Trade To Afghanistan
ٹریڈ ٹو افغانستان
ہمسایہ ملک اور اسلامی برادر ملک ہونے کے ناطے پاکستان ہمیشہ سے مستحکم افغانستان دیکھنا چاہتا ہے اور اس عظم کو حقیقی معنوں میں عملی جامعہ پہنانے کیلئے انتہائی یکسوئی سے عمل پیرا ہے۔ پاکستان، افغانستان کے حوالے سے ایڈ نہیں ٹریڈ کی پالیسی پر گامزن ہے اور دنیا کو بھی افغانستان کے حوالے سے ایڈ نہیں ٹریڈ کی پالیسی اپنانے کی طرف آنا ہو گا۔ دہائیوں سے جنگ میں گھرے افغانستان کو اب اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو اس کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہو گا۔
پاکستان ہمیشہ سے اپنے افغان بھائیوں کیلئے ہر سطح پر پیش پیش رہا ہے امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر پاکستان نے مختلف شعبوں میں افغانستان کے ساتھ تجارتی معملات کو فروغ دیا ہے وہیں کوئلہ درآمد پر بھی تجارت کو مزید فروغ دے رہا ہے دونوں ممالک کے درمیان کوئلے کی تجارت سے افغانستان کو فائدہ ہو گا۔
چونکہ پاکستان کا نجی شعبہ اپنے پلانٹس کو ایندھن دینے کے لیے افغان کوئلہ درآمد کرتا ہے، جنگ زدہ افغانستان کی حکومت اور عوام دو طرفہ تجارت کے ذریعے پیدا ہونے والی اقتصادی سرگرمیوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہے۔ اس وقت پاکستان کی تین کمپنیاں افغانستان کے ساتھ کوئلے کی تجارت کر رہی ہیں کیونکہ اب تک دونوں حکومتوں کے درمیان تجارت کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔
اس کے پیش نظر پاکستان کا نجی شعبہ اپنے پلانٹس کو ایندھن دینے کے لیے افغان کوئلہ درآمد کرتا ہےکوئلے کی درآمدات دونوں طرف کی نجی کمپنیاں کرتی ہیں ہے۔ فی الحال، افغانستان کی کوئلے کی تجارت کی منڈی اس کے سب سے بڑے آمدنی کے وسائل میں سے ایک ہے، جو ایک اقتصادی سائیکل چلا رہی ہے جس سے عام افغانوں کو کان کنوں سے لے کر ٹرانسپورٹرز تک فائدہ پہنچ رہا ہے۔
افغان چیمبرز آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے مطابق کوئلے کی برآمدات میں اضافے سے ملک کی سالانہ آمدنی میں اضافہ ہوا۔ افغان کوئلے کے تاجروں کو ٹھیکے دے رہی ہے جو کوئلہ نکالنے کے لیے تمام افغان مزدوروں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔ نکالا گیا کوئلہ افغانوں کی ملکیتی ٹرکوں کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے اور کوئلے سے لدے ٹرک افغان حکومت کو پاکستان میں داخل ہونے کے لیے ٹول ٹیکس اور ایکسپورٹ ڈیوٹی ادا کرتے ہیں۔
پاکستان کا نجی شعبہ بھی افغانوں کو کوئلہ خریدنے کے لیے ادائیگی کرتا ہے۔ پاکستان کا پاور پلانٹ کم درجے کے افغان کوئلے کا واحد صارف ہے اور اگر پاکستان دوسرے کم مہنگے کوئلے کے فروخت کنندگان کی طرف جاتا ہے۔ اس کا واحد نقصان افغانستان کے عام لوگ، اس کی کان کنی کی صنعت اور حکومت کو ہو گا۔ اس لیے افغان حکومت اور عوام کو ایسے بدعنوان سیاست دانوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے جو لاکھوں کما کر بیرون ملک فرار ہو چکے ہیں اور اب افغانوں کی خوشحالی اور ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔
تاہم، کسی بھی غلط رپورٹنگ اور بیانیے کا مقصد صرف عام لوگوں کی روزی روٹی کو نقصان پہنچانا ہے۔ افغان میڈیا کا یہ تاثر کہ پاکستان افغانستان سے اس کے قدرتی وسائل پر ڈاکہ ڈال رہا ہے بالکل غیر حقیقی ہے کیونکہ کوئلے کی اس پوری تجارت میں افغانستان کے اپنے مفاد میں ہے پاکستان کو کوئلے کی برآمدات افغان سپلائرز کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں کیونکہ وہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ مؤثر طریقے سے تجارت نہیں کر سکتے۔
اور ظاہر ہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی طور پر فائدہ مند کوئلے کی تجارت دشمن قوتوں عناصر کے دشمنانہ عزائم کو نقصان پہنچاتی ہے۔ درحقیقت افغانستان اور اس کی عوام کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان مخالف پروپیگنڈہ چلانے والے اصل مجرم ہیں جو ایک سے سرگرم تھے۔ چونکہ وہ افغان عوام کو روزی نہیں دے سکتے، اس لیے وہ اپنی مرضی کے حامیوں کے خلاف پروپیگنڈے میں ملوث ہیں اور طویل عرصے سے آزمائے ہوئے ہیں۔
طالبان حکومت کی جانب سے کوئلے کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ بھی تشویش کا باعث ہے جس سے اگر احتیاطی اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو کوئلے کی برآمدات کمی کا خدشہ ہے۔ افغان میڈیا کا یہ تاثر کہ پاکستان افغانستان کے قدرتی وسائل پر ڈاکہ ڈال رہا ہے بالکل غیر حقیقی ہے۔ ایک تحقیقات میں افغانستان میں کان کنی کی ایک غیر قانونی بدعنوانی کا پردہ فاش ہوا جس میں ورجینیا کی کمپنی کا تعلق امریکی فوج اور انٹیلی جنس سے ہے۔
چین نے امریکا کی جانب سے افغان رقم کی تقسیم کو ڈکیتی، قرار دے دیا۔ چائینیز ترجمان نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ افغان عوام کو چوری کی رقم فوری واپس کرے۔ پاکستان افغانستان اور اس کے عوام کے قابل اعتماد دوست ہیں جو ہر گھڑی میں اپنے برادر ملک کا ساتھ دینے کو تیار رہتا ہے افغانستان کو ہر اس سازش کو سمجھنا چاہئے جو دو ممالک کے درمیان دراڑ ڈالنے کا سبب بنے۔