Pakistan Ki Kahani
پاکستان کی کہانی

آرمی چیف نے پا کستان کی کہانی بڑے دبنگ الفاظ میں اورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سنائی۔ ان کے ایک ایک لفظ میں اتنی سچائی تھی، اتنی گہرائی اور اتنی شدت تھی کہ اگر آپ کے دل میں ایمان کی زرا سی رمق بھی باقی ہو تو واقعی ایمان تازہ ہو جائے۔
جنرل عاصم منیر کہتے ہیں کہ "دو ریاستیں کلمے کی بنیاد پر قائم ہوئیں ایک ریاستِ مدینہ اور دوسری پا کستان"۔
یہ اتنی بڑی حقیقت ہے جو کفار کو پہلے دن سے برداشت نہیں اور وہ اس کو ختم کر دینا چاہتے ہیں۔ ستم یہ کہ ہم اب تک اس میں اسلامی نظام قائم نہ کر سکے۔ جس کے لئے ہم نے یہ ملک لیا تھا۔ اللہ کے نام پر قائم کئے گئے اس ملک میں اللہ کا دین تو قائم ہوگا، اگر اللہ کے بندے اس کے ساتھ ہوں تو جلد ہو جائے گا ورنہ کائناتی رفتار سے کافی دیر لگ جایا کرتی ہے لیکن قائم تو ہونا ہے۔
مجھے اس وقت قائدِاعظم کی ایک بات یاد آ گئی جو انھوں نے ایک دینی سکلالر غلام احمد پرویز سے پوچھی کہ ہمیں ہماری زندگیوں میں 1 ہماری محنتوں کا صلا مل جائے گا تو پرویز صاحب نے حضور ﷺ کے متعلق بتایا کہ جب انھوں اللہ سے سوال کیا کہ اسلامی نظام میری زندگی میں قائم ہو جائے گا تو اللہ نے جواب دیا کہ تمھارا کام یہ ہے جو ذمہ داری تمھاری ذمے ہے اسے ادا کرتے چلے جا وُ، یہ ہمارا کام ہے کہ ہم نے یہ کب کرنا ہے؟
بہت سالوں بعد پا کستان ڈے کی تقریب میں جب پرویز صاحب کی قائداعظم سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے یہ یاد دلایا کہ پاکستان قائم ہو ہی گیا، مایوسی کی کوئی بات نہیں تھی تو قائدِ اعظم نے مسکرا کر جواب دیا کہ پا کستان تو بن گیا لیکن اللہ نے تو ٹکا سا جواب دیا تھا۔
کفار وہ دن آنے ہی نہیں دینا چاہتے۔ اس لئے جب سے پا کستان بنا ہے، تب سے اب تک تمام دشمن قوتیں اس کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتیں ہیں۔
سورہُ الطور کی آیت (52: 46) صبح ہی میری نظر سے گزری کہ (و لا ھم ینصرون)۔
قرآن نے چودہ سو سال پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ دشمنوں کے وعدوں پر کبھی اعتبار نہ کیا جائے، جب بھی تمھارے اوپر برا وقت آئے گا تو پھر کوئی مدد کے لئے نہیں آ سکے گا۔ کوئی بچا نہیں سکے گا۔ اگر آج ڈاکٹر عبد القدیر خان کا احسان ہم پر نہ ہوتا تو آج کب کا پا کستان کو ختم کر دیا جاتا، لیکن پھر وہی بات کے قدرت نے اس کو قائم رکھنا تھا اور ہے قائدِ اعظم کے الفاظ مجھے ہمیشہ یاد رہتے ہیں کہ
"there is no power on earth that can undo pakistan"
آرمی چیف کی یہ بات کہ ہمیں پا کستان کی کہانی اپنی اگلی نسلوں کو سنانی چاہیے بالکل درست ہے اس بات کو دوہراتے رہنا چاہیے کہ ہم الگ قوم ہیں ہمارا رسم و رواج، مذہب، سب کچھ ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ ہم کبھی ایک قوم نہیں بن سکتے اور سب سے بڑھ کر اس خطے میں دنیا ایک دفعہ پھر ریاستِ مدینہ دیکھے گئی! اگر ہم اپنی آ ئندہ نسلوں کو پا کستان کی کہانی ذہن نشین کرنے میں کامیاب ہو گئے تو۔۔

