Lieutenant General Sarfaraz Shahadat Se Sarfaraz Ho Gaye
لیفٹیننٹ جنر ل سرفراز شھادت سے سرفراز ہوگئے
پاک فوج کی ٹرینگ میں افسروں سے لیکر سپاہی تک ملک کیلئے قربانی اور شھادت کا جزبہ ان کے خون میں شامل کر دیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کے پاک فوج کے جوان ملک میں پیش آنے والی ہر آزمائش میں جان کی پرواہ کئیے بغیر قوم کو مشکلات سے نکالنے کیلئے سب سے آگے رہتے ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ کے پاک آرمی دنیا کی بہترین آرمی میں شمار کی جاتی ہے۔
قدرتی آفات ہوں یا قوم کے تحفظ کا معاملہ ہو پاک فوج عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے۔ ملک میں جون کے مہینے میں مون سون کا موسم شروع ہونے کے بعد سے پاکستان میں موسلادھار بارشیں ہوئی ہیں، جس سے ملک کے کئی حصوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی جہاں دوسرے علاقے متاثر ہوے وہی بلوچستان بھی سیلاب سے متاثر ہوا نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے اعدادوشمار کے مطابق۔
مون سون کے موسم کے آغاز سے اب تک پاکستان بھر میں بارشوں سے 434 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جون کے وسط سے اب تک 149 اموات کے ساتھ بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ سیاسی قیادت اور پاک فوج کی اولین ترجیح رہی کے بلوچستان کے متاثر زدہ علاقوں میں فوری بنیادوں پر ریلیف آپریشن کیا جائے، اس سلسلے میں پاک فوج نے سیاسی قیادت کے ساتھ مل کر بلوچستان میں ترجیحاتی بنیادوں ریلیف آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
انہی امدادی کاروائیوں میں سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرتے ہوئے پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹر لاپتہ ہو گیا۔ فوج کے میڈیا ونگ نے بتایا کہ بلوچستان کے لسبیلہ میں سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے والا پاکستانی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر جنوب مغربی صوبے کے اعلیٰ فوجی کمانڈر کے ساتھ لاپتہ ہو گیا۔ اس کی کمانڈ XII کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کر رہے تھے۔
جو ہیلی کاپٹر پر تھے، جسے کوئٹہ کور بھی کہا جاتا ہے، بلوچستان میں تعینات تھے۔ پاکستان ائیر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ جس کے نتیجے میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا۔ جس میں کامنڈر 12 کور سمیت 6 افراد سوار تھے۔ عسکری قیادت اور ضلعی انتظامیہ ہیلی کاپٹر کی تلاش کے لیے تمام ذرائع اور وسائل استعمال بروئے کار لائے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق۔
ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے سے لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت تمام 6 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثہ خراب موسم کی وجہ سے پیش آیا، ہیلی کاپٹر بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں امدادی کارروائیاں انجام دے رہا تھا کہ اس دوران اس کا ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوا اور ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا۔
جس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ بریگیڈیئر امجد حنیف، بریگیڈیئر محمد خالد، میجر سعید احمد، میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض نے شھادت کا اعلی مقام پایا۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی بلوچستان میں سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے تھے۔ انہوں نے پاکستان آرمی کے کلیدی عہدوں پر کام کیا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انہیں بہترین کارکردگی پر دو مرتبہ تمغہ بسالت سے نوازا گیا۔ انہوں نے ٹرپل ون بریگیڈ کے کمانڈر کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیے اور ایک اہم ترین تعیناتی خفیہ ایجنسی ملٹری انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر تھی۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی آئی جی ایف سی بلوچستان بھی رہے۔ ان کا تعلق لاہور سے تھا، انہوں نے 1989 میں آزاد کشمیر رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا تھا۔
یفٹیننٹ جنرل سرفراز علی قوم کا عظیم اثاثہ تھے کابل اور زہین افسر تھے۔ قوم شھدا کی قربانیوں کو ہمیشہ سنہری حروف میں یاد رکھے گی۔ اور جو قوم کے مجاہد اس مشکل کی گھڑی میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے جان کی پرواہ کیئے بغیر ریلیف آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ قوم ان بہادر بیٹوں کی حفاظت سلامتی اور واپسی کے لیے اللہ تعالی سے دعا کرتی ہے۔