Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. M Bilal M
  4. Zindabad Multan

Zindabad Multan

زندہ باد ملتان

بچپن میں ایک دفعہ ملتان گیا تھا اور پھر ستائیس سال بعد دوبارہ اس شہر میں قدم رکھا۔ بس جی اک شام محبوب کے پہلو میں بیٹھ کر عکس بنانا تھا اور یہاں بھی "تیرے" نام کا دیا جلانا تھا۔ اور جو تھل جیپ ریلی دیکھنے چلے تو رات ملتان میں پاکستان کے مشہور و معروف برڈر اور فوٹو گرافر مرشد جناب ڈاکٹر سید علی حسان بخاری کے آستانے پر ٹھہرے۔ باقی پیر محبوب کو قدموں میں لاتے ہیں، مگر ہمارے مرشد ہمیں ہی محبوب کے قدموں میں لے گئے۔ ویسے بھی عشق کا تقاضا یہی ہے کہ تو زیر ہو، تو قدموں میں بیٹھ، نہ کہ محبوب۔

پاکستان میں کئی خوبصورت چوک چوراہے ہیں۔ ان میں سے ملتان کا گھنٹہ گھر چوک بھی زبردست "فوٹوجینک" ہے۔ اوپر سے اس چوک میں تاریخ تہہ در تہہ پروئی ہوئی ہے۔ جس طرف بھی کیمرہ کر کے تصویر بناؤ تو کچھ نہ کچھ تاریخ عکس بند ہو ہی جاتی ہے۔ اگر اک طرف قلعہ کہنہ قاسم میں بہاؤ الدین زکریاؒ اور شاہ رکن عالمؒ کے مزارات اور دیگر عمارتیں ہیں تو دوسری طرف انگریز دور کا گھنٹہ گھر ہے۔

بہرحال اُس رات جب گھنٹہ گھر چوک پہنچے تو مقام کی جانچ پڑتال کی اور پھر محبوب کے پہلو میں بیٹھ کر تصویر بنانے کے لئے جگہ ڈھونڈ ہی لی اور وہ تھی قلعے میں موجود دم دمہ آرٹ گیلری کی چھت۔ اس رات دیر ہو چکی تھی تو تصویر کو اگلے دن پر ملتوی کر دیا گیا اور اگلے روز جیپ ریلی سے فارغ ہو کر واپس ملتان پہنچے۔ سر درد سے پھٹا جا رہا تھا اور ہم کئی خدشات کا شکار تھے۔ مثلاً لاہور کی طرح یہاں ملتان میں بھی شاید کئی مشہور مقامات پر فوٹو گرافی کی اجازت نہ ہو اور تصویر بنانے کے مطلوبہ مقام تک ڈی ایس ایل آر کیمرہ اور خاص طور پر اس کا ٹرائی پاڈ نہ جانے دیں۔

خیر میں نے سب کچھ محبوب نگری والوں پر چھوڑ دیا۔ تصویر بنانا چاہت تو ہماری ہے لیکن مرضی "تیری"۔ تصویر بنوا دی تو ٹھیک، ورنہ بھی ٹھیک۔ بہرحال سارے خدشات دھرے کے دھرے رہ گئے۔ ہمیں کسی نے نہ روکا۔ اگلوں نے تصویر کشی کو ہمارے لئے حلوہ بنا دیا۔ کسی گنبد میں آواز گونجی اوئے منظر باز، نائیٹ فوٹو گرافی کر اور جی بھر کے تصویریں بنا۔ اور پھر میں نے یہاں بھی تیرے کا دیا جلایا۔

ملتان والوں کے بھی کیا ہی کہنے۔ گیلری کی چھت بھی سیاحوں کے لئے کھول رکھی ہے بلکہ اسے ویو پوائنٹ بنا رکھا ہے اور وہاں سے کیا ہی خوب نظارے ہوتے ہیں۔ زندہ باد ملتان، شکریہ ملتان۔ شکریہ سید علی حسان اور ان کے کزن سعد بھائی۔ شکریہ میرے سیاحتی ہمسفرو عباس مرزا اور جمال شبیر میر۔ اور اے میرے محبوب تیرا تو خاص الخاص شکریہ۔

یہ تصویر تیس سیکنڈ کا ایک لانگ ایکسپوژر ہے۔ جبھی تو گاڑیوں کی بتیاں روشن لکیریں بنا رہی ہیں۔ اور اس تصویر میں اک مقبرہ، اک مسجد اور انگریز دور کا گھنٹہ گھر ہے۔ جہاں میونسپل کارپوریشن کا دفتر ہے اور اس میں یقیناً کلرک "شور" مچاتے ہوں گے۔ گھٹنہ گھر کے اوپر راڈو کمپنی کی گھڑی لگی ہے۔ شاید وہ بھی ٹن ٹن کرتی ہوگی۔ ویسے چلتی تو تھی۔

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari