Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ismat Usama
  4. Youm e Azadi e Pakistan

Youm e Azadi e Pakistan

یوم آزادی پاکستان

اے وطن۔ قائداعظم کے مقاصد کی زمیں

خواب اقبال کی تعبیر دلآویز و حسیں

تیری مٹی سے فروزاں ہے عقیدت کی جبیں

تو کہ ہے خون شہیداں کے تقدس کا امیں

وطن عزیز پاکستان، اسلامی دنیا میں واحد ایٹمی طاقت اور امت کی امیدوں کا محور ہے موجودہ دور میں جب کہ دور دراز کی خبریں بھی آسانی سے میسر ہیں، ہم بحیثیت ملت اسلامیہ ایک دوسرے سے بہتر طور پر خود کو جڑا ہوا محسوس کرتے ہیں چنانچہ جہاں ہم ترکی میں آیا صوفیہ کی نماز جمعہ کے روح پرور مناظر سے تسکین پاتے ہیں اور فلسطین میں القدس کی خاطر جدوجہد کو بھی اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔

حال ہی میں لبنان میں ایٹمی دھماکہ کے خوفناک دن کو گویا ہم نے لبنان کے زخمی مسلمانوں کے ساتھ گزارا۔ جنت نظیر کشمیر کے لہورنگ مناظر نے بھی ہمیں بہت رلایا۔ ہم نے شام کے مہاجرین کی حالت زار بھی دیکھی اور میانمار کے لٹے پٹے مسلمانوں کے درد کو بھی محسوس کیا۔ ان ممالک نے جو کچھ کھویا ہے وہ ہمارے پاس موجود ہے یعنی آزادی۔

آزادی کا مطلب پوچھو غزہ کے ان مسلمانوں سے جن کے گھر کے اوپر جنگی طیارے پروازیں بھرتے ہیں اور ان کے شور سے بچے روتے رہتے ہیں۔ آزادی کتنی مہنگی ہے پوچھو کشمیر کی بیٹیوں سے جن کے گھروں پر رات کے اندھیرے میں فوجیوں کی یلغار دروازہ توڑ کے اندر آ جاتی ہے۔ پوچھو آزاد فضا کیا ہوتی ہے شام کے مسلمانوں سے، جنھیں کسی تہہ خانے میں بغیر کچھ کھاۓ پئے ہفتوں گزارا کرنا پڑتا ہے۔ پوچھو سانسیں کس طرح رکتی ہیں چائنہ کے یوغور مسلمانوں سے جن کو قید خانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تو پھر ہم بہتر طور پر جان سکیں گے کہ "آزادی" کس نعمت کو کہتے ہیں۔

آج سے 76 برس قبل ہمارے آباؤ اجداد نے اس آزادی کو حاصل کرنے کے لئے آگ اور خون کے کتنے دریا عبور کئے اور پھر کہیں جا کر وہ اس قابل ہوۓ کہ اپنی آئندہ نسلوں کو، اپنے بچوں کو آزاد فضا اور زمین دلا سکیں۔ ہم نے اپنے رب سے مانگا کہ ہمیں ایک خطۂ زمین عطا کر جہاں ہم دین کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں اور رب نے ہمیں وہ خطہ عطا کر دیا۔ بقول شاعر

میں ہمیشہ اپنے سوال شوق کی کمتری پہ خجل رہا

کہ تیری نوازشے کراں نے میری طلب سے سوا دیا

الحمدللہ، وطن عزیز پاکستان، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا تحفۂ خاص ہے۔ بہترین زرخیز زمین، بہترین آب و ہوا، بہترین موسم، بہترین انسانی وسائل، بہترین سمندری بندرگاہیں، بلند ترین پہاڑی چوٹیاں، ہیرے جواہرات اور معدنی ذخائر سے مالا مال پاکستان۔ اللہ نے ہم پہ اپنی نعمتیں تمام کر دی ہیں، کسی چیز کی کمی نہیں رکھی ہے، کمی اگر ہے تو ہماری کوششوں میں ہے کہ ہم نے اپنے وطن کو جس مقصد کے لیے حاصل کیا تھا، اس مقصد کے لئے محنت نہیں کر رہے۔

ہم نے اپنی زندگی کو اسلام کے سانچے میں ڈھالنا تھا، ہم نے اپنے نظام تعلیم کی اصلاح کرنا تھی، نظام معیشت و تجارت کو دین کے مطابق چلانا تھا، اسمبلیوں میں رب کے احکام کا اطلاق کرنا تھا، آئین میں اقتدارِ اعلیٰ صرف اللہ کی ذات ہے، اسے اپنے عمل سے ثابت کرنا تھا کہ ہم صرف اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور وقت کے کسی فرعون سے نہیں ڈرتے۔ ہم نے مظلوموں کے زخموں پہ مرہم رکھنا تھا، بھائی چارے کی فضا بنانی تھی، ہم نے اسلامی دنیا کا سہارا بننا تھا۔

لیکن یہ کام تو ہم نے کئے ہی نہیں۔ ہم نے اپنا ووٹ بھی بھیڑ چال میں ضائع کر دیا، کسی سیاسی پارٹی کے منشور کو دھیان سے پڑھا ہی نہیں کہ وہ پارٹی حکومت میں آ کے کیا کام کرے گی کچھ کرے گی بھی یا نہیں؟ ہم نے لیڈر چنتے وقت بھی اس کی زندگی کا ریکارڈ چیک نہیں کیا اور نہ اس کے قول و فعل کے نفاق کو دیکھا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہماری آزادی کی دولت خطرے میں ہے، چوروں اور لٹیروں نے اسے کھا کھا کے کنگال کر دیا ہے، وطن عزیز کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی میں دے دیا ہے، عوام مہنگائی اور بےروزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔

قومی اثاثوں کو بیچا جا رہا ہے، قومی پالیسیاں وطن سے باہر بن رہی ہیں، دوہری شہریتوں والے لوگوں کو مسند اقتدار پر بٹھا دیا گیا ہے، ہر اہم پوسٹ پر کوئی بہروپیا وطن کی دولت کو اپنی کرپشن کی قبر میں چھپاۓ بیٹھا ہے، ہمارے تجارتی و ترقیاتی منصوبوں کو غیر ملکی آقاؤں کو ٹرے میں رکھ کے پیش کر دیا گیا ہے، ہماری ناقص خارجہ پالیسی نے ہمیں دنیا بھر میں اکیلا کر دیا ہے اور کوئی ملک ایک بیان تک ہمارے حق میں دینے کا روادار نہیں (سواۓ ایک ترکی کے)، عملاََ ہم دنیا میں تنہا کھڑے ہیں۔

کیا ابھی وقت نہیں آیا ہے کہ ہم صورت حال کی نزاکتوں کا ادراک کریں، نام نہاد خوش فہمیوں کے خول سے باہر آ کے تلخ حقیقت کا سامنا کریں، اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں، بار بار آزماۓ ہوۓ لوگوں کو مسند اقتدار پہ لا کے نہ بٹھائیں، کسی لیڈر کی پرسنالٹی اور کپڑوں کو نہیں بلکہ اس کے عمل، کردار اور زندگی کے معاملات کو دیکھیں، اپنی صفوں میں ایسے دیانت دار اور کھرے لوگ تلاش کریں جن کی جڑیں اسی پاک مٹی میں ہیں۔

جن کی اولادیں اور اثاثے بیرون ملک نہیں ہیں، جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور عوام کے دکھ درد میں ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔ ایسے ایمان دار لوگ کم ضرور ہوں گے لیکن تلاش کرنے پر مل جائیں گے، جو اس دھرتی کے بیٹے بھی ہوں گے اور اسلام کی عظمتوں کے امین بھی، وہی لوگ قوم کی باگ ڈور سنبھالنے کی۔ اہلیت رکھتے ہیں۔ آزادی کی حفاظت کا راز یہی ہے کہ ان لوگوں پر اعتماد کیا جاۓ۔

اب قرض ہے ہم پر مٹی کا

اس منزل کا اس دھرتی کا

تقدیر کریں، تدبیر کریں

آؤ وطن تعمیر کریں۔

Check Also

Kya Sinfi Tanaza Rafa Hoga?

By Mojahid Mirza