Modi Ki Nakam Kashmir Policy
مودی کی ناکام کشمیر پالیسی
جب آپ اعلیٰ عہدے پر ہوتے ہیں اور آپ پر مختلف اور اہم ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ تو آپ کو یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ آپ کو قدرت نے کچھ الگ خصوصیت سے نوازا ہے اور آپ کی زمہ داریاں بھی الگ ہیں۔ پھر یہ آپ کا فرض اور ذمہ داری ہے کہ آپ انسانی فلاح کے لیے بہترین اقدامات کریں نہ کہ دوسروں کے لیے مسائل اور پریشانیاں پیدا کریں۔
لیکن صرف ذہین اور وسیع النظر لوگ اس بات کا ادراک رکھتے ہیں، کے لوگوں کی مشکلات کو کیسے کم کیا جائے اور ایسے ہی لوگ معملات کی اہمیت کو سمجھتے ہیں، عقل و شعور خدا کا بہت بڑا تحفہ ہے۔ لیکن بہت کم لوگ دماغ کا صحیح جگہ اور صحیح وقت پر استعمال کرنا جانتے ہیں، جس خطہ میں ہم رہتے ہیں، نیہایت اہمیت کا حامل ہے اور انتہائی مشکل دور سے گزر رہا۔
خطہ کے سربراہان مملکت روز بروز چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اپنی زمیداری نبہا رہے ہیں اور باہمی مشورہ سے ایک دوسرے کیساتھ ملکی سطح پر معملات حل کر رہے ہیں تاکہ خطہ کو درپیش مسائل کا حل کر سکیں لیڈرز کی یہ زمہ داری ہے کہ کھلے ذہن کے ساتھ پالیسیاں بنانے کی اپنی ذمہ داری کو خوب نبھائیں۔ جس سے خطے کو زیادہ سے زیادہ فائیدہ ہو، اس خطے کا ایک بڑا ملک جسکا لیڈر چھوٹی سوچ کا مالک ہے۔
مودی جو تکبر اور منفی سوچ سے بھرا تنگ نظر شخص خطہ کی سلامتی کے لیئے اپنی ناقص اور ناکام حکمت عملی سے خطہ کیلئے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور خطہ میں بسنے والوں کی زندگی اور اپنے ہی ملک کی عوام کو دکھ اور تکلیف میں مبتلا کرنے کی طرف جھونک رہا ہے۔ مودی کا 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدام اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نے کشمیریوں کی زندگی کو دکھی۔
خوفناک اور مشکل بنا دیا ہے اور پورے خطے کو عدم استحکام اور بدامنی میں تبدیل کر دیا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی تقسیم کی پاکستان نے بھرپور مذمت کی ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔ اور کوئی بھی یکطرفہ اقدام اس کی حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ مشن قائم کیا جائے۔ پاکستان بنیادی طور پر سفارتی آپشنز کی بات جاری رکھے ہوے ہے۔ مودی کے دعوے کے برعکس IIOJK میں صورتحال قتل و غارت گری اور اقلیتوں میں پھیلے خوف و ہراس سے یکسر مختلف ہے۔ دنیا مودی حکومت کے اس دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہیں کہ وہ کشمیر میں کامیاب ہیں۔
بھارت IIOJK کے لوگوں کی آواز کو دبانے کے لیے غیر قانونی پابندیاں لگا رہا ہے، اس وقت بھارت نے کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجیوں کو برقرار رکھا ہوا ہے اور اسے دنیا کا سب سے زیادہ بڑا عسکری علاقہ بنا دیا ہے۔ جو انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے2018 اور 2019 میں دو رپورٹیں جاری کیں۔ جن میں بھارت پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا۔
اور اس الزام کی تحقیقات کا کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔ انسانی حقوق کے مطابق آرمڈ فورسز جJK ایکٹ کو دیکھیں۔ جو سیکورٹی فورسز کو انسداد بغاوت آپریشن میں گرفتار کرنے، مارنے اور املاک کو تباہ کرنے کے وسیع اختیارات دیتا ہے۔ جس سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہوتی ہے، دو ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے کہ امریکہ نے براہ راست کشمیر میں بے چینی کا اظہار کیا ہے۔
بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بڑھتا ہوا رجحان کشمیریوں پر بڑے پیمانے پر اور کثیر الجہتی سیاسی سماجی اور ثقافتی حملے کشمیریوں کی سیاسی شناخت کو مٹانے مسلمانوں کی اکثریتی برادری کو کمزور کرنے کے لیے ان کے کردار کو کم سے کم کرنے اور انہیں دوسرے درجے کے شہری میں تبدیل کرنے اور انہیں سیاسی اقلیت میں تبدیل کرنے اور سیاسی فیصلہ سازی کے عمل میں ان کے کردار کو کم سے کم کرنا سب سے واضح نشانیاں ہیں۔
بھارت مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ کشمیریوں کی نسل کشی جو عالمی برادری کے لیے آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ نسل پرست ہندوستانی حکومت، اب بے شرمی سے اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو ملحقہ علاقوں میں نافذ کرنے کے لیے مذہبی کارڈ کھیل رہا ہے۔ اور ہندووں کو زبردستی کشمیری علاقوں میں آباد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ گزشتہ 74 سالوں میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیریوں کو قتل کیا گیا۔
تشدد کا نشانہ بنا کر اندھا جبری لاپتہ کیا گیا، مودی ریاست کشمیر کے لوگوں کے خلاف آئینی سازش کے شیطانی چال کا بانی ہے۔ جو نہ صرف کشمیریوں سے ان کی اپنی شناخت چھین رہے ہیں، بلکہ انھیں آئینی حق سے بھی محروم کر رہے ہیں۔ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے کو ہندوستان کے باضابطہ علاقے کے طور پر الحاق کرنے کے ہندوستانی اقدام کے جواب میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز، پاکستانی فوج مضبوطی سے اس کی حمایت میں کھڑی ہے۔
کشمیریوں اور ان کی جدوجہد آزادی اور فوج کسی بھی حد تک جائے گی، بھارت کے اس اقدام کے علاقائی امن و استحکام کے لیے انتہائی سنگین نتائج ہوں گے۔ پاکستان نے بھارتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس غیر قانونی اقدام کا مقابلہ کرے گا۔ اور پاکستان دنیا کے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر اٹھاتا رہے گا اور ایک انچ بھی اپنے آئینی اور قانونی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔