Genocide Watch Aur Kashmir
جینوسائڈ واچ اور کشمیر
کشمیر پر بھارت کا قبضہ درحقیقت مسلمانوں کے خلاف اس کی مسلسل جنگ کا حصہ اور ہندوتوا انڈیا کی سرحد کو توسیع دینے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ کشمیر میں دہائیوں سے کشمیریوں کی نسل کشی، عصمت دری اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے، کشمیر میں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ وہ تباہ کن ہے، غیر سرکاری عالمی تنظیم نے اقوام متحدہ سے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی سے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کشمیر میں ہندوتوا پالیسی پر عمل پیرا ہے، مسلمانوں کے خلاف نفرت پر اکسایا جاتا ہے اور سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، وادی میں کئی لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، اور مسلمان اکثریتی ریاست پر اقلیتی ہندو فوج کی حکمرانی ہے، ایسے میں مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر قتل عام شروع ہو سکتا ہے۔
جینوسائڈ واچ انسانی حقوق کی تنظیم نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے، اقوام متحدہ اور اس کے رکن ممالک بھارت کو کشمیریوں کی نسل کشی روکنے کی وارننگ دیں، بی جے پی رہنما کشمیر کے آخری حل، کی باتیں کررہے ہیں۔ جو قتل عام کی تیاری کا اشارہ ہے۔
کشمیر کے جموں خطہ میں 1947 کے قتل عام سے پہلے پہلے مسلم اکثریتی آبادی تھی، جب حکمران ہندو مہاراجہ نے ریاست کو مسلمانوں سے پاک کرنے کی پالیسی اختیار کی اور اسے جموں کے جنوبی ضلع سے شروع کیا۔ آر ایس ایس کے دہشت گردوں نے مہاراجہ کی سر پرستی سے نسل کشی کی۔ مسلم آبادی کے ایک بڑے حصے کو صاف کرنے کے بعد، جموں ہندو اکثریتی ضلع بن گیا ہے۔
حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندو اکثریتی جموں کو کشمیر سے الگ کر کے کشمیر کو وفاقی علاقہ بنا دیا، جموں کے علاقے کے ہندو نے بظاہر کم از کم ہندو ریاستی حکام کی خاموش رضامندی سے، اپنے ہزاروں مسلمان پڑوسیوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ کی حمایت یافتہ نسل کشی میں آر ایس ایس ملوث رہی فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی میں تیزی لائی ہے اور بھارتی فورسز کشمیریوں کو روزجعلی مقابلوں میں قتل کر رہی ہیں۔
بے گناہ کشمیریوں کی نسل کشی کر نیوالی بھارتی افواج دہشت گرد بن چکی ہے، بندوق اور گولی کی طاقت کے استعمال سے بھی دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں کی آواز کو نہیں دبا سکتی۔ بھارتی حکمرانوں کے پاس کوئی شرم، کوئی دیانت، کوئی غیرت اور ایمانداری نہیں ہے۔
یہاں تک کہ ہندوستانیوں کی ایک بڑی تعداد بھی فکری تندرستی کا مظاہرہ نہیں کرتی ہے۔ یہ کیسی گھٹیا نظریاتی عقل ہے کہ وہ آج بھی گائے، سانپ، پہاڑ، ندی، ننگے سادھو وغیرہ کی پوجا کرتے ہیں اور گائے کا پیشاب پیتے ہیں یہ شرم کی بات ہے کہ وہ نریندر مودی، جیسے آدمی کو منتخب کرے جو گجرات کے 3 ہزار سے زیادہ لوگوں کا قاتل ہے۔ ایک ذرہ بھر اخلاق والا آدمی ایسا کیسے کر سکتا ہے؟
کتنی شرم کی بات ہے کہ مسٹر مودی اب بھی یہ مانتے ہیں کہ ان کے آبائی ہندوستانی آسمان پر اڑ سکتے تھے اور ہاتھیوں کی ناک انسانوں پر ٹرانسپلانٹ کر سکتے تھے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ تصورات سکولوں میں پڑھائے جاتے ہیں۔ بہت سے ہندوؤں کا یہ بھی ماننا ہے کہ گائے کے پیشاب میں سونا ہوتا ہے۔ بھارت نے مسئلہ کشمیر کے کسی بھی پرامن حل کو روک رکھا ہے۔
پرامن حل تبھی ممکن ہے، جب لوگوں کے جائز حقوق کا احترام کیا جائے اور انصاف فراہم کیا جائے۔ لیکن بھارتی حکومت اس میں کوئی دلچسپی نہیں دکھاتی۔ انہوں نے جنگی راستہ اختیار کیا ہے اور مسلسل جنگ کے ذریعے قبضے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ ہندوستانی جمہوریت پر فخر کرتے ہیں۔ وہ ہندوستان کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوری ریاست کے طور پر فخر کرتے ہیں۔
لیکن وہ کشمیر میں جمہوریت کو چلنے نہیں دیتے۔ بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کا اعادہ کیا۔ لیکن یہ کہہ کر سرخ لکیر لگا دیتا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ اس طرح کشمیری عوام کی خواہش کو کسی بھی دو طرفہ مذاکرات کی میز سے دور رکھا گیا ہے۔ پاکستان کو بھارت کے اس خواہش مندانہ دعوے پر سوال اٹھانے کی اجازت نہیں ہے۔
لہٰذا مسئلہ کشمیر کے مذاکراتی حل کا دروازہ بھارت نے یکطرفہ طور پر بند کر دیا ہے۔ اب صرف ایک ہی آپشن رہ گیا ہے اور وہ ہے آزادی کی جنگ ہے۔ ایک کشمیری بچہ بھی یہ سمجھتا ہے۔ جب پرامن ذرائع ختم ہو جائیں تو جنگ کو جواز مل جاتا ہے اور وہ واحد آپشن رہ جاتا ہے۔ لیکن بھارت دیگر قابض قوتوں کی طرح اس طرح کی مقبول آزادی کی جنگ کو دہشت گردی کا نام دیتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارتی حکمران بھی ہندو انتہا پسند آر ایس ایس کو مکمل سپورٹ کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی ذمہ داری ہے، کہوہ مذہبی آزادی پر ہونے والے حملوں کا نوٹس لے۔