکن اللہ نے آپؑ کو مخلوق خدا کی ایک دن کی ضیافت کی اجازت فرما دی۔ اجازت ملتے ہی حضرت سلیمانؑ نے تمام جنات اور انسانوں کو حکم دیا کہ وہ تمام مخلوقات کی ضیافت کے لئے حلال جانور جمع کریں۔ آپؑ کا حکم ملتے ہی جنات اور انسانوں نے تمام حلال جانوروں کو ذبح کرکے بڑی بڑی دیگیں تیار کر دیں۔
اللہ کے نبی کی طرف سے مخلوق خدا کے لئے یہ اتنی بڑی ضیافت تھی کہ جس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے۔ جنات نے پکے ہوئے کھانوں کو جب بڑے بڑے جنگلوں میں پھیلایا تو ان کی لمبائی اور چوڑائی ایک مہینہ کی مسافت کے برابر بن گئی۔ پکوانوں کو تازہ رکھنے کے لئے حضرت سلیمانؑ نے ہوا کو حکم دیا کہ کھانے پر چلتی رہے تاکہ کھانا خراب نہ ہونے پائے۔ جب کھانا کھلانے کا وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمانؑ پر وحی بھیجی "اے سلیمانؑ، تو مخلوقات میں سے کس سے دعوت شروع کرے گا؟"حضرت سلیمانؑ نے فرمایا کہ "میں سمندر کے جانوروں سے شروع کروں گا"۔
اللہ تعالیٰ نے بحر محیط (بڑے سمندر) کی ایک مچھلی کو حکم دیا کہ سلیمانؑ کی ضیافت میں سے کھائے۔ مچھلی نے سمندر کے پانی میں سے سر باہر نکالا اور کہا "اے سلیمانؑ، میں نے سنا ہے کہ آپؑ نے ضیافت کا دروازہ کھول دیا ہے اور آج میری ضیافت آپؑ کریں گے؟" حضرت سلیمانؑ نے فرمایا "ایسا ہی ہے اور اب تو کھانا شروع کر"۔ یہ سن کر مچھلی آگے بڑھی اور دسترخوان کے ایک سرے سے کھانا شروع کر دیا۔ مچھلی نے ایک ہی ساعت میں مہینوں مسافت تک پھیلا ہوا کھانا کھا لیا لیکن اس کا پیٹ مکمل طور پر بھر نہ سکا اس نے آواز لگائی "اے سلیمانؑ، مجھے کھانا کھلاو تاکہ میری بھوک ختم ہو سکے"۔
یہ منظر دیکھ کر حضرت سلیمانؑ نے حیرانگی سے فرمایا "تو سب کچھ کھا گئی ہے اور ابھی بھی تیرا پیٹ نہیں بھرا؟" یہ سن کر مچھلی بولی "کیا مہمان کے لئے میزبان کا ایسا جواب ہوتا ہے، اے سلیمانؑ خوب جان لیں کہ جتنا کھانا آپ نے پکوایا ہے اتنا میرا اللہ مجھے دن میں تین مرتبہ دیتا ہے جبکہ آج آپؑ کی ضیافت میرے روزمرہ کھانے میں کمی کی وجہ بن گئی ہے"۔ یہ سن کر حضرت سلیمانؑ بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہو گئے اور کہنے لگے "پاک ہے وہ ذات جو مخلوقات کی روزیوں کے ساتھ کفالت کرنے والی ہے کہ جہاں سے مخلوق جانتی بھی نہیں کہ آتا کہاں سے ہے"۔ (اشرف الادب)
حضرت سلیمانؑ کے اس واقعہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں انسانوں سمیت پائی جانے والی تمام مخلوقات خواہ وہ ایک ننھی سی چیونٹی ہو یا سمندر کی دیو ہیکل وہیل مچھلی، سب کا رازق اللہ تعالیٰ ہی ہے وہ پتھر میں چھپے کیڑوں کو کس طرح اور کیسے رزق دیتا ہے یہ اسی کی حکمت و طاقت ہے۔ اللہ کی تمام مخلوق بھوکی اٹھتی ضرور ہے لیکن میرا رب کسی کو بھوکا سونے نہیں دیتا سبحان اللہ۔ کالم لکھتے ہوئے کوئی غلطی ہوگئی ہو تو اللہ سے معافی کی طلبگار ہوں۔