Tabdeeli Ki Aarzu
تبدیلی کی آرزو
ہزاروں ہسپتال اور بنیادی مراکز صحت پہلے سے موجود ہیں، دس بیس اور بننے سے کیا تبدیلی آئے گی۔ جیسا رویہ عوام کیساتھ ان میں ہے، کوئی پرسان حال نہیں کوئی نظام نہیں، بنا سفارش انجیوگرافی کی تاریخ سال بعد کی ملتی ہے، ادویات ہمیشہ ہی ختم رہتی ہیں، ایکسرے، سی ٹی سکین جان بوجھ کر خراب رکھی جاتی ہیں کہ ہسپتال کے بالمقابل نجی لیبارٹریوں کو کاروبار ملے، ویسا ان درجن بھر نئے اداروں میں ہوگا۔
چار یونیورسٹیاں اور بیس کالج نئے چھوڑ، چارسو یونیورسٹیاں اور ہزار کالج نئے بنالیں سوال یہ ہے کہ جو پہلے سے موجود یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ان کا معاشرہ میں کیا کردار ہے، جو قابل ہیں وہ باہر جاکر ہی عزت پاتے ہیں یہاں سوائے رشوت اور سفارش کے کسی میرٹ کا چلن ہی نہیں۔ نظام تعلیم رٹو طوطے پیدا کر رہا ہے جبکہ سلیبس دنیا بھر کی بیکار اشیاء سے پُر ہیں، کام کی کوئی چیز ان میں نہیں۔ یہی چلن ان نئے اداروں کا ہوگا۔
سب سے بڑا مسئلہ معاشرتی ناہمواری اور عدم انصاف ہے، وہی انصاف جس پر آپ نے نام رکھا ہے، وکلا کی اکثریت کی کارکردگی کاہے، خبروں کی زینت بنتی رہتی ہے، عدالتوں سے بنا کثیر زر خرچ کیے، حصول انصاف محال ہے۔ پولیس کا جو حال اس سے کون واقف نہیں، کوئی ایک ٹھوس قدم اس ضمن میں اٹھایا ہو تو بتائیں، ہم بھی خوش ہولیں۔
قومی اداروں میں دوسال میں کیا بہتری آئی ہے؟ ریل گاڑیوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے کم ہو کر چوالیس رہ گئی ہے۔ سٹیل مل، قومی ائیر لائن کے ساتھ ہوئے بھونڈے مذاق اور معاشی زبوں حالی کی تو بات ہی رہنے دیں۔ گردشی قرضے تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ اور اس خسارے کی سب سے بڑی وجہ بجلی چوری اور دیگر مالی بدعنوانی۔ بجلی چوری کی روک تھا کیلئے کونسی قومی پالیسی تشکیل دی گئی۔
نظام بدلنے کا وعدہ کیا تھا آپ نے۔ نیا پاکستان بنانے کا۔ جس میں کسی غریب مزدور کا استحصال نہ ہوگا۔ جس میں وسائل کا درست استعمال ہوگا۔ جس میں میرٹ کا بول بالا ہو۔ جس میں ایک نصاب ہوگا، جس میں خود انحصاری ہوگی، جس کی قوموں کی برادری میں توقیر ہوگی۔ اور انہیں وعدہ ہائے درخشاں وخوشکن پر آپ کا ساتھ دیا تھا۔ دوسال ہوئے سرکار نظام بدلنے کے، کی گئی ایک کاوش، ایک میٹنگ کا حال بتادیں۔ ڈیسکوز کے ڈاکوؤں سے لیکر ایف بی آر کے شکاریوں تک کسی ایک نظام کی مستقل بنیادوں پر بہتری کے لئے ہوئی کوئی قرارداد کوئی ایک پری سٹڈی ہی ہوئی تو عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
سرکار ہم جانتے ہیں کہ قومیں انسانوں پر محنت کرنے سے، ان کی تربیت کرنے سے، ان پر سرمایہ کاری کرنے سے بنتی ہیں، اور یہ سال دوسال میں ہونے والا کام نہیں۔ اس کے کیلئے دہائیوں مسلسل محنت کرنا پڑتی ہے اور یہ بھی جانتے ہیں سیاسی لوگوں کو پانچ سال کے بعد عوام کو درشنی شعبدے دکھانا ہوتے ہیں جن سے انہیں متاثر کرکے ان کو نئے سرے سے بیوقوف بنایا جاسکے، اور یہ آپ نے ہی فرمایا تھا کہ سیاسی شعبدہ باز ایسے دوررس اور مشکل فیصلے نہیں کرسکتے یہ کام صرف حقیقی درددل رکھنے والے لیڈر کرسکتے ہیں۔
تو کیا مشکل فیصلے کیے ہیں دوسال میں؟ کوئی پانچ سالہ، دس سالہ تعلیمی پالیسی، لانگ ٹرم کوئی ہنرمندی کا پروگرام، کوئی صنعتوں کی بحالی اور افزائش کیلئے قلیل مدت طویل مدتی منصوبہ جات؟ کوئی درآمدات کم کرنے کے لوگوں کو میڈ ان پاکستان پر آمادہ کرنے کے لیے کوئی ذہن سازی کی مہم؟ کوئی پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے پالیسی؟
معاف کیجئے تبدیلی اچھی باتیں کرنے سے نہیں، اچھے کام کرنے سے آتی ہے۔